
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
والدین نے اپنی بالغہ بیٹی کی شادی کی نیت سے زیور بنوا کر رکھا ہو، تو کیا اس پر والد کو زکوٰة دینی ہو گی؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر والد یا والدہ نے اپنی ملکیت میں زیور رکھا ہوا ہے اور نیت یہ ہے کہ بیٹی کی شادی پر اس کو دیں گے تو اس زیور پر بھی نصاب تک پہنچنے اور دیگر شرائطِ زکوٰۃ پائی جانے کی صورت میں زکوٰۃ لازم ہوگی، نیز یہ زکوٰۃ نکالنا اسی پر لازم ہوگا جس کی ملکیت میں یہ زیور موجود ہے۔
فتاویٰ اہلسنت میں ہے:”سونا، چاندی جو جہیز یا بری میں چڑھانے کے لئے بنائے گئے ہوں ، ان پر زکوٰۃ ہوگی جبکہ جس کی ملکیت میں ہوں اس کے پاس تنہا نصاب کو پہنچتے ہوں یا دیگر اموالِ زکوٰۃ سے مل کر نصاب کو پہنچ جائیں۔“(فتاوی اہلسنت، کتاب الزکاۃ، صفحہ 124، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-2197
تاریخ اجراء:23شعبان المعظم1446ھ/22فروری2025ء