آستین کے بٹن کھلے ہوں تو کیا نماز درست ہوگی یا مکروہ؟

 

آستین کے بٹن کھلے ہونے کی صورت میں نماز پڑھنے کا حکم

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

اگر کوئی آستین  کے بٹن جان بوجھ کر کھلے رکھ کر نماز پڑھتاہے تو کیا حکم ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

آستین کے بٹن جان بوجھ کر کھلے رکھے ہوں تب بھی نماز ہو جائے گی لیکن یہ مکروہِ تنزیہی ہے۔ البتہ اگر آستین کواتنافولڈ کیاکہ وہ آدھی کلائی سے زیادہ چڑھی  ہوتواس صورت میں نماز مکروہ تحریمی ہوگی ۔

صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ” کوئی آستین آدھی کلائی سے زیادہ چڑھی ہوئی، یا دامن سميٹے نماز پڑھنا بھی مکروہ تحریمی ہے۔ (بہارِ شریعت، جلد1، صفحہ 624، مکتبۃ المدینہ)

فتاویٰ فیض الرسول میں ہے:”جس قمیص کی آستین بٹن والی ہو اور بٹن نہ لگائے ،تو نمازمکروہ ہوگی اور ظاہر کراہتِ تنزیہی ہے۔ فتاویٰ رضویہ جلد سوم صفحہ 438 میں ہے:اگر آستینوں میں ہاتھ ڈالے اور بند نہ باندھے تو خلافِ معتاد ضرور ہے۔“(فتاوی فیض الرسول، جلد1،صفحہ 273، شبیر برادرز، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-2193

تاریخ اجراء:22شعبان المعظم1446ھ/21فروری2025ء