
جواب: وقت بھی لوگ آپس میں عقدِ شرکت (Partnership) کیا کرتے تھے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اس کو باقی رکھا اور اس سے منع نہیں فرمایا ۔ بدائ...
ذاتی مکان کے لئے رقم رکھی ہو، تو اس کی وجہ سے حج فرض ہوگا یا نہیں؟
جواب: وقت خروج أهل بلده حتى لو ملك الزاد ، والراحلة في أول السنة قبل أشهر الحج ، وقبل أن يخرج أهل بلده إلى مكة فهو في سعة من صرف ذلك إلى حيث أحب ؛ لأنه لا ي...
ٹیچر یا ملازم کا ڈیوٹی ٹائم کم دینا اور سیلری مکمل لینا کیسا؟
سوال: دینی مدارس میں پڑھانے والے اگر بلا وجہ چھٹی کریں، یا بلا وجہ طلبہ کو نہ پڑھائیں، تو کیا ان کے لیے مکمل تنخواہ لینا جائز ہوگا؟ اور یہ مال حلال ہوگا یا نہیں؟ اسی طرح غیر مسلموں کے بینکوں اور غیر مسلموں کے ہاسپیٹل میں جو مسلمان اجیر خاص ہوتے ہیں، اگر یہ ڈیوٹی کے وقت میں اپنا ذاتی کام کریں، یا گھرآجائیں،تو کیا ان کا مکمل تنخواہ لینا جائز ہوگا اور یہ مال ان کے لیے حلال ہوگا یا نہیں؟
اگر رفع یدین منسوخ ہے، تو تکبیراتِ عیدین میں کیوں کیا جاتا ہے؟
جواب: وقتہ نمازوں کے درمیان رفع یدین فرمایا، پھر ترک فرما دیا اور اس سے منع بھی فرما دیا، یہی خلفائے راشدین، دیگر عشرہ مبشرہ اور کثیر فقہا صحابہ کرام، تابعی...
جواب: وقت ان تینوں ( یعنی غلام آزاد کرنے، مسکین کو کھانا کھلانے یا کپڑا پہنانے) میں سے ہر ایک سے عاجز ہو تو اب وہ روزوں سے کفارہ ادا کرے گا۔ یہاں قسم توڑنے...
شرعی معذور امامت کروا سکتا ہے؟
جواب: وقت اول تا آخر گزرجائے،مگر اسے اتنا وقت بھی نہ ملے کہ وہ وضو کرکے فرض ادا کرسکے، ایساشخص شریعت کی اصطلاح میں معذور شرعی کہلاتا ہے، لہٰذا اگر ک...
پانی کی ٹینکی سے مرا ہوا کوا ملا تو اس پانی سے پڑھی گئی نمازوں کا حکم ؟
جواب: وقت بھی معلوم نہ ہو، تو حکم شرعی یہ ہے کہ جب کوئی شخص اُسے سب سے پہلے مرا ہوا دیکھے گا، تو اُس کے دیکھنے کے وقت سے اُس پانی کو ناپاک شمار کیا جائے گا،...
اِجارہ کے وقت میں کوئی اور کام کرنا
سوال: کیا فرماتے ہیں عُلَمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مَحکَمہ میں مسجد کی تعمیر کا سلسلہ جاری تھا، مکمّل کام ٹھیکے پر کروایا جارہا تھا، مسجد کے دوسرے فلور پر جانے کے لیے سیڑھی بنائی گئی، ٹھیکیدار نے سیڑھی کو پانی نہیں لگوایا، جب وہاں کے ذمّہ دار نے سیڑھی کو دیکھا تو اس نے ٹھیکیدار کو کہا کہ ”اس سیڑھی کو پانی لگوائیں ورنہ یہ خراب ہوجائے گی“ تو ٹھیکیدار نے جواباً کہا:’’ آپ کسی سے پانی لگوالیں، میں ایک ہزار روپے اجرت دے دوں گا‘‘،پھر ٹھیکیدار نے اس مَحکمہ کے خادم سے اس کے اجارہ ٹائم میں پانی لگوایا اور اسے ایک ہزار روپے اجرت دیدی، حالانکہ اس خادم کا مَحکمہ میں جس کام پر اجارہ تھا وہ موجود تھا اس کو چھوڑ کر اس نے پانی لگایا۔ شرعی رہنمائی درکار ہے کہ(1)خادم کا وقتِ اجارہ میں سیڑھی کو پانی لگانے کا کام کرنا اور ہزار روپے اجرت لینا کیسا تھا؟ (2)اگر وہ اجرت کا حقدار نہیں ہے تو کیا یہ رقم خادم سے لے کر ٹھیکیدار کو واپس دی جائے یا مسجد کے فنڈ میں ڈال دیں؟ (3)خادم نے جتنا وقت سیڑھی کو پانی لگانے کا کام کیا اس کی اتنے وقت کی کٹوتی ہوگی یا نہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ آج کل طلاق دینے کا رجحان بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ چھوٹی چھوٹی سی بات پر لوگ زبانی،تحریری یا فون پر اکٹھی تین طلاقیں دے دیتے ہیں اور بعد میں بہت پریشان ہوتے ہیں اور دوبارہ صلح کی کوشش کرتے ہیں۔ آپ سے گزارش ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں ارشاد فرمائیں کہ شوہر نے اگر صریح الفاظ میں تین طلاقیں دے دی ہوں ، تو کیا وہ تینوں نافذ ہوجاتی ہیں یا نہیں؟ رجوع کی کوئی صورت ہے یا نہیں ؟اگر تین طلاقوں کے بعد بغیر حلالہ کے رجوع ممکن نہیں ، تو حلالہ کا طریقہ ارشاد فرمادیں۔نیزتین طلاقیں ہوجانے کے باوجودلڑکا لڑکی اکٹھے رہیں ، تو ان کا یوں رہنا کیسا ہے؟گھر والوں ،رشتہ داروں ،دوست احباب،اہل محلہ کو کیا کرنا چاہیے ؟ بعض لوگوں نے طلاق جیسے اہم شرعی مسئلہ میں کچھ باتیں گھڑی ہوئی ہوتی ہیں، جو درج ذیل ہیں: (1)غصہ میں طلاق نہیں ہوتی ۔(2)عورت جب تک نہ سنے ، طلاق نہیں ہوتی ۔ (3)عورت قبول نہ کرے ، تو طلاق نہیں ہوتی ۔ (4)طلاق دیتے وقت گواہ نہ ہوں ، تو طلاق نہیں ہوتی۔ (5) جب تک لکھ کر نہ دو ، طلاق نہیں ہوتی ۔ (6)بعض کہتے ہیں کہ ساٹھ بندوں کو کھانا کھلا دو ، تو دی ہوئی طلاقیں ختم ہوجاتی ہیں ۔ (7)کورٹ والےکہتے ہیں کہ نوے دن کے اندر صلح ہوسکتی ہے چاہے جتنی بھی طلاقیں دی ہوں ۔ (8)یونین کونسل والے کہتے ہیں کہ جب تک ہم طلاق کو نافذ نہ کریں ، تب تک طلاق نہیں ہوتی اگرچہ جتنا مرضی وقت گزر جائے ۔ (9)بعض کہتے ہیں کہ حمل میں طلاق نہیں ہوتی ۔ (10)بعض لوگ واضح طور پر صریح الفاظ کے ساتھ تین طلاقیں دینے کے بعد کہتے ہیں کہ میری طلاق دینے کی نیت نہیں تھی ، اس لیے طلاق نہیں ہوئی۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں ان باتوں کا مختصر جواب تحریر فرمادیں تاکہ مسلمان شرعی حکم پر عمل پیرا ہوسکیں۔