
غسلِ میت کے پانی کی چھینٹیں کیا ناپاک ہوتی ہیں؟
سوال: جب کسی شخص کا انتقال ہوجاتا ہے تو کیا وہ ناپاک ہوجاتا ہے؟ اگر میت کو غسل دینے والے شخص کے کپڑوں پر غسلِ میت کے پانی کی کچھ چھینٹیں پڑجائیں، تو کیا اُس کے وہ کپڑے ناپاک ہوجائیں گے؟
میت کو چارپائی سے اُتار کر زمین پر رکھ کر جنازہ پڑھنا کیسا؟
سوال: بعض جگہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ نمازِ جنازہ سے پہلے میت کو چارپائی سے اتار کر امام کے سامنے زمین پر رکھا جاتا ہے اور اس پر نمازِ جنازہ ادا کی جاتی ہے، کیا اس صورت میں نمازِ جنازہ درست ادا ہوجائے گی؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کسی شخص کی موت کے وقت اُس کا چہرہ آسمان کی طرف سیدھا ہی رہتا ہے یا بائیں طرف لٹک جاتا ہے اور پھر جسم سخت ہوجانے کی وجہ سے چہرہ دائیں یعنی قبلہ کی طرف نہیں ہوپاتا ، تو قبر میں دفن کرتے وقت لوگ کہتے ہیں کہ قبلہ کی طرف چہرہ ہونا چاہیے ،اس لیے چہرہ قبلہ کی طرف موڑنے کی کوشش کرتے ہیں یا کہتے ہیں کہ میت کو دائیں کروٹ پر ہی لٹادو تاکہ قبلہ کی طرف منہ ہوجائے ، تو اس بارے میں شرعی رہنمائی فرما دیں کہ میت کو قبر میں رکھنے کا درست طریقہ کیا ہے اور جسم سخت ہوجانے کی وجہ سے چہرہ قبلہ کی طرف نہ ہوسکے ، تو کیا حکم ہے ؟
میت کو غسل و کفن دینے کے بعد کفن ناپاک ہوجائے ، تو کیا حکم ہے ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارےمیں کہ ایک شخص زخمی حالت میں انتقال کرگیا،غسلِ میت دیتے وقت کسی طرح زخم سے نکلنےوالاخون روک دیا گیا،غسل سے قبل خون بھی صاف کردیا ، پھرمسنون طریقہ کے مطابق میت کی تکفین بھی کردی،اس دوران خون نہیں نکلا ، کچھ دیر بعد تک بھی خون نہیں نکلا،لوگوں کو میت کا چہرہ دکھایاگیا پھر جب میت کو گھرسےجنازہ گاہ لے جایا گیا،جب نمازِ جنازہ پڑھی جانے لگی تومیت کے کفن پر نظر پڑی کہ زخم والے حصے کی طرف والاکفن خون سے لال ہوگیا ہے،اس پرکسی نے کہا کہ نمازِ جنازہ کے لئے میت کا کفن بھی پاک ہونا ضروری ہے لہذا کفن پاک کیے بغیرنمازِ جنازہ نہیں پڑھ سکتے ، مگر امام صاحب نے پھر بھی نمازِ جنازہ پڑھا دی اورمیت کی تدفین کردی گئی۔پوچھنا یہ ہے کہ اس صورت میں کفن کو پاک کرنا ضروری تھا یا نہیں؟نیز نمازِ جنازہ درست ہوئی یا نہیں؟
قبلہ کی طرف پاؤں کرنے کا حکم ؟ چند چیزوں سے اعتراض اور جواب
سوال: کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانے کا کیا حکم ہے؟ زید کا کہنا ہے کہ عام حالت میں اور بالخصوص سوتے وقت کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانا بلا کراہت جائز و درست ہے اور اس پر چند مسائل سے استدلال کیا ہے، جن کی تفصیل یہ ہے: (1) مریض قبلہ کی طرف پاؤں پھیلا کر نماز پڑھے گا۔ (2) نزع کے عالَم میں قبلہ کی طرف ٹانگیں پھیلانے کا حکم دیا گیا ہے۔ (3) غسلِ میت کے وقت بھی یہی حکم ہے اور پھر (4) جنازہ لے کر چلنےمیں بھی اگر میت کے پاؤں قبلہ کی جانب ہونے میں کچھ کلام نہیں۔ تو جب ان احکامات میں کعبہ کی طرف پاؤں پھیلانے کی تلقین ہے، تو معلوم ہوا یہ ایسی چیز نہیں جس کی شریعت میں ممانعت وارد ہو، لہٰذا کسی بھی حالت میں قبلہ کی طرف پاؤں کر سکتے ہیں، تو برائے کرم اس حوالے سے رہنمائی فرما دیجئے۔
عورت کا حیض و نفاس میں کسی عورت کی میت کو غسل دینا
سوال: کسی عورت کا حیض و نفاس کی حالت میں ،دوسری کسی عورت کی میت کو غسل دینا جائز ہے؟
کیا میت کے لواحقین کے رونے سے میت کو عذاب ہوتا ہے ؟
سوال: کیا میت کے لواحقین کے رونے سے میت کو عذاب ہوتا ہے؟
میت کے مال میں سے کھانا کھلانے نیز تیجے. دسویں چالیسویں کے کھانے کا حکم؟
سوال: میت کے گھر سے فوتگی والے دن سے لے کر تین دن کا کھانا کھانا اور کھلانا، جائز ہے یا نہیں؟ وہ کھانا میت کے ترکے میں سے ہو ،توکیا حکم ہو گا؟ اور اگر میت والے گھر کے کسی عاقل بالغ فرد کی طرف سے ہو، تو اس کا کیا حکم ہو گا؟ اسی طرح اگر محلے کے افراد نے رقم جمع کر کے کھانا دیا، تو کیا حکم ہو گا؟ یہ کھانا غریب و امیر سب کھا سکتے ہیں یا نہیں؟ اسی طرح تین دن کے بعد جمعرات، دسویں، بیسویں، چالیسویں اور سالانہ وغیرہ کے کھانے کا کیا حکم ہے؟ سائل: محمد عامر رضا عطاری (راولپنڈی)