عقیقے کا گوشت کچا بھی تقسیم کر سکتے ہیں؟

عقیقے کا گوشت پکا کر کھلایاجائے یا کچا بھی تقسیم کر سکتے ہیں؟

دارالافتاء اہلسنت عوت اسلامی)

سوال

کیا بچوں کے عقیقے کا گوشت پکا کر ہی تقسیم کرنا ضروری ہے، یا کچا بھی تقسیم کر سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

شریعت کی رو سے عقیقے کے گوشت کو کچا تقسیم کرنا اور پکا کر تقسیم کرنا، دونوں صورتیں جائز ہیں، البتہ! پکا کر کھلانا، کچا تقسیم کرنے سے افضل ہے۔ نیز یہ یادرہے کہ !قربانی کے گوشت کی طرح عقیقے کے گوشت کے بھی تین حصے کرنا مستحب ہے، ایک حصہ اپنے لیے، ایک حصہ اپنے عزیز و اقارب کے لیے، اور ایک حصہ فقراء و مساکین کے لیے۔ امامِ اہلِ سُنَّت، امام اَحْمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں: ”(عقیقے کا) گوشت بھی مثلِ قربانی تین حصے کرنا مستحب ہے، ایک اپنا، ایک اقارب، ایک مساکین کا۔ اور چاہے تو سب کھالے، خواہ سب بانٹ دے، جیسے قربانی۔ اور پکا کر کھلانا کچا تقسیم کرنے سے افضل ہے۔“ (فتاوٰی رضویہ، جلد20، صفحہ584، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

بہارِ شریعت میں ہے ”عقیقہ کا جانور اونھیں شرائط کے ساتھ ہونا چاہیے جیسا قربانی کے لیے ہوتا ہے۔ اس کا گوشت فقرا اور عزیز و قریب دوست و احباب کو کچا تقسیم کر دیا جائے یا پکا کر دیا جائے یا اون کو بطورِ ضیافت و دعوت کھلایا جائے یہ سب صورتیں جائز ہیں۔“ (بہارِ شریعت، جلد3، حصہ15، صفحہ357، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-4550

تاریخ اجراء:25 جمادی الثانی1447ھ/17دسمبر2025ء