
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا تعلیمی اداروں کی طرف سے اسکالرشپ کی مد میں ملنے والی رقم لینا جائز ہے ؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
فی نفسہ اسکالر شپ کی مد میں ملنے والی رقم لینے میں شرعا کوئی حرج نہیں ،اسکالر شپ دینے والے ادارےکے Criteria کے مطابق جو اس اسکالر شپ کا حقدار ہے وہ یہ رقم لے سکتا ہے۔ دینے والے کی طرف سےیہ رقم بطور ہبہ یعنی بطور گفٹ ہوتی ہے اور بعض صورتوں میں مباح کی جاتی ہے ۔ البتہ اگر زکوٰۃ کی رقم سے اسکالر شپ دی جارہی ہے تو پھر اس کے لینے ،دینے اور مستحق ہونے کے اپنے تفصیلی مسائل ہیں ۔ اسکالر شپ اگر زکوۃ کی رقم سے دی جا رہی ہو تو پھر تعلیم اور اس کے مقاصد کو سامنے رکھ کر الگ سے سوال کیا جائے ۔
ہبہ کسے کہتے ہیں ؟اس سے متعلق مجلۃ الاحکام العدلیہ میں ہے :
الھبۃ ھی تملیک مال لآخر بلا عوض
یعنی : کسی شخص کو بغیر عوض کے مال کا مالک بنادینا ہبہ ہے ۔ (مجلۃ الاحکام العدلیہ ،صفحہ 161،مطبوعہ کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر:IEC-371
تاریخ اجراء:22ربیع الاول 1446ھ/27ستمبر 2024ء