kya Maal E Tijarat Par Zakat Wajib Hoti Hai ?

کیا مالِ تجارت پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری مدنی

مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: Sar-5180

تاریخ اجراء: 01 محرم الحرام 1438 ھ / 03 اکتوبر 2016 ء

دار الافتاء اہلسنت

( دعوت )

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مالِ تجارت پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے یا نہیں؟ اور اگر ہوتی ہے تو زکوٰۃ کے وجوب کے لئے کتنا مال ہونا چاہیے؟

سائل: عبد الواحد عطاری (فیصل آباد)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   جی ہاں! مالِ تجارت پر بھی زکوٰۃ واجب ہوتی ہے بشرطیکہ وہ مالِ تجارت بذات ِ خود یا دیگر اموالِ زکوٰۃ کے ساتھ مل کر نصاب کے برابر ہو اور نصاب ہونے کے بعد سال بھی گزر چکا ہو۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم