
92 کلو میٹر کا سفر اکٹھا نہ ہو، بیچ میں کام سے رکنا ہو تو شرعی مسافر کا حکم ہوگا؟
سوال: کیا فرماتے علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص سیل مین ہے۔ وہ اوکاڑہ سے لاہور کا سفر اس طرح کرتا ہے کہ پہلے رینالہ رکتا ہے، وہاں اس نے اپنا مال ایک دکان پر دینا ہے، پھر اس نے آگے پتو کی جانا ہے اور وہاں بھی اپنا مال اس نے ایک دکان پر دینا ہے، پھر اس سے آگے لاہور جاتا ہے۔ لاہور جاکر وہاں پندرہ دن رہنے کی نیت نہیں ہوتی، بلکہ ایک دو دن میں کام مکمل کرکے واپسی کا ارادہ ہوتا ہے۔ اوکاڑہ سے رینالہ شرعی سفر نہیں ہے، اسی طرح رینالہ سے پتوکی اور پتوکی سے لاہور تک بھی شرعی سفر یعنی 92 کلومیٹر نہیں بنتا، مگر اوکاڑہ سے لاہور کا ٹوٹل سفر 92کلو میٹر سے زیادہ ہے۔ پوچھنا یہ تھا کہ وہ شخص رینالہ، پتوکی اور لاہور میں اپنی نماز پوری پڑھے گا یا قصر کرے گا؟
92 کلو میٹر کی مسافت پر 15 دن سے زیادہ ٹھرنا ہو تو راستے کی نمازوں کا حکم
سوال: اگر کوئی شخص 92 کلو میٹر یا اس سے زیادہ دور کسی جگہ جارہا ہو اور وہاں اس نے پندرہ دن ٹھہرنا بھی ہو تو کیا ایسی صورت میں وہ دورانِ سفر نمازوں میں قصر کرے گا یا نہیں؟جیسے کوئی شخص مکہ معظمہ یا مدینہ منورہ یا بغداد شریف جارہا ہو اور وہاں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت اپنے گھر سے کرلی ہو، تو اب وہاں پہنچنے تک نمازیں کیسے پڑھے گا؟
جواب: 92 کلومیٹر سے کم ہے۔ البتہ اگر وہ شخص دن ہی دن میں مکہ مکرمہ سے 92 کلومیٹر یا اس سے دور کسی مسافت پر چلا جائے تو ضرور اس کی اقامت باطل ہوجائے گی اور ...
مسافر92 کلو میٹر سے پہلے ہی واپسی کا ارادہ کر لے تو مسافر نہیں رہتا، مقیم ہوجاتا ہے
سوال: میرا گھر چکوال میں ہے، عید کی چھٹیوں کے بعد بسلسلہ ملازمت لاہور جانے کے لئے شام تقریبا 5 بجے جب اڈے پر پہنچا ،تو معلوم ہوا کہ سواریاں زیادہ ہونے کی وجہ سے ساری گاڑیاں وقت سے پہلے ہی چلی گئی ہیں ،مزید معلومات کرنے پرمعلوم ہوا کہ اب صبح ہی گاڑی ملے گی ،لیکن میری کوشش تھی کہ میں آج ہی واپس اپنی ڈیوٹی پر پہنچ جاؤں، لہٰذا میں بلکسر انٹر چینج پر چلا گیا ،جوتقریبا 25 کلومیٹر چکوال سے دور ہے، وہاں تقریبا 1 گھنٹہ انتظار کرنے کے بعد بھی گاڑی نہ ملی، تو میں واپس چکوال اپنے گھر کی طرف چل پڑا ۔ اس وقت تقریبا ًساڑھے چھ ہو چکے تھے اور عصر کے وقت میں تقریباً آدھا گھنٹہ باقی تھا، اب اگر میں چکوال جا کر نماز پڑھتا، تو قضا ہونے کا غالب گمان تھا اس لئے میں نے واپسی آتے ہوئے راستے میں عصر کی نماز دو رکعت ادا کی ۔ جس پر میرا اور میرے دوست کا اختلاف ہو گیا، میرا کہنا تھا کہ میں مسافر ہوں اس لئے دو رکعت پڑھوں گا، جبکہ دوست کا کہنا تھا کہ آپ نے 92 کلو میٹر سفر نہیں کیا اس لئے آپ مقیم ہیں۔اب پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ اس صورت حال میں میرے لیے دو رکعت پڑھنا لازم تھا یا چاررکعت ؟
نزع کے وقت تلقین کرنے کا طریقہ اور حکم
جواب: 92 ، مطبوعہ کوئٹہ ) رد المحتار میں ہے : ’’قولہ: (و یلقن) لقولہ صلی اللہ علیہ وسلم : لقنوا مو تاکم لا الہ اللہ، فانہ لیس مسلم یقولھا عند الموت ال...
مسافر نے 92 کلومیٹرپر پہنچنے سے پہلے ہی ترکِ سفر کا ارادہ کر لیا تو کیا حکم ہے؟
سوال: ایک شخص مسافت سفر (92 کلومیٹر یا اس سے زائد)کے ارادے سے شہر سے نکلتا ہے ،مگر ابھی مسافتِ سفر سے کم فاصلہ(تقریباً 50کلومیٹر) ہی طے کیا ہوتا ہے کہ ارادۂ سفر ملتوی ہوجاتا ہے اورشہر کی طرف واپس آتا ہے، تو اس صورت حال میں شہر پہنچنے سے پہلے قصر نماز پڑھے گا یا پوری؟
یونیورسٹی شرعی مسافت پر ہو تو نمازمیں قصر ہوگی یا نہیں ؟
جواب: 92 کلومیٹر یا اس سے زائد فاصلے پر ہے اور آپ ایک ہفتے کے لیے وہاں جاتے ہیں پھر گھرلوٹتے ہیں تو آپ وہاں قصر پڑھیں گے یوہیں اگر آپ گاؤں میں رہتے ہیں ...
جس شہرمیں ملازمت وغیرہ کی غرض سے رہتا ہو وہ وطن اصلی نہیں
سوال: ایک سرکاری محکمے میں ملازمت کرتا ہوں اور ملازمت میں ایک جگہ پر چند سال رہنے کے بعد ہماری دوسری جگہ پوسٹ ہو جاتی ہے،مگر میں جہاں بھی رہتا ہوں ، میرے اہل و عیال بھی ساتھ ہوتے ہیں اور رہائش وغیرہ کی تمام سہولیات میسر ہوتی ہیں ، تو سوال یہ ہے کہ وہ جگہ جہاں میں نے اہل و عیال کے ساتھ چند سال رہنا ہو، وہ میرے لیے وطنِ اصلی قرار پائے گی یا نہیں اور نمازوں کے متعلق کیا احکام ہوں گے ؟ اکثر جس جگہ پوسٹ ہوتی ہے وہ میرے آبائی علاقے سے 92 کلومیڑ کی مسافت سے زیادہ ہوتی ہے ۔
سفر شرعی کے دوران ضمنی قیام(دوست سے ملاقات کرنا) مسافر ہونے سے مانع نہیں
سوال: ایک شخص کسی شہر میں امامت کرتا ہے جو کہ اس کا وطن ِ اصلی نہیں ہے، اس نے اس شہر سے کسی دوسرے شہر شادی میں شرکت کے لئے جانا ہےاور اسی دن واپس بھی آنا ہےاور ان دونوں شہروں کے درمیان تقریبا ً100 کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔ اس کا شادی سے واپسی کے بعداپنے امامت والے شہر میں تقریباً ایک ہفتہ رہنے کا ارادہ ہے، پھر ہفتے بعد اس نے اپنے وطن اصلی جانا ہے۔ اگر مذکورہ شخص شرعی مسافرہونے سے بچنے کے لیے یہ حیلہ اپنائے کہ شادی پر جاتے ہوئے شہر سےتقریباً 20، 30 کلومیٹر کی مسافت پر ایک دوست کو بلا لے اور چند منٹ اس سے ملاقات کر کے پھر دوسرےشہر چلا جائے،تاکہ مسلسل 92 کلومیٹر کا سفر نہ ہونے کی وجہ سے وہ مسافرشرعی نہ بنے اور اسےشادی سے واپسی کے بعد نمازوں میں قصر نہ کرنی پڑے۔ تو کیا اس حیلے کی وجہ سے شرعی سفر کا اتصال ٹوٹ جائے گا یانہیں اور وہ دوسرے شہر آتے، جاتے اور وہاں قصر نماز ادا کرے گا یا مکمل نماز ادا کرے گا؟
حج یا عمرے کے سفر میں شوہر کا انتقال ہوجائے تو عورت کے لیے کیا حکم ہوگا؟
جواب: 92 کلو میٹر دور ) نہ ہو تو حکم یہ ہے کہ عورت واپس اپنے گھر لوٹ آئے اور عدت کے ایام پورے کرے اور آگے کا سفر جاری نہ رکھے۔ (۲)ا...