
جو رقم صدقہ کی نیت سے رکھی ہو اس سے کسی کو قرض حسنہ دینا کیسا؟
سوال: ہم گھر میں کچھ رقم اس نیت سے الگ رکھتے رہتے ہیں کہ ہم اس کو نیک کاموں میں خرچ کریں گے، سوال یہ ہے کہ کیا ہم ان جمع ہونے والی رقم میں سے کچھ رقم کسی کو قرضِ حسنہ کے طور پردے سکتے ہیں؟
سوداطے ہونے کے بعد بائع کازیادہ رقم کا مطالبہ کرنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ میں نے ایک شخص سے 22 لاکھ روپے کا مکان خریدا، جس میں سے کچھ رقم ایڈوانس جمع کروائی اور باقی تھوڑی تھوڑی ادا کرتا رہا یہاں تک کہ 18 لاکھ رقم ادا کرچکا ہوں اب فروخت کنندہ شخص کا کہنا ہے کہ مجھے 4 لاکھ رقم مزید چاہیے یعنی 22 نہیں 26 لاکھ ادا کرو، اس کا یہ مطالبہ جائز ہے یا نہیں؟ سائل:عبد الرحیم(-F11،5 نمبر، نیو کراچی)
ویڈیو گیم کی اجرت اور کوئنز کی خریدوفروخت کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ انٹرنیٹ پرایک گیم ہے ، جسے کھیلنے کے لیے پہلے ایک اکاونٹ بنانا پڑتاہے ،جس کی وہ گیم ہوتی ہے ، اسے اکاونٹ بنانے کے لیے 20ہزارروپے فیس دی جاتی ہے ۔ یہ اکاونٹ گویااجازت نامہ ہوتاہے ،پھراس کے بعدکوئنز خریدے جاتے ہیں ، بغیرکوئنزکے گیم نہیں کھیلی جاسکتی اورجب کوئی کوئنزخریدتاہے ، تواس کے لیے کوئن کاایک چھوٹاسانشان ہوتاہے اوراس کے آگے اس کافیگرلکھاہوتا ہے ۔ مثلا : اگرکسی نے 500کوئنزخریدے ہیں ، توکوئن کے ایک نشان کے ساتھ500کافیگرلکھاہوا اس کی گیم پرظاہرہوجائے گا ۔ جب گیم کھیلی جائے گی تواگریہ شخص ہارگیا، تواس کے فیگرمیں سے کچھ مائنس ہوجائیں گے اورجیتنے والے کومل جائیں گے اوراگرجیت گیا ، تواسے ہارنے والے کے کوئنزمل جائیں گے ، جوقابل فروخت ہوں گے کہ اگرکوئی شخص اس سے رابطہ کرے کہ یہ کوئنزمجھے بیچ دو ، تواسےپیسوں کے بدلے بیچ دے گا ۔شرعی رہنمائی فرمائیں کہ یہ اکاونٹ بنانے کے لیے رقم دینااورپھرکوئنزکی خریدوفروخت یہ شرعاً درست ہے یانہیں؟
قرآ ن خوانی کے بعد کھانا یا رقم لینا دینا کیسا ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بیان میں کہ قرآن خوانی کے بعد کھانا اور کبھی مٹھائی،رقم وغیرہ دی جاتی ہے، اس کے متعلق شرعی حکم کیا ہے؟ کیا وہ کھانا کھاسکتے ہیں اورمٹھائی وغیرہ کچھ دیں ، تو اس کا لینا جائز ہے یا نہیں ؟ بیان فرمادیں ۔
وارث کے پاس میت کی رقم امانت ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟
سوال: اگر کسی کے والد نے اپنی بیٹی کے پاس کچھ رقم رکھوائی، اور پھر کچھ دنوں کے بعد ہی والد صاحب کا انتقال ہوگیا، تو کیا اب وہ رقم بیٹی استعمال کرسکتی ہے یا نہیں؟
حق مہرمیں مقررپلاٹ کے بدلے اس کی رقم دینے کاحکم
سوال: کسی عورت کا حق مہر، آج سے 20 سال پہلے، ایک پلاٹ رکھا گیا ،جس کی قیمت، اس وقت، 5 لاکھ تھی ۔ اب اس کی قیمت، 25 لاکھ ہے، تو اب اسے اس پلاٹ کے بدلے رقم دی جائے ،تو 5 لاکھ مہر دیا جائے گا یا 25 لاکھ ؟
نماز میں آمین آہستہ آواز میں ہو یا بلند آواز میں؟
جواب: رقم الحدیث1024،ج01،ص253،مطبوعہ دارالمعرفہ ۔ بیروت۔طبرانی کبیر،رقم الحدیث38،ج22،ص09،مطبوعہ بیروت۔سنن الکبری للبیھقی،ج02،ص57،مطبوعہ مکة المکرمہ ۔مستدرک ...
جانور کی حفاظت کی اجرت میں اسی جانور سے حصہ دینا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے قربانی کے لیے دوبیل خریدے،ا س کی نیت یہی تھی کہ وہ خود ان کی دیکھ بھال کرے گا،لیکن فی الحال زید کی کچھ مصروفیت ایسی بن گئی ہے کہ اس کے لیے بیلوں کی دیکھ بھال کرنا کافی مشکل ہے ،اب زید عمرو کو اس طور پر بیل دینا چاہتا ہے کہ چارے وغیرہ کے مکمل اخراجات زید ادا کرے گا اور دیکھ بھال کرنے کے بدلے رقم کی بجائے عمرو کو ایک معین بیل میں سے قربانی کے لیے ایک حصہ دے دے گا۔اس طرح کرنے سے زید کو بھی فائدہ ہو جائے گاکہ اس کی مشکل دور ہو جائے گی اور عمر و کو بھی کہ اسے الگ سے کسی جگہ حصہ ڈالنے کی مشقت برداشت نہیں کرنی پڑے گی۔اب سوال یہ ہے کہ زید کا عمر و کے ساتھ اس طرح کا معاہدہ کرنا درست ہے یا نہیں ،اگر درست نہیں ،تو اس کا درست طریقہ کار کیا ہو گا،کیونکہ زید کو ان بیلوں کی دیکھ بھال کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟ نوٹ:زید صاحبِ نصاب ہے،ہر سال قربانی کے لیے بیل خریدتا ہے اور بیل خریدتے وقت اس کی نیت یہ ہوتی ہے کہ کچھ حصے خود رکھ لوں گا اور کچھ حصے فروخت کر دوں گا ۔اس سال بھی قربانی کے لیے بیل خریدتے وقت یہ نیت تھی کہ دونوں بیلوں میں سے دو دو حصے خود رکھوں گا اور پانچ پانچ حصے بیچ دوں گا۔
زکوٰۃ کے پیسوں سے فقیر شرعی کا قرض ادا کرنا کیسا؟
جواب: رقم دینے سے آپ کی زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی ، کیونکہ زکوٰۃ کا رکن ہے فقیرِ شرعی کو مالک بنانا اور جب آپ اس شخص کو مالک بنائے بغیر یا اس کی اجازت کے بغیر م...
اسٹیل مِلز اور ٹھیکیداروں میں رائج سریے کی خریداری کی ایک ناجائز صورت
سوال: اگر کسی بڑے ٹھیکیدار کو چند ماہ یا مخصوص مدت کے بعد سریا چاہئے ہوتا ہے،تو وہ اسٹیل مِل سے پہلے ہی خریداری کا معاہدہ کر لیتا ہے،تاکہ اسٹیل مِل اس وقت تک اتنا سریا تیار کر کے دیدےاور آئے روز مٹیریل کی جو قیمتیں بڑھ رہی ہیں،اس سے بھی بچت ہو جائے۔ٹھیکیدار اور اسٹیل ملز کے مابین جو معاہدہ ہوتا ہے،اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ اس میں سریے کی کوالٹی، موٹائی ،وزن ،ادائیگی کی مدت اور ادائیگی کا مقام وغیرہ سب کچھ اس طرح طے کر کے خریداری ہوتی ہے کہ کسی معاملہ میں کسی قسم کا کوئی ابہام باقی نہیں رہتا۔البتہ قیمت کے حوالہ سے یہ طے ہوتا ہے کہ وقتی طور پر سریے کا جو ریٹ چل رہا ہے،اس کے مطابق قیمت دیدی جائے،لیکن قیمت کا اصل فیصلہ ادائیگی کے وقت کی قیمت کو دیکھ کر کیا جائے گا اور وہ اس طرح کہ سریے کی ادائیگی کے وقت اگر ریٹ موجودہ ریٹ جتنا ہی رہا یا بڑھ گیا،تو ادا شدہ قیمت ہی کافی ہو گی، ہاں اگر قیمت کم ہو گئی،تواس وقت کی کم قیمت ہی فائنل ہو گی اور بقیہ رقم ٹھیکیدار کو واپس کر دی جائے گی۔کئی اسٹیل ملز اسی طرح کا معاہدہ کر رہی ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ خریدوفروخت کا یہ طریقہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟