
مدت پوری ہونے سے پہلے دکان چھوڑنے کا حکم
سوال: میں نے بریانی سینٹر کھولا ہے، جس کے لیےمین روڈ پر واقع دکان کرایہ پر لی ہے، جس کا ماہانہ کرایہ ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے ہے،میرا دکان کے مالک سے ایک سال کا ایگریمنٹ ہےلیکن میرا کام اچھا نہیں چل رہا ہے،دکان کا کرایہ ، اسٹاف کی اجرت اور دیگر اخراجات بہت زیادہ ہیں جس کی وجہ سے اخراجات پورے کرنا مشکل ہوگیاہے اور میں مقروض ہوتا جا رہا ہوں ، والد صاحب کے سمجھانے سے کام بند کرنے کا فیصلہ کیا ہےلیکن دکان کرایہ پر لیے ہوئے ابھی صرف سات ماہ ہی ہوئے ہیں جبکہ مالکِ دکان سے کرایہ کا معاہدہ ایک سال کا ہے۔ ایسی صورتحال میں شریعت میرے لیے کیا حکم بیان کرتی ہےکہ دکان کے کرایہ کا معاہدہ ختم کرسکتا ہوں یا نہیں ؟ اس وقت میں مقروض ہوچکا ہوں ،اس کام کو جاری رکھنے کے لیےمیرے پاس پیسے نہیں ہیں، اگر اس کا م کو مزید جاری رکھتا ہوں توکسی سے قرض لے کر ہی جاری رکھ سکتا ہوں اور فی الحال کوئی قرض بھی نہیں دے رہا ہے۔
جواب: صاحب مدظلہ العالی تحریر فرماتے ہیں: ”قرآنِ مجید مخلوق نہیں کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور اللہ تعالیٰ کی صفات ازلی اور غیر مخلوق ہیں۔ امام اعظم ...
اللہ تعالی کو حاضر و ناظر کہنے کا حکم؟
مجیب: مولانا ساجدصاحب زید مجدہ
جواب: صاحبزادمفتی محمد محب اللہ نوری صاحب مدظلہ العالی تحریرفرماتے ہیں: پرندوں کے بارے میں ایک استقرائی اکثری قاعدہ یہ بھی ہے کہ جن کی چونچ مُڑی ہوئی ہے، ط...