Ilaj Ke Sabab Maqrooz Shakhs Zakat Lay Sakta Hai Ya Nahi ?

علاج کے سبب مقروض شخص  زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟

مجیب:مفتی فضیل رضا عطاری

فتویٰ نمبر:Kan-12157

تاریخ اجراء:02 جمادی الاول  1438 ھ/31 جنوری 2017 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےدین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک مسلمان شخص جس کاتعلق شیخ برادری سے ہے، بنی ہاشم سے نہیں۔ گھر کا واحد کفیل ہے اوردل کے مرض میں مبتلاہے، بائی پاس بھی ہوچکا ہے۔ اپنا سب کچھ فروخت کرکے علاج کے لئے کراچی میں ایک کرائے کے مکان میں رہتاہے، کافی مقروض بھی ہے۔ اس کے پاس ایساکچھ نہیں کہ جس سے وہ اپناقرضہ اداکرسکے اورگھریلوضروریات پوری کرسکے توکیایہ شخص زکوٰۃ کا حقدار مستحق ہے یانہیں؟

سائل:محمديوسف ولدمبارك علی (سيكٹر 7.Cانورشاه گوٹھ نارتھ کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں جس شخص کے بارے میں سوال کیاگیا، اگر واقع ایساہی ہے تو پھر یہ زکوٰۃ کا مستحق ہے، اسے زکوٰۃ دے سکتے ہیں۔ زکوٰۃ کے مصارف میں شرعی فقیراورمقروض بھی شامل ہیں۔

   شرعی فقیر وہ ہے جس کے پاس اتنا نہ ہو کہ نصاب کو پہنچ جائے یا نصاب کے برابرتو ہو مگر اس کی ضرویات زندگی میں گھِرا ہوا ہو۔ یامقروض ہو کہ قرضہ نکالنے کے بعد نصاب باقی نہ رہے ایسا شخص شرعی فقیر کہلاتا ہے جسے زکوۃ دینا جائز ہے۔

   قرآن مجید فرقان حمیدمیں زکوٰۃکے مستحق آٹھ قسم کے لوگ قرار دیئے گئے۔ پھر ان میں سے مولَّفۃُ القلوب باِجماعِ صحابہ ساقط ہوگئے تو اب زکوۃ کے مصارف درج ذیل سات قسم کے لوگ ہیں: ’’(1) فقیر (2) مسکین (3) عامل (4) رقاب (5) غارم یعنی مقروض (6) فی سبیل اﷲیعنی جو راہ خدا میں ہو(7) ابن سبیل،وہ مسافر جس کے پاس مال نہ رہا ہو۔ البتہ فی زمانہ رقاب کی صورت بھی نہیں پائی جاتی کہ اب کوئی لونڈی غلام نہیں تو ان کو چھوڑانے میں ادائیگی زکوٰۃ کی صورت بھی نہیں بنتی۔

   ضروری تنبیہ: مگر یہ بات یاد رہے کہ اس صورت میں زکوٰۃ لینے کی اجازت اسی وقت تک ہو گی جب تک وہ شخص شرعی فقیررہے گا لہٰذا اگر اس کے پاس قرض منہاکرنے کے بعد ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابرضرورت سے زائد رقم ہوگی۔ اب وہ شرعی فقیر نہیں کہلائے گا بلکہ غنی ہوجائے گا اورپھر مزید کوئی شخص اپنی زکوٰۃ اسے نہیں دے سکے گا۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم