سینگ جڑ سے نکالے گئے جانور کی قربانی ہوجائیگی؟

سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یا نہیں؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی نے قربانی کا ایسا جانور خریدا جس کے سینگ جڑ سے نکا ل دیے گئے تھے، پھر اس کا زخم بھر کر ٹھیک ہو گیا اور وہاں کھال جڑ کر مکمل ٹھیک ہو گئی تو اب کیا ایسے جانور کی قربانی ہو جائے گی؟

سائل: محمد شریف(خدا داد کالونی، کراچی)

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں ایسے جانور کی قربانی جائز ہے۔ تفصیل اس مسئلہ میں یہ ہے کی جس جانور کا سینگ ٹوٹ گیا ہو اگر سر کے اوپر والا حصہ ٹوٹا ہوجو ظاہر ہوتا ہے تو قربانی جائز ہے اور اگرسر کے اندر جڑ تک ٹوٹے تو قربانی جائز نہیں لیکن اس صورت میں اگر سر کا زخم بھر جائے جیسا کہ سوال میں ذکر کیا گیا ہے تو اب قربانی جائز ہے۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی فضیل رضا عطاری

فتویٰ نمبر: Kan-12138

تاریخ اجراء: 26 ربیع الثانی 1438ھ / 25 جنوری 2017ء