
مقتدی امام کے پیچھے کچھ بھی نہ پڑھے تو نماز کا حکم
جواب: 2، ص 10، دار الفکر، بیروت) در مختار میں ہے ”و بقي من الواجبات۔۔۔ متابعة الإمام“ ترجمہ: کچھ واجبات باقی ہیں، جن میں سے ایک یہ ہے: امام کی م...
کیا نیک بندوں کا وسیلہ جائز ہے یا شرک ہے؟
جواب: 2)مذکورہ آیت کی بنیاد پر کیا جانے والا اعتراض اور اُس کے جوابات (3)فوت شُدگان سے تَوَسُّل کا ثبوت اور اُس کے دلائل (4)استمداد اور تَوَسُّل ...
جنبی آیت سجدہ سن لے،تو سجدہ تلاوت لازم ہوگا؟
جواب: 2،ص701،700مطبوعہ کوئٹہ) رد المحتار میں ہے:’’قوله:(كالجنب) ظاهره أنه ليس أهلا للوجوب أداء وليس كذلك ، رحمتي‘‘شارح علیہ الرحمۃ کا قول:(جیسے جنبی)اس ...
امام کے سجدہ سہوسے پہلے مسبوق کھڑا ہوگیا تو کیا کرے؟
تاریخ: 27ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/16جون2023 ء
جواب: 2:ایک علت یہ بیان کی گئی کہ چونکہ قیام کی حالت میں سجدے کی جگہ پر نظر رکھنا سنت ہے اور آنکھیں بند رکھنے کی وجہ سے اس سنت کا ترک ہوجائے گا اور یہ مک...
تاریخ: 02 ربیع الاول1442ھ/20اکتوبر2020ء
سلام پھیر کر اردو میں دعا کی یا عملِ کثیر کیا، پھر یاد آیا سجدۂ سہو کرنا تھا
جواب: 2،صفحہ674، مطبوعہ: کوئٹہ) وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ...
وتر کے پہلے قعدہ میں بھول کر درودشریف پڑھنا
جواب: 2،ص 269،270،مطبوعہ کوئٹہ) صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہار شریعت میں ارشاد فرماتے ہیں:’’فرض و وتر و سننِ رواتب کے قعدہ اول...
جواب: 2،صفحہ99، دار الكتاب الإسلامی) الجوھرۃ النیرۃ میں ہے"ذكر السهو عقيب النوافل لكونه جبرا للنقصان المتمكن في الأداء والقضاء والفرائض و النوافل"ترجمہ:...
سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟
سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔