عیدِ میلاد النبی کے چراغاں میں چاندی کے چراغ جلانا کیسا؟

چراغاں کے لئے چاندی کے چراغ جلانے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

گیارہویں یا بارہویں کے موقع پر چراغاں کے لئے چاندی کے چراغ جلانے کا کیا حکم ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

شریعت مطہرہ نے سونے کا استعمال صرف زیور کی صورت میں عورتوں کے لئے اور ساڑھے چار ماشے سے کم وزن کی چاندی کی مخصوص انگوٹھی مرد کے لئے جائز قرار دی ہے، اس کے علاوہ سونے چاندی کی چیزوں کو استعمال کرنا مثلاً سونے چاندی کے برتن میں کھانا پینا اور ان کی پیالیوں سے تیل لگانا یا ان کے عطر دان سے عطر لگانا یا ان کی انگیٹھی سے بخور کرنا وغیرہ کام مرد و عورت، دونوں کے لیے ناجائز ہیں۔ گیارہویں، بارہویں یا دیگر مواقع پر سونے چاندی کے چراغ جلانا بھی ناجائز ہے۔

علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:

و لا یخفی ان الکلام فی المفضض و الا فالذی کلہ فضۃ یحرم استعمالہ بای وجہ کان کما قدمناہ و لو بلامس بالجسد و لذا حرم ایقاد العود فی مجمرہ الفضۃ، کما صرح بہ فی الخلاصۃ و مثلہ بالاولی ظرف فنجان القھوۃ و الساعۃ و قدرۃ التنباک التی یوضع فیھا الماء وان کان لا یمسھا بیدہ ولا بفمہ لانہ استعمال فیما صنعت لہ

یعنی مخفی نہیں کہ یہ کلام چاندی کا کام کیے ہوئے برتن میں ہے ورنہ جو چیز پوری چاندی کی بنی ہوئی ہو اس کا استعمال کسی بھی طریقے سے ہو، حرام ہے، جیسا کہ ہم نے پہلے بیان کیا، اگرچہ جسم چھوئے بغیر ہو، اسی وجہ سے چاندی کی انگیٹھی میں عود جلانا حرام ہے، جیسا کہ خلاصۃ الفتاویٰ میں اس کی صراحت فرمائی ہے، اور اس کی مثل چاندی کی بنی ہوئی قہوے کی پیالیاں، گھڑی، حقے کی وہ جگہ جہاں پانی ہوتا ہے، اگر چہ ان کو ہاتھ یا منہ سے نہ چھوئے (حرام ہیں) کیونکہ ان کا استعمال اسی کام میں ہے جس کے لیے ان کو بنایا گیا ہے۔ (رد المحتار، جلد 9، صفحہ 567، مطبوعہ: کوئٹہ)

سونے چاندی کا چراغ جلانے کی ممانعت ہے جیسا کہ امام اہل سنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سونے چاندی کی گھڑیاں استعمال کرنے، بغرضِ عمل سونے چاندی کے بنے ہوئے چراغ میں فتیلہ جلانے کے متعلق سوال ہوا، تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواباً ارشاد فرمایا: ”دونوں ممنوع ہیں۔۔۔ عند التحقیق (سونے چاندی سےبنی چیزوں کا) مطلق استعمال ممنوع ہے اگرچہ خلاف متعارف ہے لاطلاق الاحادیث والادلۃ کما مر، کٹورا پانی پینے کے لیے بنتا ہے اور رکابی کھانا کھانے کو، پھر کوئی نہ کہے گا کہ چاندی سونے کے کٹورے میں کھانا کھانا یا اس کی رکابی میں پانی پینا جائز ہے۔ “(فتاوی رضویہ، جلد 22، صفحہ 146، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

سونے چاندی کی اشیا کا استعمال مرد و عورت دونوں کے لیے ممنوع ہونے کے متعلق صدر الشریعہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں: ”سونے چاندی کے برتن میں کھانا پینا اور ان کی پیالیوں سے تیل لگانا یا ان کے عطردان سے عطر لگانا یا ان کی انگیٹھی سے بخور کرنا، منع ہے اور یہ ممانعت مرد و عورت دونوں کے لیے ہے۔۔۔ محصل یہ ہے کہ جو چیز خالص سونے چاندی کی ہے، اُس کا استعمال مطلقاً، ناجائز ہے۔۔۔ چاندی کی انگیٹھی میں بخور کرنا مطلقا ناجائز ہے، اگرچہ دھونی لیتے وقت اس کو ہاتھ بھی نہ لگائے ۔“ (بہارِ شریعت، جلد 3، صفحہ 395، 397، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب:مولانا عابد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: Web-1109

تاریخ اجراء: 09 ربیع ا لثانی 1445ھ / 25 اکتوبر2023ء