Waris Ke Pas Mayyat Ki Amanat Ho To Uska Kya Hukum Hai?

وارث کے پاس میت کی رقم امانت ہوتواس کاکیاحکم ہے؟

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3477

تاریخ اجراء:17رجب المرجب1446ھ/18جنوری 2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی کے والد نے اپنی بیٹی کے پاس کچھ رقم رکھوائی، اور پھر کچھ دنوں کے بعد ہی  والد صاحب کا انتقال ہوگیا، تو کیا اب وہ رقم  بیٹی استعمال کرسکتی ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مذکورہ رقم بیٹی کے پاس والدصاحب کی امانت تھی، اور والد صاحب کے انتقال کے بعدیہ رقم ترکہ (میراث)بن گئی ہے لہذا والد صاحب کے چھوڑے ہوئے دوسرے مال کی طرح اس مال کے ساتھ بھی ترکے کے متعلق بیان کیے گئے شرعی اصولوں کے مطابق ہی معاملہ کیاجائے گا۔

   اورترکے کااصول یہ ہے کہ  میت کی تکفین وتدفین اوراس پرجودین تھااس کی ادائیگی کے بعد ،اگرمیت نے کوئی جائزوصیت کررکھی تھی تواس بچ جانے والے مال کی ایک تہائی سے  وہ وصیت پوری کرنے کے بعدجومال بچے وہ وارثوں میں وراثت کے اصولوں کے مطابق تقسیم ہوتاہے۔

   در مختار و تنویر الابصار میں ہے "(يبدأ من تركة الميت)۔۔۔۔۔۔ (بتجهيزه) يعم التكفين (من غير تقتير ولا تبذير)۔۔۔۔ (ثم) تقدم (ديونه التي لها مطالب من جهة العباد)۔۔۔ثم) تقدم (وصيته)۔۔ (من ثلث ما بقي) بعد تجهيزه و ديونه۔۔۔۔ (ثم)۔۔۔(يقسم الباقي) بعد ذلك (بين ورثہ" ترجمہ: میت کے ترکہ مال میں سے  میت کی تجہیز یعنی کفن سے ابتداء کی جائے گی بغیر کمی وزیادتی کے۔۔پھر میت کے وہ دیون جن کا مطالبہ بندوں کی طرف سے اس سے ابتداء کی جائے گی۔۔ پھر تجہیز وتکفین کے بعد میت کے بقیہ مال کے ثلث میں سے  میت کی وصیت کو مقدم کیا جائے گا۔۔۔ پھر اس کے بعد بقیہ مال کو میت کے ورثا میں تقسیم کیا جائے گا۔(رد المحتار على الدر المختار، جلد06، صفحہ759 تا761، الناشر: دار الفكر-بيروت، ملتقطا)

   سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن  ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں :’’ زید کو اس روپے میں کسی تصرف کا اختیارنہیں کہ وہ امانت دارتھا، اب اس امانت کے مالک وارثان بکرہوئے ۔زیدپرواجب ہے کہ سب روپے اُنہیں واپس دے۔قال ﷲ تعالٰی: (ان اﷲ یامرکم ان تؤدوا الامانات الٰی اھلھا) ترجمہ:  اﷲ تعالی فرماتاہے: بیشک اﷲعزوجل حکم دیتاہے کہ امانتیں امانت والوں کو پہنچادو۔"(فتاوی رضویہ، جلد25، صفحہ373، 374، رضافاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم