
کالا جادو کرنے ،کروانے اور اس کے لیے پیسے وغیرہ دینے کا حکم
جواب: زکوٰۃ نہ دینے والے،یتیم کا مال کھانے والے،جادوگر اور دھوکے باز کی طرف نظرِ رحمت نہیں فرمائے گا۔(کنزالعمال،جلد16،صفحہ17،مطبوعہ مؤسسۃ الرسالۃ ،بیروت) ...
لاعلمی کی بناء پر اعوان خاندان کو زکوٰۃ دے دی تو کیا حکم ہے؟
سوال: ہمیں معلوم نہیں تھا کہ اعوان کو زکوٰۃ نہیں دے سکتے، لہذا ہم نے لا علمی کی بنا پر اُنہیں زکوۃ دیدی،تو کیا ہماری زکوۃ ادا ہو گئی یا نہیں؟
گھر، زمین، پلاٹ اور پراپرٹی پر زکوۃ کے مسائل
سوال: ہم دو پلاٹ قسطوں پر خریدنا چاہتے ہیں، ایک پر مکان بنائیں گے اور ایک پلاٹ کو سیل کر کے اس سے حاصل ہونے والی رقم سے گھر تعمیر کریں گے۔ پوچھنا یہ ہے کہ ان پر زکوٰۃ کا کیا حکم ہو گا؟
زکاۃ کے مال میں کس جگہ کے ریٹ کااعتبارہے؟
جواب: زکوٰۃ کی شرائط پائی جانے کی صورت میں آپ کا سونا جس ملک میں موجود ہو ، اس کی زکوٰۃ اسی ملک کے ریٹ کے حساب سے دینی ہو گی ۔ لہٰذا سونا اگر اٹلی میں ہے ، ...
دن میں روزے کی نیت کرنے سے متعلق اہم مسئلہ
جواب: زکوٰۃ، صاحب استطاعت ہو تو مسائل حج، نکاح کیاچاہے تو اس کے متعلق ضروری مسئلے، تاجر ہو تو مسائل بیع وشراء، مزارع پرمسائل زراعت، موجرومستاجر پر مسائل اجا...
نبی پاک علیہ الصلاۃ والسلام سے مشورہ کرنے سے پہلے صدقہ دینا
جواب: زکوٰۃ دو۔پس زکوٰۃ نے سرگوشی سے پہلے صدقہ دینے کی شرط منسوخ کر دی ۔اور اللہ و اس کے رسول کی اطاعت کرو اس معاملے میں جس میں وہ تمہیں حکم دیں اور جس سے م...
جواب: زکوٰۃ کی رقم سے اسکالر شپ دی جارہی ہے تو پھر اس کے لینے ،دینے اور مستحق ہونے کے اپنے تفصیلی مسائل ہیں ۔ اسکالر شپ اگر زکوۃ کی رقم سے دی جا رہی ہ...
سوال: میں صاحبِ نصاب ہوں ، میں نے گزشتہ کچھ سالوں میں اس طرح زکوٰۃ ادا کی کہ کرونا کے موقع پر زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی، پھر سیلاب کا واقعہ ہوا ، تو اس وقت بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی ، پھر ترکی میں ہونے والے زلزلے کے موقع پر بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی ساری رقم جمع کروائی ۔ اب میں نے حساب لگایا ہے ، تو وہ ٹوٹل رقم میرے آئندہ تقریباً تین سال کی زکوٰۃ کے لیے کافی ہو چکی ہے یعنی میرے پاس 2026ء تک اندازاً جتنا مالِ زکوٰۃ رہے گا ، اس کی اندازاً جتنی زکوٰۃ بنتی ہے ، اتنی رقم میں زکوٰۃ کی مد میں دے چکا ہوں ۔میری رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں زکوٰۃ کی نیت سے دی ہوئی اس اضافی رقم کو اگلے تین سال کی زکوٰۃ میں شمار کر سکتا ہوں ؟ میرا غالب گمان یہی ہے کہ میرے پاس 2026ء تک یہ سب قابلِ زکوٰۃ مال موجود رہے گا ۔
جس کا ذہنی توازن کبھی خراب اور کبھی صحیح ہوجاتا ہو، اس کو زکوٰۃ دینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ میرے بچوں کے ماموں کے دماغ پر اثر ہو گیا ہے، وہ بہت بہکی بہکی باتیں کرتے ہیں، کبھی کوئی بات ٹھیک کرتے ہیں، پھر عجیب و غریب باتیں شروع کردیں گے، کبھی بچے سے پیار کریں گے، کچھ دیر بعد کہیں گے کہ اسے تھیلے میں ڈال کر باہر پھینک آئیں، وغیرہ، لیکن وہ پاگلوں کی طرح بلاوجہ لوگوں کو گالیاں یا مارتے نہیں ہیں۔ اسی آزمائش میں کئی مہینوں سے وہ بستر پر ہیں، کام نہیں کر پارہے، ان پر کافی قرض چڑھ گیا ہے، ان کے پاس سونا، چاندی، کرنسی وغیرہ کوئی چیز نہیں، ان کے والد صاحب رکشہ چلاتے ہیں جس سے گھر کے اخراجات بمشکل پورے ہورہے ہیں، یہ بھی صاحبِ حیثیت نہیں کہ کچھ بچا کر قرض ادا کر سکیں، بلکہ گزارہ بہت مشکل سے ہوتا ہے، تو اگر ہمارا کوئی جاننے والا بچوں کے ماموں کے قرض کی ادائیگی میں زکوٰۃ دینا چاہے، تو کیا ان کوزکوٰۃ لگ سکتی ہے اور کیا زکوٰۃ کی رقم ان کے قرض خواہوں کو دے کر ان کا قرض ادا کیا جا سکتا ہے؟ تاکہ ان کا یہ بوجھ کم ہو سکے۔
کیا والد اپنے مال سے تمام گھر والوں کی زکوٰۃ ادا کر سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم فیملی ممبرز میں سے اکثر صاحبِ نصاب ہیں، سب کا زکوۃ کا سال رمضان میں مکمل ہوتا ہے اور ہماری طرف سے والد صاحب کو ہماری زکوٰۃ ادا کرنے کی اجازت ہے، جو وہ اپنے مال سے ادا کرتے ہیں۔ والد صاحب تھوڑی تھوڑی کر کے زکوۃ نکالتے رہتے ہیں، جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ سال کے شروع میں حساب کرتے ہیں کہ سال بعد مجموعی طور پر سب پر اندازاً کتنی زکوٰۃ فرض ہو گی، تاکہ ایڈوانس زکوٰۃ نکالنے میں آسانی ہو۔ پھر جب وہ کسی جگہ زکوٰۃ خرچ کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں، تو فیملی میں سے کسی بھی ایک فرد کو خاص کر کے زکوٰۃ نہیں نکالتے کہ یہ فلاں کی طرف سے زکوٰۃ ہے، بلکہ مجموعی طور پر پوری فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی طرف سے زکوٰۃ کی نیت سے رقم دے دیتے ہیں۔ اس بارے میں ایک سوال تو یہ ہے کہ کیا اس طرح فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے؟ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ کبھی کسی فیملی ممبر کے پاس دورانِ سال مزید قابلِ زکوٰۃ مال (سونا وغیرہ) آ جاتا ہے، جو سال کے آخر میں بھی باقی ہوتا ہے، اس طرح اُس کی زکوٰۃ پہلے لگائے گئے حساب سے زیادہ بن جاتی ہے۔ یونہی کبھی والد صاحب بھی سال کے آخر میں فیملی کی بننے والی مجموعی زکوٰۃ سے زیادہ زکوٰۃ دورانِ سال ادا کر چکے ہوتے ہیں، تو اس زیادتی کو اس فیملی ممبر کی طرف سے زکوٰۃ میں شمار کر سکتے ہیں، جس کے پاس مال زیادہ ہو گیا تھا؟ یا شمار نہیں کر سکتے؟ جبکہ والد صاحب کو زکوۃ نکالنے کی اجازت میں ہمارا مقصد یہی ہوتا ہے کہ والد صاحب ہمارے کُل مال کی مکمل زکوۃ ادا کر دیں، چاہے وہ مال شروعِ سال میں موجود ہو یا دورانِ سال بڑھ جائے اور سال کے اختتام تک موجود رہے۔