کان کٹے جانور کی قربانی کا شرعی حکم

کان پر  کٹ لگے ہوئے جانور کی قربانی کا حکم 

مجیب: مولانا فرحان مدنی

فتوی نمبر:Web-306

تاریخ اجراء: 08شوال المکرم 1443 ھ/10مئی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جانور کے کان پر کٹ لگا ہوا ہو شناخت کے طور پر، تو ایسے جانور کی قربانی ہو سکتی ہے ؟رہنمائی فرما دیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کان صرف چِرا ہوا ہے یا کٹا ہے لیکن کان کی تہائی سے زیادہ نہیں کٹا ہے تو ایسے جانور کی قربانی ہو جائے گی، مگر مکروہ تنزیہی ہے ۔

   بہارِ شریعت میں ہے:”کان یا دم یا چکی تہائی یا اس سے کم کٹی ہو ،تو(قربانی)جائز ہے۔(بھارِ شریعت، جلد3،حصہ 15،صفحہ 341،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   اسی میں ہے:”قربانی کے جانور کو عیب سے خالی ہونا چاہئے اور تھوڑا سا عیب ہو ،تو قربانی ہوجائے گی ،مگر مکروہ ہوگی۔(بھارِ شریعت، جلد3،حصہ 15،صفحہ 340،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم