
والد نے حج نہ کیا ہو، تو بیٹے کے حج کا حکم نیز بیوی کے پیسوں سے شوہر کا حج کرنا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے والد صاحب اور میری ملکیت میں اتنا مال نہیں ہے کہ جس کی وجہ سے ہم پر حج فرض ہو۔ میری زوجہ مالدار ہیں، ان پر حج فرض ہے اور ان کے پاس اتنا مال مزید بھی ہے کہ وہ کسی مَحرم وغیرہ کو اپنے ساتھ حج کے لیے لے جا سکتی ہیں۔ تو میرے سارے اخراجات میری بیوی برداشت کر رہی ہیں اورہم دونوں حج پر جارہے ہیں۔ کچھ سوالات درپیش ہیں جن کے جوابات عطا فرما دیجیے۔ (1) اگر میں اپنی بیوی کے اخراجات سے حج کروں، تویہ جائز ہے یا نہیں؟ (2) میرا یہ حج فرض ادا ہوگا یا نفل؟ (3) بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب تک والد نے حج نہ کیا ہو، تو بیٹے کا حج ادا نہیں ہوتا۔ اس حوالے سے بھی رہنمائی فرما دیں کہ میرے والد صاحب نے حج نہیں کیا ہوا، تو کیا میرا حج ادا ہوجائے گا یا نہیں؟
بچے کو والدین یا رشتہ دار کوئی چیز دیں،تو کیا وہ چیز کسی اور کو دے سکتے ہیں؟
سوال: والدین یا کوئی رشتہ دار بچے کو کوئی کھانے کی چیز ،مثلاً:چاکلیٹ ، بسکٹ وغیرہ یا کوئی اسٹیشنری میں استعمال کی چیز قلم، پینسل وغیرہ لے کر دیں اور بچہ وہ چیز آدھی کھا کر یا کچھ دیر تک استعمال کر کے چھوڑ دے اور اس کے خراب یا ضائع ہونے کا اندیشہ ہو ، تو اس کے متعلق کیا حکم ِ شرعی ہے ؟کیا والدین وہ چیزخود استعمال کر سکتے ہیں یا کسی دوسرے بچے کو دے سکتے ہیں؟سائل :محمد ندیم (فیصل آباد)
والد صاحب نے زمین بیچ کر رقم بیٹے کو دے دی، تو حج کس پر فرض ہوگا ؟
سوال: میرے والد محترم نے آج سے 5 سال قبل اپنی آبائی زمین کو بیچا جس کے عوض ان کے پاس تقریبا 50 لاکھ کی رقم آئی۔ انہوں نے وہ رقم مجھے اپنا گھر خریدنے کے لئے دے دی ،کیونکہ کہ ہم کرائےکے گھر میں رہتے تھے۔ چنانچہ میں نے اپنی کمپنی جس میں میں کام کرتا ہوں ان سے کچھ رقم قرض لے کر ان پیسوں میں ملا کر ایک گھر خرید لیا جس میں میرے والدین اور میں نے رہنا شروع کر دیا۔ میرا سوال یہ ہے کہ میرے والد نے جب زمین فروخت کی تو ان کے پاس اتنی رقم آئی کہ وہ حج کر سکتے تھے تو کیا ان پر حج کرنا فرض ہوا ۔ جب کہ انہوں نے وہ رقم ڈائریکٹ مجھے دے دی کہ میں ان پیسوں سے مکان خرید لوں اور کرایوں سے بچا جائے۔ تو اس کچھ عرصہ میں وہ رقم میری ملکیت میں رہی اور بعد میں اس رقم سے میں نے گھر خرید لیا جو کہ میرے نام پر ہے اور اس میں کچھ رقم بطورِ قرض میں نے اپنی کمپنی سے لی۔ تو کیا حج مجھ پر فرض ہوا یا میرے والد پر۔ اگر میرے والد پر ہوا تو اب وہ اس دنیا میں نہیں ہیں، تو کیا ان کی جگہ حج بدل ادا کرنا ہو گا اور وہ ادا ہو جائے گا۔اور اگرمجھ پر فرض ہوا تو ، میرے لئے کیا حکم ہے؟
عورت پر شوہر اور والد میں سے زیادہ حق کس کا ہے ؟
سوال: زینب کا نکاح حسن سے ہوا،زینب اور حسن دونوں اچھی زندگی گزاررہے ہیں ،زینب کا میکہ اسی شہر میں قریب ہی ہے ۔زینب جب میکے جاتی ہے، تو اس کے والد کئی مرتبہ زینب کو اپنے میکے میں کئی کئی دن تک روکے رکھتے ہیں،جس پرحسن راضی نہیں ہے۔کئی مرتبہ بحث و تکرار بھی ہوجاتی ہے۔زینب کے والد یہ کہتے ہیں کہ چونکہ میں تمہارا والد ہوں ،لہذا میں جو کہوں گا اسی پر عمل کرنا ہوگا ،اگرمیرے مقابلے میں تم نے کسی بھی معاملے میں کسی دوسرے کو ترجیح دی، تو تم گنہگار ہوگی۔ 1۔پوچھنا یہ ہے کہ اس معاملے میں زینب کس کی بات مانے؟ شوہر کی یا والد کی؟ 2۔شوہراگرباہرکے ملک چلا جاتا ہے ،اور وہ بیوی کو اپنےماں باپ کے ساتھ اپنے گھرچھوڑ جاتا ہے،اور وہیں رہنے کی تاکید کرتا ہے۔بیوی بھی وہاں رہنے پرراضی ہو اوراسے شوہرکے رشتہ داروں سے ایذاء بھی نہ ہو،عزت وحرمت پربھی کوئی فتنہ نہ ہو،مگرزینب کے والد کہیں کہ یہ ہمارے گھر ہی رہے گی، تو اس صورت میں بھی بتائیں کہ شوہرکی بات مانی جائے گی یا والد کی؟ نوٹ: سوال میں درج نام فرضی ہیں ۔
کیا والد اپنے مال سے تمام گھر والوں کی زکوٰۃ ادا کر سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم فیملی ممبرز میں سے اکثر صاحبِ نصاب ہیں، سب کا زکوۃ کا سال رمضان میں مکمل ہوتا ہے اور ہماری طرف سے والد صاحب کو ہماری زکوٰۃ ادا کرنے کی اجازت ہے، جو وہ اپنے مال سے ادا کرتے ہیں۔ والد صاحب تھوڑی تھوڑی کر کے زکوۃ نکالتے رہتے ہیں، جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ سال کے شروع میں حساب کرتے ہیں کہ سال بعد مجموعی طور پر سب پر اندازاً کتنی زکوٰۃ فرض ہو گی، تاکہ ایڈوانس زکوٰۃ نکالنے میں آسانی ہو۔ پھر جب وہ کسی جگہ زکوٰۃ خرچ کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں، تو فیملی میں سے کسی بھی ایک فرد کو خاص کر کے زکوٰۃ نہیں نکالتے کہ یہ فلاں کی طرف سے زکوٰۃ ہے، بلکہ مجموعی طور پر پوری فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی طرف سے زکوٰۃ کی نیت سے رقم دے دیتے ہیں۔ اس بارے میں ایک سوال تو یہ ہے کہ کیا اس طرح فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے؟ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ کبھی کسی فیملی ممبر کے پاس دورانِ سال مزید قابلِ زکوٰۃ مال (سونا وغیرہ) آ جاتا ہے، جو سال کے آخر میں بھی باقی ہوتا ہے، اس طرح اُس کی زکوٰۃ پہلے لگائے گئے حساب سے زیادہ بن جاتی ہے۔ یونہی کبھی والد صاحب بھی سال کے آخر میں فیملی کی بننے والی مجموعی زکوٰۃ سے زیادہ زکوٰۃ دورانِ سال ادا کر چکے ہوتے ہیں، تو اس زیادتی کو اس فیملی ممبر کی طرف سے زکوٰۃ میں شمار کر سکتے ہیں، جس کے پاس مال زیادہ ہو گیا تھا؟ یا شمار نہیں کر سکتے؟ جبکہ والد صاحب کو زکوۃ نکالنے کی اجازت میں ہمارا مقصد یہی ہوتا ہے کہ والد صاحب ہمارے کُل مال کی مکمل زکوۃ ادا کر دیں، چاہے وہ مال شروعِ سال میں موجود ہو یا دورانِ سال بڑھ جائے اور سال کے اختتام تک موجود رہے۔
نافرمان بیٹے کو جائیداد سے عاق کرنے کی شرعی حیثیت؟
جواب: والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم ارشاد فرمایا اور فرمایا ان کو اُف تک بھی نہ کہو، یعنی کوئی ایسا کلمہ بھی اپنی زبان پر نہ لاؤ ، جو ان پر گراں گزرے...
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد صاحب کانام
سوال: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد صاحب کا کیا نام تھا؟
عقدنکاح میں اصل والدکی جگہ گودلینے والے کانام لینا
سوال: ایک اسلامی بہن کے کاغذات میں حقیقی والد کی بجائے کسی اور کا نام ہے جن کے پاس وہ رہتی ہیں اب ان کے نکاح میں اسی والد کا نام بولا گیا تو کیا نکاح ہو گیا یا نہیں؟
جواب: والد کی نسبت سے رکھی جاتی ہے،کبھی بیٹے یا بیٹی کی نسبت سے رکھی جاتی ہے ۔مرد و عورت دونوں کے لیے کنیت رکھنا ، مستحب یعنی کارِ ثواب ہے، کنیت رکھنے کے ...
والدین کا خرچہ اولاد پر کب اور کتنا لازم ہوتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ والدہ کا انتقال ہو جائے اور والد صاحب بوڑھے ہوں اور بیٹے کمائی کرتے ہوں، تو والد صاحب کا نان نفقہ اولاد پر کب لازم ہوتا اور کب نہیں؟