مہر کی رقم برکت والی ہوتی ہے؟

کیا مہر کی رقم برکت والی ہوتی ہے؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

میں نے سنا ہے کہ حق مہر کی رقم برکت والی ہوتی ہے، کیا یہ بات درست ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جی ہاں! عورت کے مہر کی رقم بابرکت ہوتی ہے۔

چنانچہ تفسیر نعیمی میں ہے: ”عورت کے مہر کا پیسہ بہت مبارک ہے، اس میں شفا ہے۔“ (تفسیر نعیمی، جلد 4، صفحہ 469، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”علماء تو بغرضِ حصولِ شفاء ودفعِ بلا متفرق اشیاء جمع فرماتے ہیں کہ اپنی زوجہ کہ اس کا مہر کل یا بعض دے وہ اس میں سے کچھ بطیبِ خاطر (اپنی خوشی سے)اسے ہبہ کردے، ان داموں کو شہد وروغنِ زیتون خریدے، بعض آیاتِ قرآنیہ خصوصاً سورۃ فاتحہ اور آیاتِ شفاء رکابی میں لکھ کر آبِ باراں (بارش کا پانی) اور وہ نہ ملے تو آبِ دریا سے دھوئے، قدرے وہ روغن وشہد ملاکر پئے، بعونہٖ تعالیٰ ہر مرض سے شفا پائے کہ اس نے دو شفائیں قرآن وشہد، دو برکتیں باران وزیت اور ہنی ومری زر موہوب مہر پانچ چیزیں جمع کیں۔

لقولہ تعالٰی: نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَۙ۔

و قولہ تعالٰی: فِیْهِ شِفَآءٌ لِّلنَّاسِؕ۔

و قولہ تعالٰی:وَ نَزَّلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً مُّبٰرَكًا۔

و قولہ تعالٰی:شَجَرَةٍ مُّبٰرَكَةٍ زَیْتُوْنَةٍ۔

و قولہ تعالٰی: فَاِنْ طِبْنَ لَكُمْ عَنْ شَیْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوْهُ هَنِیْٓــئًـا مَّرِیْٓــئًـا۔

یعنی ہم اتارتے ہیں قرآن سے وہ چیز کہ شفا ورحمت ہے ایمان والوں کے لئے۔ شہد میں شفاء ہے لوگوں کے لئے۔ اور اتارا ہم نے آسمان سے برکت والا پانی اور مبارک پیڑ زیتون کا۔ پھر اگر عورتیں اپنے جی کی خوشی کے سا تھ تمہیں مہر میں سے کچھ دے دیں تو اسے کھاؤ رچتا پچتا۔

ان مبارک ترکیبوں کی طرف حضرت امیر المومنین مولی المسلمین علی مرتضی شیر خدا مشکل کشا کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الاسنی و حضرت سیدنا عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہدایت فرمائی۔ ابن ابی حاتم اپنی تفسیر میں بسندِ حسن حضرت مولیٰ علی رضی اللہ تعالیٰ سے روای کہ انہوں نے فرمایا:

اذا اشتکی احدکم فلیستوھب من امرأتہ من صداقھا درھما فلیشتربہ عسلا ثم یأخذ ماء السماء فیجمع ھنیئا مریئا مبارکا۔

جب تم میں کوئی بیمار ہو تو اسے چاہئے کہ اپنی عورت سے اس کے مہر میں سے ایک درہم ہبہ کرائے اس کا شہد مول لے پھر آسمان کا پانی لے کر رچتا بچتا برکت والا جمع کرے۔ ایک بار فرمایا:

اذا اراد احدکم الشفاء فلیکتب اٰیۃ من کتاب اللہ فی صحفۃ و لیغسلھا بماء السماء ولیاخذ من امراتہ درھما عن طیب نفس منھا فلیشتربہ عسلا فلیشربہ فانہ شفاء۔ ذکرہ الامام القسطلانی فی المواھب اللدنیۃ۔

جب تم سے کوئی شخص شفاچاہے تو قرآنِ عظیم کی کوئی آیت رکابی میں لکھے اور آبِ باراں سے دھوئے اور اپنی عورت سے ایک درہم اس کی خوشی سے لے اس کا شہد خرید کر پئے کہ بیشک شفاء ہے۔ (امام قسطلانی نے مواہب اللدنیہ میں اسے ذکر کیا۔ت) علامہ زرقانی شرح مواہب میں فرماتے ہیں:

مرض عوف بن مالک الاشجعی الصحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فقال ائتونی بماء فان اللہ تعالیٰ یقول و نزلنا من السماء ماء مبارکا،

ثم قال ائتونی بعسل اور تلا الآیۃ فیہ شفاء للناس،

ثم قال ائتونی بزیت و تلا من شجرۃ مبٰرکۃ

فخلط ذلک بعضہ ببعض و شربہ فشفاء۔

عوف بن مالک اشجعی صحابی رضی اللہ عنہ علیل ہوئے، فرمایا پانی لاؤ کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ہم نے اتارا آسمان سے برکت والا پانی۔ پھر فرمایا: شہد لاؤ۔ اور آیت پڑھی کہ اس میں شفاء ہے لوگوں کے لئے۔ پھر فرمایا: روغنِ زیتون لاؤ، اور آیت پڑھی کہ برکت والے پیڑ سے، پھر ان سے کو ملاکر نوش فرمایا، شفاء پائی۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 23، صفحہ 154۔ 156، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: Web-2217

تاریخ اجراء: 05 شعبان المعظم 1446ھ / 04 فروری 2025ء