جانور میں مرحوم کی وصیت والی قربانی کا حصہ ملانا؟

بڑے جانور میں مرحوم کی وصیت والی قربانی کا حصہ ڈال دیا تو گوشت کا حکم؟

دارالافتاء اھلسنت)دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ مرحوم نے قربانی کی وصیت کی تھی، اس کی طرف سے بڑے جانور (مثلاً گائے، اونٹ وغیرہ) میں حصہ ڈال دیا گیا، تو کیا اب پورے جانور کا گوشت صدقہ کرنا ہو گا یا پھر صرف ایک حصے کا گوشت صدقہ کرنا  کافی ہے اور بقیہ قربانی کرنے والے کھا سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

مرحومین کی طرف سے کی جانے والی قربانی الگ جانور سے بھی کی جا سکتی ہے اور بڑے جانور میں بھی حصہ ڈال سکتے ہیں، پھر اگر مرحوم کی طرف سے قربانی کی وصیت ہو اور اسی کے مال سے کی جائے، تو اس کا گوشت صدقہ کرنا لازم ہوتا ہے، لہذا اگر مرحوم کی طرف سے پورا جانور قربان کیا، تو اس کا سارا گوشت صدقہ کرنا ہو گا، البتہ اگر بڑے جانور میں ایک حصہ مرحوم کی طر ف سے ڈالا، تو فقط ایک حصہ کا گوشت صدقہ کرنا ہو گا، بقیہ حصوں کا گوشت قربانی  کرنے والے کھا سکتے ہیں۔

میت کی طرف سے وصیت ہو اور اسی کے مال سے قربانی کی جائے، تو گوشت صدقہ کرنا لازم ہوتا ہے۔ فتاوی قاضی خان میں ہے:

’’وان ضحی عن میت من مال المیت بامر المیت، یلزمہ التصدق بلحمہ ولا یتناول منہ، لان الاضحیۃ تقع عن المیت‘‘

ترجمہ:اگر میت کی طرف سے اس کے حکم اور اس کے مال سے قربانی کی، تو اس کا گوشت صدقہ کرنا لازم ہے، اس میں سے کچھ کھانا، جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ قربانی میت کی طرف سے واقع ہوئی ہے۔ ( فتاوی قاضی خان، کتاب الاضحیہ ، جلد 3، صفحہ 239، مطبوعہ کراچی)

مرحوم کی طرف سے بڑے جانور میں حصہ بھی ڈال سکتے ہیں ۔ بدائع الصنائع میں ہے :

وان كان احد الشركاء ممن يضحی عن ميت، جاز

ترجمہ : بڑے جانور میں شریک افراد میں سے اگر کوئی ایک ایسا ہے کہ جس نے میت کی طرف سے حصہ ڈالا ہے ، تو جائز ہے۔( بدائع الصنائع ، کتاب الاضحیۃ ، جلد4 ، صفحہ 209 ،  مطبوعہ کوئٹہ)

مرحوم کی طرف سے بڑے جانور میں حصہ ہو، تو ایک حصے کا گوشت صدقہ کرنا ہو گا۔چنا نچہ فتاوی قاضی  خان میں ہے :

”سبعۃ نحروا ناقۃ عن سبعۃ و احد الشرکاء وارث میت یذبح عن مورثہ، قال محمد رحمہ اللہ تعالی : الستۃ یاکلوا انصباءھم من اللحم و یتصدق بنصیب المیت ولا یاکلہ الوارث قال رضی اللہ عنہ : ھذا اذا کان الوارث ضحی من مال المیت بامر المیت“

ترجمہ : سات افراد نے ایک اونٹنی کی قربانی کی ، ان سات میں سے ایک ایسا شخص تھا کہ جو میت کا وارث تھا اور وہ میت کی طرف سے قربانی کر رہا تھا ۔ امام محمد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ چھ افراد تو اپنے حصے کا گوشت کھا سکتے ہیں ، البتہ میت کا حصہ صدقہ کیا جائے گا ، وارث اس سے کھا نہیں سکتا ۔آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ یہ اس صورت میں ہے کہ جب وارث میت کی وصیت سے میت کے مال سے قربانی کرے ۔( فتاوی قاضی خان ، کتاب الاضحیہ، جلد 3 ، صفحہ 238 ، مطبوعہ کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

مجیب:مفتی محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر:Pin-7237

تاریخ اجراء:05ذوالحجۃ الحرام1444ھ/26جون 2023ء