
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
امام صاحب نے دوسرے سجدے سے اٹھتے ہوئے اللہ اکبر کہنے کے بجائے سمع اللہ لمن حمدہ کہہ دیا، کیا اس صورت میں سجدۂ سہو واجب ہوگا؟نیز اگر امام نے اس غلطی کی وجہ سے سجدۂ سہو کر لیا ہو، تو نماز کا کیا حکم ہوگا؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
امام نے دوسرے سجدے سے اٹھتے وقت اللہ اکبر کہنے کے بجائے سمع اللہ لمن حمدہ کہا تو سنت چھوٹی ، لیکن اس صورت میں سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا۔ اگر محض اسی وجہ سے امام نے احتیاطاً سجدہ سہو کیا اور مسبوق مقتدی )یعنی جس کی کوئی رکعت نکل چکی تھی اس ( نے بھی امام کے ساتھ سجدۂ سہو کر لیا ، تواس مسبوق کی نماز ٹوٹ جائے گی۔ لیکن اگر امام نے سجدہ سہو احتیاطاً نہیں کیا بلکہ کسی دوسرے سبب کی وجہ سے سجدہ واجب ہو چکا تھا یا امام نے سجدہ سہو کیا ہی نہیں تو ان دونوں صورتوں میں مسبوق کی نماز درست ہو جائے گی۔
فتاویٰ رضویہ شریف میں ہے :”بے حاجت سجدہ سہو نماز میں زیادت اور ممنوع ہے مگر نماز ہوجائے گی۔ ہاں اگر یہ امام ہے تو جو مقتدی مسبوق تھا یعنی بعض رکعات اس نے نہیں پائی تھیں وہ اگر اس سجدہ بے حاجت میں اس کا شریک ہو ا تو اس کی نماز جاتی رہے گی:
”لانہ اقتدیٰ فی محل الإنفراد“
کیونکہ اس نے محلِ انفراد میں اقتدا کی ہے۔ “(فتاویٰ رضویہ، جلد 6، صفحہ 328، رضا فاونڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب:مولانا عابد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-2188
تاریخ اجراء:13رجب المرجب1446ھ/14جنوری 2025ء