
مجیب:مولانا محمد آصف عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3310
تاریخ اجراء:11جمادی الاولیٰ1446ھ/14نومبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا قضا نماز میں بھی سجدہ سہو کرنا ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سجدہ سہو نماز میں بھولے سے کسی واجب کے ترک ہوجانے کی بنا پر ہوتا ہے،خواہ وہ نماز ادا ہو یا قضاء،لہذااگر قضاء نماز میں بھی بھولے سے کوئی واجب ترک ہوا تو اس کی تلافی کے لیے سجدہ سہو کرنا ہوگا۔
البحرالرائق شرح کنزالدقائق میں ہے"يجب بعد السلام سجدتان بتشهد وتسليم بترك واجب" ترجمہ:ترک واجب کی وجہ سے سلام کے بعددو سجدے تشہداورسلام کے ساتھ واجب ہوتے ہیں۔(البحرالرائق شرح کنزالدقائق،جلد2،صفحہ99، دار الكتاب الإسلامی)
الجوھرۃ النیرۃ میں ہے"ذكر السهو عقيب النوافل لكونه جبرا للنقصان المتمكن في الأداء و القضاءوالفرائض و النوافل"ترجمہ:مصنف نےسجدسہوکابیان نوافل کے بعدکیاہے کیونکہ سجدہ سہو، ادا، قضا، فرائض اورنوافل سبھی میں آنے والے نقصان کو پورا کرنے والاہے۔(الجوھرۃ النیرۃ،کتاب الصلوۃ،باب سجودالسہو، ج01، ص76، المطبعۃ الخیریۃ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم