
قربانی کے پائے ایک ماہ بعد کھانے سے متعلق حدیث پاک کی وضاحت
سوال: حضرت بی بی عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا نے قربانی کےگوشت کے بارے میں پوچھنے پر بتایا:ہم قربانی کے پائے رکھ لیا کرتے تھے، پھر ایک ماہ بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ان کوتناول فرماتے یعنی کھاتے ۔اس کی وضاحت ارشاد فرمائیں۔
بہتا خون ناپاک ہے اور اگر گوشت کو لگ جائے تو اس کا حکم؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ خوشی و غمی کے پروگرامزمیں کثیرتعدادمیں مرغیاں ذبح کی جاتی ہیں ،دیکھنے میں آیاہے کہ قصاب جہاں مرغیاں ذبح کرتے ہیں،وہیں پرگوشت بناتے ہیں،ذبح کی گئی مرغی کاخون گوشت کولگ جاتاہے اورباورچی حضرات بھی پاک کرنے کاخاص خیال نہیں کرتے،بغیرپاک کیے ہی گوشت دیگ میں ڈال دیتے ہیں،توکیامذکورہ طریقہ کے مطابق پکاہواسالن پاک ہے یاناپاک؟نیزجس گوشت کے بارے میں معلوم نہ ہوکہ بہتاخون اسے لگاہے یانہیں،جیسے کسی کی دعوت میں جاتے ہیں اوروہاں گوشت کاسالن یابریانی پیش کی جاتی ہے ،تواسے کھانے کے بارے میں کیاحکم ہے؟ سائل:قاری رضوان عطاری(فیصل آباد)
حرام گوشت کا شوربہ کھانے کا حکم
سوال: جو ذبیحہ حرام ہو جیسے غیر شرعی طریقے سے ذبح ہو یا کافر نے ذبح کیا ہو، اس گوشت کو پکایا جائے اور اس کو نہ کھایا جائے، صرف سالن / شوربے کو کھایا جائے تو یہ جائز ہے؟
عقیقے کے جانور میں قضا قربانی کا حصہ شامل کر نا کیسا ؟
جواب: گوشت بھی صدقہ کرے اورذبح کی وجہ سے قیمت میں واقع ہونے والی کمی کے حساب سے رقم بھی صدقہ کرے۔ چونکہ ایسے شخص کو صدقہ کرنا واجب ہے، اس لیے یہ جانور یا ...
قربانی کے گوشت سے کھانا بنا کر پیسے کمانا کیسا؟
سوال: زید کا ریسٹورنٹ ہے جس میں وہ مختلف کھانے بنا کر فروخت کرتا ہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ زید اپنی قربانی کے گوشت کو اُسی ریسٹورنٹ میں بننے والے کھانوں میں استعمال کرکے اُسے آمدنی کا ذریعہ بنائے؟ شریعت اس بارے میں ہماری کیا رہنمائی کرتی ہے؟
بھیڑیے کی کھال سے بنی ہوئی جیکٹ وغیرہ پہننا کیسا ؟
جواب: گوشت اورکھال وغیرہ پاک ہو جاتےہیں، پھر اگر جانور حلال ہے، تو اس کاگوشت وغیرہ کھانا بھی جائز ہے۔اگر حرا م جانور ہے، تو اس کی چربی اور دیگر اجزاء کو ب...
جس ریسٹورنٹ میں حلال و حرام کھانے ہوں ،اس کے آرڈر بُک کرنا کیسا؟
سوال: ہمارے کام کی نوعیت یہ ہے کہ ہم یورپ میں موجود ہوٹل، ریسٹورنٹ اور پیزا برگر والوں سے رابطہ کرتے ہیں اور انہیں آفر کرتے ہیں کہ آپ کے ریسٹورنٹ سے جو بھی کسٹمر آرڈر دیکر کھانا منگوانا چاہے، ان کی کالز ہم ریسیو کریں گے، کال ریسیو کر کے ان کا آرڈر وصول کرنا، پھر کسٹمر کا نام، فون نمبر، ایڈریس اور دیگر ضروری معلومات لے کر ہم آپ کو بھیج دیں گے، آپ اس کے آرڈر کے مطابق کھانا تیار کر کے وہاں سے ڈیلیور کر دیں، یوں آپ کی کالز سننے اور کسٹمر سے بات کرنے کی سر دردی ختم ہو جائے گی، بس ہماری جانب سے آپ کو مکمل تفصیل کےساتھ آرڈر وصول ہو گااور آپ کا کام آسان ہو جائے گا، پھر اس کام کے بدلے ہم ان سے یومیہ یا ماہانہ اجرت مقرر کر لیتے ہیں کہ اتنے گھنٹے ہمارے افراد آپ کے ریسٹورنٹس میں آنے والی کالز سننے کے لیے تیار رہیں گے، پھر اس وقت میں کالز آئیں یا نہ آئیں، بہر حال ہر روز کی جداگانہ یا پھر ماہانہ اتنی اجرت دینی ہو گی، تو اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ نوٹ: سائل کی مزید وضاحت کے مطابق آرڈر وصول کرنے کا طریقہ کار یہ ہو گاکہ اگر کوئی کسٹمر آرڈر کرنا چاہے، تو اپنے ملک میں وہ لوکل کال ہی کرے گا، لیکن نیٹ کے ذریعے اس کی کال ہمیں پاکستان میں موصول ہو گی، یہاں کال ریسیو کر کے اس کے آرڈر کی تفصیل لکھیں گے، مثلاً: پیزا ہے، تو کن چیزوں پر مشتمل ہونا چاہئے، وغیرہ وغیرہ، پھر دیگر ضروری معلومات لے کر کمپیوٹر میں درج کر کے پرنٹ کے آپشن پر کلک کریں گے، تو بذریعہ سافٹ وئیر یورپ میں اس ریسٹورنٹ کے متعلقہ اسٹاف کے پاس وہ آرڈر پرنٹ آؤٹ ہو جائے گا، پھر ریسٹورنٹ اسٹاف مطلوبہ چیز تیار کر کے وہیں سے کسٹمر کو ڈیلیور کر دے گا۔ نیز چونکہ ہمارا کام یورپ کے ریسٹورنٹس میں ہی ہوتا ہے اور ہم فقط وہیں کے آرڈر لیتے ہیں ، تو وہاں ریسٹورنٹس میں حرام چیزیں مثلاً:خنزیر کا گوشت اور شراب وغیرہ بھی ہوتی ہیں، تو جب ان کا آرڈر آئے گا، تو ہمیں ان کا آرڈر بھی لے کر بھیجنا پڑے گا۔
قربانی سے پہلے ہی جانور ذبح کر دیا تو اس کے گوشت اور دوبارہ قربانی کا حکم؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں اور میرے بھائی دونوں نے مل کر قربانی کے لیے ایک گائے خریدی۔ لیکن چند دنوں بعد وہ گائے اتنی بیمار، کمزور اور لاغر ہوگئی کہ اس سے کھڑا بھی نہیں ہوا جارہا تھا، جس وجہ سے ہمیں خدشہ تھا کہ کہیں مر نہ جائے، تو ہم نے وہ گائے ذبح کر دی اور اس کا سارا گوشت بانٹ دیا۔ شرعی رہنمائی فرما دیں کہ اب ہمارے لیے کیا حکمِ شرعی ہے؟ کیا ہم دوبارہ قربانی کریں یا ہم پر مزید قربانی کرنا لازم نہیں ہے؟ نوٹ: سائل سے صاحبِ نصاب ہونے سے متعلق وضاحت لی ہے، جس کے مطابق دونوں بھائی صاحبِ نصاب نہیں بنتے یعنی دونوں بھائیوں کی ملکیت میں حاجتِ اصلیہ سے زائد ساڑھے باون تولے چاندی، یا حاجتِ اصلیہ سےزائد اتنی مالیت کا اور بھی کوئی مال نہیں ہے۔ دونوں نے کچھ سالوں سے قربانی کے لیے تھوڑی تھوڑی رقم کے جوڑی ہوئی تھی، جس سے جانور خریدا تھا، باقی وہ دونوں صاحبِ نصاب نہیں ہیں۔
بڑے جانور میں مرحوم کی وصیت والی قربانی کا حصہ ڈال دیا تو گوشت کا حکم؟
سوال: مرحوم نے قربانی کی وصیت کی تھی، اس کی طرف سے بڑے جانور (مثلاً گائے، اونٹ وغیرہ) میں حصہ ڈال دیا گیا، تو کیا اب پورے جانور کا گوشت صدقہ کرنا ہو گا یا پھر صرف ایک حصے کا گوشت صدقہ کرنا کافی ہے اور بقیہ قربانی کرنے والے کھا سکتے ہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زیدجوکہ حنفی کہلاتاہے،اس کاکہناہے کہ (جانور)بکرےذبح کرناصرف قربانی،عقیقے،حج وعمرہ کے دم ،حج قران وتمتع کے شکرانے کے مواقع پرہی عبادت ہے ،ہاں گوشت کھاناہے ، توٹھیک ہے ورنہ ان کے علاوہ عبادت نہیں ہے اوریہ جوصدقے کے بکرے پورے سال لوگ کرتے ہیں ،یہ بدعت ہے ، جسے ختم کرناضروری ہےاورایساکرنے والےگنہگارہیں ،ظالم ہیں ،اسلام میں اس کاکوئی تصورنہیں ہے ۔صدقے کافلسفہ غریب کی حاجت پوری کرناہے ،وہ حاجت پیسوں سےاوراس کے گھرکے راشن سےپوری ہوتی ہے،بکرے سے پوری نہیں ہوتی۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ کیازیدکادعویٰ درست ہے ؟