
جواب: علاج،مکان کا کرایہ ،کپڑے وغیرہ) میں خرچ کر سکے۔...
صاحب ترتیب کا ساری زندگی کی نمازیں دوبارہ پڑھنا کیسا؟
جواب: علاج ، تلاوت و ذکر و درود کے مستحباتِ قطعیہ اور اصل شرعی احکام کی طرف توجہ کم اور نئے نئے انداز اور کام نکالنے کے شوق زیادہ ہیں۔ بہرحال جو نمازیں ...
جواب: حرام حرام اور سخت حرام ہے ،کیونکہ شروع سے آخر تک سارا طریقہ کار اسلامی اصولوں کے خلاف اور کئی قسم کے مفاسد و گناہ، مثلاً: جوا ،رشوت، ضرر میں پڑنا اور...
بیمار مستحقِ زکاۃ شخص کے قرض مانگنے پر زکوٰۃ کی نیت سے رقم دینے کا حکم
تاریخ: 02محرم الحرام1444 ھ/01اگست2022 ء
تعویذ کے بدلے پیسے لینا کیسا ؟
جواب: علاج کے قبیل سے ہے۔لیکن شرط یہ ہے کہ وہ تعویذ شرعی قباحت سے پاک ہومثلاناجائزیا شرکیہ کلمات یابے معنی حروف وغیرہ پر مشتمل نہ ہو ۔بہار شریعت میں ہے"بہت...
CBD آئل ( چرس کے پتوں کاآئل ) استعمال کرنا کیسا ہے؟
تاریخ: 30ذوالحجۃالحرام1444 ھ/19جولائی2023 ء
مالی فائدے کے لیےاپنے آپ کو قادیانی ظاہر کرناکیسا؟
سوال: زید ایک فیکٹری میں کام کرتا تھا ،بیماری کی وجہ سے انتظامیہ نے زید کو فیکٹری سے نکال دیا ،بقایاجات بھی پورے ادا نہیں کیے ۔زید نے قرض لےکر اپنا علاج کروایا اور اپنے اہل وعیال کا خرچ کیا ۔اب زید اپنی بیماری کے باعث سخت کام نہیں کرسکتا ،معمولی کام ملتا نہیں ۔زید کو قرض خواہ بہت زیادہ تنگ کرتے ہیں ،زید کا ذریعہ معاش کچھ نہیں ہے ۔اس صورت حال میں زیدکا مالی فوائد حاصل کرنے کے لیےاُوپر اُوپر سے قادیانی ہونا کیسا ہے ؟
شیئرز کی خرید و فروخت اور شیئرز کے کاروبار کی حیثیت
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کمپنیوں کے شیئرز دو طرح کے ہوتے ہیں: ایک وہ جن پر نفع و نقصان ہوتا ہے۔ دوم وہ جن پر فقط نفع ہو ، جس کو ہم سود کہتے ہیں ۔جناب عالی مندرجہ بالا دوسری قسم تو مکمل حرام ہے ، کیونکہ یہ سود ہے۔مگر میراآپ سے سوال یہ ہے کہ پہلی قسم جس میں شیئرز ہولڈر اپنے حصے کے شیئرز پر نفع بھی لے رہا ہے اور نقصان بھی برداشت کررہا ہے ، کیا وہ جائز نہیں؟ علماء و مفتیان کرام پہلی قسم یعنی نفع و نقصان والے شیئرز کو بھی حرام قرار دیتے ہیں اور اس کی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ ہر کمپنی چونکہ قرضہ لیتی یا دیتی ہے ، تو اس قرضہ کے لینے ،دینے پر وہ سود کماتی یا دیتی ہے ، لہٰذا چونکہ کمپنی کی کمائی میں سود شامل ہوگیا ، لہٰذا اس کمپنی کے شیئرز خواہ وہ مساواتی ہوں ، وہ حرام ہیں۔علماء کرام کے اس موقف پر مجھ ناچیز اور کم علم رکھنے والے شخص کا سوال ہے : جیسے میں ایک سرکاری ملازم ہوں اور میری تنخواہ بھی سرکاری خزانے سے میرے بینک اکاؤنٹ میں آتی ہے ،توکیا آپ اس سرکاری تنخواہ و پنشن کو بھی حرام قرار دیں گے؟کیونکہ سرکار بھی تو دوسرے ملکوں اور بینکوں سےقرضہ لیتی اور خزانے سے پرائیویٹ بینکوں اور کمپنیوں کو قرضہ دیتی ہے۔اگر سرکاری تنخواہ و پنشن حرام ہے ، تو بڑے بڑے علماء ومفتیان کرام بھی تو سرکارسے تنخواہ و پنشن لیتے ہیں ،تو کیا وہ بھی حرام کمارہے ہیں؟ میرا سوال آپ سے مندرجہ بالا سوالات و حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ہے کہ مساواتی شیئرز جائز ہیں یا نہیں؟