
کفار کے استعمال شدہ کپڑے فروخت اور استعمال کرنے کا حکم؟
سوال: زید کے کاروبار کا طریقہ یوں ہے کہ سردیوں کے موسم میں یورپین ممالک سے کفار کے استعمالی کپڑے مثلاً:جیکٹ ،جرسیاں ،جرابیں اور گرم ٹوپیاں وغیرہ آتی ہیں،جو پاکستان کے بڑے بڑے ڈیلر خرید لیتے ہیں،پھر زید ان سے یہ چیزیں انتہائی سستے داموں خرید کر بازار میں مسلمانوں کو فروخت کر دیتا ہے ،جبکہ بکر کا کہنا ہے کہ زید کا کا روبار شریعت کے مطابق نہیں،پہلی بات تو یہ ہے کہ اسلام میں چیز کی اصلی قیمت کے علاوہ دُگنا اور چگنا نفع لینے کی اجازت نہیں اور دوسری بات یہ کہ کفار کے استعمالی کپڑوں کے بارے میں ہمیں علم نہیں کہ یہ پاک ہیں یا ناپاک تو مسلمانوں کو استعمال کے لیے یہ فروخت کرنا صحیح نہیں ،برائے کرم شرعی رہنمائی فرمائیں کہ بکر کا قول واقعی درست ہے یا نہیں ؟
اس شرط پر موبائل بیچنا کہ ایک ہفتے بعد واپس خرید لوں گا ، کیسا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارےمیں کہ میں موبائل کی خرید وفروخت کا کام کرتا ہوں۔ بعض اوقات کوئی کسٹمر آتا ہے اور مجبوری کی وجہ سے موبائل بیچتا ہے، لیکن وہ بیچنا نہیں چاہتا۔اس لیے وہ میرے ساتھ اس طرح کا معاہدہ کرتا ہے کہ آپ موبائل مجھ سے خرید کر ایک ہفتے کےلیے اپنے پاس رکھ لو۔ اگر میں ایک ہفتے تک واپس آگیا، تو کچھ اضافی رقم دے کر آپ سے موبائل واپس لے لوں گااور یہ اضافی رقم طے ہو جاتی ہے کہ دو ہزار یا تین ہزار اضافی رقم ہوگی اور اگر نہ آیا تو آپ کی مرضی، چاہے آپ موبائل بیچیں، یا خود استعمال کریں۔ اس کے بعد دونوں فریق اس معاہدے کے پابند ہوتے ہیں، اگر بالفرض مجھے کوئی دوسرا کسٹمر آ کر دس ہزار منافع کی بھی آفر کرتا ہے، تو میں وہ قبول نہیں کر سکتا ، بلکہ موبائل کےمالک کو ہی موبائل واپس کرنےکا پابند ہوتا ہوں اور اس سے نفع بھی وہی لوں گا جو ہمارا آپس میں طے ہو چکا ہو۔ مثال کے طور پر میں نے اس سے موبائل پچیس ہزار کا لیا ہو تو ہفتے بعد اس کو اٹھائیس ہزار کا بیچ دوں گا۔میرا سوال یہ ہے کہ اس طرح کی خرید وفروخت کرنا شرعی طور پر جائز ہے یا نہیں؟
چیز پر قبضہ کیے بغیر آگے بیچ دینا ، آن لائن خرید و فروخت کی ایک صورت
سوال: ہم آن لائن اسٹور بناتے ہیں ،جس کا ماہانہ کرایہ بھی ہم دیتے ہیں ، ہم اپنے آن لائن اسٹور پر کسی ویب سائٹ سے کوئی پروڈکٹ تلاش کر کے لگاتے ہیں ، اس میں قیمت بھی لکھی ہوتی ہے اور جس کسٹمر کو وہ چیز پسند آتی ہے، وہ خریدنا چاہتا ہے، تو اس میں خریدنے والے آپشن کو کلک کرتا ہے، وہاں خریدنے کی ہیڈنگ بھی موجود ہوتی ہے،پھر اس کے بعد بسا اوقات بعض چیزوں کی قیمت کی بارگیننگ کر کے ریٹ فائنل کر لیتے ہیں،تو ہم بیچنے کےآپشن پر کلک کر کے اسے بیچ دیتے ہیں اور اس سے رقم وصول کر لیتے ہیں ، اس کے بعد ہم ویب سائٹ والوں سے آن لائن خرید کر قیمت کی ادائیگی کر دیتے ہیں اور انہیں کسٹمر کا ایڈریس دے دیتے ہیں ،وہ کسٹمر کو چیز پہنچا دیتے ہیں ۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ خریدو فروخت کا یہ طریقہ شرعا جائز ہے یا نہیں ؟ جبکہ کسٹمر کو بیچنے کے بعد ہم خود خریدتے ہیں اورپھر چیز بھی ہمارے قبضے میں نہیں آتی۔ واضح رہے کہ اس میں کمیشن والا معاملہ نہیں ہوتا، بلکہ ہم کسٹمر کو باقاعدہ بیچتے ہیں، پھر بعد میں خود خریدتے ہیں ۔
صرف تصاویر شیئر کر کے چیز بیچنے کا جائز طریقہ
جواب: خرید و فروخت کرنا اور اس سے نفع حاصل کرنا، ناجائز و حرام ہے۔ مسئلہ کی تفصیل یہ ہے کہ خرید وفروخت کی بنیادی شرائط میں سے یہ بھی ہے کہ جس چیز کو بی...
شہد کی مکھیوں کی خرید و فروخت کرنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ شہد کی مکھیوں کی خرید و فروخت کرنا جائز ہے یا نہیں؟
سونے کے بدلے سونے کی خریداری کی لازمی احتیاطیں
سوال: ہمارا کام یہ ہے کہ ہم سونے کی چوڑیاں بناتے ہیں،جن میں فقط سونا ہی ہوتا ہے یعنی نگ موتی وغیرہ نہیں ہوتے اور دوکانداروں کو بیچتے ہیں۔ اس میں ہمارا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ ہم جب سونے کی چوڑیاں بیچتے ہیں تو اس کے بدلے سونا ہی لیتے ہیں ۔ مثال کے طور پراگر دس تولے کی سونے کی چوڑیاں ہم نے دوکاندار کو بیچیں تو اس کے بدلے میں اس کے ہم وزن دس تولہ خالص یعنی 24 کیرٹ کا سونا ہی لیتے ہیں ، اس کے ساتھ مزید کوئی رقم وغیرہ نہیں لیتے لیکن دوکاندار اس دس تولہ سونے میں سے ایک تولہ سونا نقد دیتا ہے اور بقیہ سونا ادھار کر لیتا ہے ۔ اس طرح عقد کرنا ، جائز ہے یا نہیں؟ہمیں اس میں فائدہ یوں ملتاہے کہ دوکاندارہم سے جو چوڑیاں خریدتا ہے وہ چوبیس کیرٹ(Karat)کی نہیں ہوتیں بلکہ بائیس کیرٹ یا اس سے کم کیرٹ کی ہوتیں ہیں۔ لیکن ان کے بدلے جو سونا ہم لیتے ہیں وہ چوبیس کیرٹ کا ہوتا ہے۔
ایکسپائر ادویات بیچنے کا شرعی حکم ؟
جواب: خریدتا ہے ،جبکہ دُکاندار اَدویات کے ایکسپائر ہونے کوبتائے بغیرفروخت کردیتاہے،تویہ دھوکاہے اوردھوکادینا حرام ہے، خواہ کسی کافر کو ہی دیا جائے۔ گاہک...
چیز خرید کر خود قبضہ کیے بغیر ڈیلیوری بوائے کے ذریعے آگے بیچنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ میں نے آن لائن کاروبار شروع کیا ہے جس میں مجھے مختلف اشیاء کے آرڈرز موصول ہوتے ہیں،وہ اشیاء آرڈر کے وقت میرے پاس موجود نہیں ہوتیں، اس لیے میں آرڈر بیع کے طور پر نہیں بلکہ وعدۂ بیع کے طور پر قبول کرتا ہوں، جس کی میں آرڈر لیتے وقت ہی صراحت کر دیتا ہوں۔ پھر متعلقہ دکاندار سے وہ چیز ادھار خرید کر، اسی سے اپنے گاہک کے پتے پر ڈیلیور کرواتا ہوں، یعنی دکاندار میری طرف سے کسی ڈیلیوری والے کو ہائر کرکے، اس کے ذریعے یہ سامان فلاں ایڈریس پر پہنچا تا ہے، اور ڈیلیوری چارجز بھی میں خود ادا کرتا ہوں۔ جب وہ چیز گاہک کو موصول ہوتی ہے تو وہ وہی قیمت ادا کرتا ہے جو پہلے سے طے شدہ ہوتی ہے، ڈیلیوری والا رقم وصول کر کے دکاندار کو دے دیتا ہے، جو اپنی قیمت منہا کر کے باقی رقم مجھے واپس کر دیتا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا شرعی اعتبار سے آن لائن خرید و فروخت کا یہ طریقہ درست ہے؟ اگر اس میں کوئی شرعی خرابی ہو تو مہربانی فرما کر اس کی جائز صورت بیان فرما دیں۔
رمضان سستا بازار میں چیزیں مہنگی بیچنے کا شرعی حکم
جواب: خریدار) کی باہمی رضامندی پرچھوڑاہے کہ مالک اپنی چیزجھوٹ اور دھوکادیئے بغیرجتنے کی چاہے فروخت کرسکتاہے اورخریدار پرکوئی جبرنہیں ،بلکہ اختیارہے کہ اگ...
الیکٹرک شیونگ مشین بیچنا کیسا ؟
جواب: خریدوفروخت کے بارے میں تفصیلی حکم یہ ہے کہ اگربائع (بیچنے والے)کومعلوم ہے کہ خریدارداڑھی مونڈنے کے لئے خرید رہا ہے، تو اسے بیچنا جائز نہیں، کیونکہ داڑ...