
مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3704
تاریخ اجراء:05رمضان المبارک 1446ھ/06مارچ2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
عقیقہ کا جو گوشت ہوتا ہے، وہ عقیقہ کرنے والاخود بھی کھا سکتا ہے یا سارے کا سارا غریبوں کو تقسیم کر دیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بچے کا عقیقہ کرنے والا والد ، نیز والدہ ، دادا ،دادی ، نانا ،نانی وغیرہ غریب و مالدار سب عقیقے کا گوشت کھا سکتے ہیں اور بہتر و مستحب یہ ہے کہ قربانی کے گوشت کی طرح عقیقے کے گوشت کے بھی تین حصے کیے جائیں ۔
امامِ اہلِسنت سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ” عقیقہ کا گوشت آباء و اجداد (یعنی والدین وغیرہ) بھی کھا سکتے ہیں ۔ مثلِ قربانی اس میں بھی تین حصے کرنا مستحب ہے ۔ “( فتاوی رضویہ ، جلد 20 ، صفحہ 586 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )
صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :” عقیقہ کا جانور انھیں شرائط کے ساتھ ہونا چاہیے جیسا قربانی کے لیے ہوتا ہے۔ اس کا گوشت فقرا اور عزیز و قریب دوست و احباب کو کچا تقسیم کر دیا جائے یا پکا کر دیا جائے یا ان کو بطورِ ضیافت (مہمان نوازی) و دعوت کھلایا جائے ، یہ سب صورتیں جائز ہیں ۔۔۔ عوام میں یہ بہت مشہور ہے کہ عقیقہ کا گوشت بچہ کے ماں باپ اور دادا دادی ، نانا نانی نہ کھائیں ، یہ محض غلط ہے ، اس کا کوئی ثبوت نہیں ۔ “( بہارِ شریعت ، حصہ 15 ، جلد 3 ، صفحہ 357 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم