
نماز میں سجدہ تلاوت کے بعد پھر وہی آیت پڑھی تو دوبارہ سجدہ لازم ہوگا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں امام مسجد ہوں اور جہری نمازوں میں بالاستیعاب قرآن کریم کی تلاوت کر رہا ہوں، آج فجر کی نماز میں یہ معاملہ پیش آیا کہ میں نے پہلی رکعت میں آیت سجدہ تلاوت کی، پھر اسی وقت سجدہ تلاوت بھی کروا دیا، جب سجدہ سے اٹھا، تو دوبارہ اسی رکعت میں آیت سجدہ سے تلاوت شروع کر دی، اس کا سجدہ نہیں کروایا اور ایسے ہی نماز مکمل کر دی، مجھے یہ پوچھنا ہے کہ کیا مجھ پر دوبارہ سجدہِ تلاوت کی ادائیگی لازم تھی یا نہیں؟ رہنمائی فرما دیں۔
نماز میں سورہ فاتحہ کے بجائے دوسری سورت شروع کر دی، تو کیا حکم ہے ؟
جواب: آیت جو کم از کم چھ حروف پر مشتمل ہو اور صرف ایک کلمہ کی نہ ہو،) پڑھنے سے پہلے ہی یاد آجائے کہ سورہ فاتحہ نہیں پڑھی ، تو فورا ًسورہ فاتحہ شروع کردیں ،...
دن کے نوافل میں امام قراءت بلند آواز سے کرےگا یا آہستہ؟
جواب: آیت کی مقداربھول کربلندآوازسےتلاوت کرجائے، تواس پرسجدہ سہوواجب ہے۔اگربلاعذرشرعی سجدہ سہونہ کیایاایک آیت قصداًبلندآوازسےپڑھی اگرچہ بربنائے جہالت ہی ...
جواب: آیتِ سجدہ تبدیل ہو جائے یا مجلس تبدیل ہو جائے، تو اب ایک سجدہ کافی نہ ہوگا۔اس اصول کے پیش نظر اگر کوئی طالب علم ایک مجلس میں ایک ہی آیتِ سجدہ کی تکر...
تراویح میں آیت کا ایک لفظ چھوٹنے پر فقط اسی آیت کا اعادہ کرنا کیسا؟
سوال: حافظ صاحب نے تراویح کی پہلی رکعت میں سورۃ ابراہیم کی آیت نمبر 35 پڑھی " وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهِیْمُ رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا الْبَلَدَ اٰمِنًا وَّ اجْنُبْنِیْ وَ بَنِیَّ اَنْ نَّعْبُدَ الْاَصْنَامَؕ(۳۵) " اور اس میں لفظ "وَ بَنِیَّ" بھولے سے چھوڑدیا، پھر مزید چھ آیات پڑھ کر رکوع کیا، اور اگلی ہی رکعت میں یاد آنے پر حافظ صاحب نے اپنی اس غلطی کو درست کرنے کے لیے فقط وہی آیت دوبارہ پڑھی۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس صورت میں نماز درست ادا ہوگئی؟ نیز غلطی درست کرنے کے لیے فقط اُسی آیت کو پڑھنے اور دیگر آیات کا اعادہ نہ کرنے کی صورت میں ختمِ قرآن پر تو کوئی اثر نہیں پڑے گا؟
حضرت جبریل علیہ السلام نبی پاک ﷺ کے استاذ ہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اللہ تعالی نے قرآن ِ کریم میں ارشاد فرمایا ﴿عَلَّمَهٗ شَدِیْدُ الْقُوٰى ﴾ ترجمہ: انہیں سخت قوتوں والے نے سکھایا۔(النجم: 5) آیت کا معنی یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو حضرت جبریل علیہ السلام نے قرآن سکھایا۔ گویا اِس آیت ِمبارکہ میں حضرت جبریل امین علیہ السلام کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا معلم اور استاد ہونا بتایا گیا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ کہنا درست ہے کہ حضرت جبریل امین علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے استاد ہیں؟ اگر یہ درست نہیں، تو فتاوی رضویہ میں جو حضرت جبریل امین کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا استاد ہونے کا ذکرہے، جیساکہ فتاوی رضویہ میں ہے : جبرئیل علیہ السلام من وجہ رسول ا ﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے استاذ ہیں، قال تعالٰی﴿عَلَّمَهٗ شَدِیْدُ الْقُوٰى﴾۔“ (فتاوی رضویہ، 29353/)، اس کا کیا محمل ہے؟ اس بارے میں تفصیلاً رہنمائی فرما دیں۔
بھولے سے ایک آیت کو دو یا تین مرتبہ پڑھ لینے سے سجدہ سہو واجب ہوجائے گا؟
سوال: دورانِ نماز قراءت کرتے ہوئےکسی سورت کی کوئی آیت بھول جائیں تو یاد کرنے کی غرض سے ایک ہی آیت کو دو یا تین مرتبہ پڑھ کر پھر اس سورت کو مکمل کیا جائے جبکہ اس دوران نمازی کا خاموش ہونا یا ایک رکن کا توقف بھی نہ پایا جائے، تو کیا آیت کی تکرار کرلینے سے سجدہ سہو لازم ہوجائے گا؟ کیا اس صورت میں وہ نماز درست ادا ہوگی ؟
دورانِ نماز تلاوت کرتے ہوئے کوئی آیت یا کوئی لفظ بھول گئے ،تو یاد آنے پر دوبارہ پڑھنا کیسا
سوال: اگر نماز کے دوران تلاوت کرتے ہوئے کسی سورت کی کوئی آیت بھول گئے یا کسی آیت کا کوئی لفظ بھول گئے، تو یاد آنے پر اس آیت یا لفظ کودرست کر کےدوبارہ پڑھنے سے سجدہ سہو کرنا لازم ہو گا یا نہیں؟
کیا درود پاک حق مہر بن سکتا ہے ؟
جواب: آیت 24) مذکورہ بالاآیتِ مبارکہ کے اِس جزء ﴿ بِاَمْوَالِكُمْ﴾ کے تحت امام ابو البرکات عبد اللہ بن احمد نَسَفِی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ...