پروگرامنگ یا ویب ڈویلپنگ میں عملی شراکت کا مسئلہ

ویب ڈویلپنگ میں شرکت بالعمل کا حکم

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم دو افراد   پہلے علیحدہ علیحدہ ویب سائٹ وغیرہ بنانے کا کام کرتے تھے،  اب    ہم نے اس بات پر پارٹنر شپ کی ہے کہ ہم دونوں مل کر کمپنیوں اور دیگر لوگوں کو  جائز ویب سائٹ بناکر دیا کریں گے ، لوگوں سے کام لینے اور عمل کرنے میں دونوں برابر شریک ہوں گے،  پیسے کوئی بھی نہیں ملائے گا اور جو بھی نفع ہوا کرے گا وہ آدھا آدھا تقسیم ہوگااخراجات جو بھی ہوں گے وہ کام کی ایڈوانس رقم سے پورے کئے جائیں گے، شریک اپنی رقم نہیں لگائیں گے۔   براہ کرم رہنمائی فرمادیں کیا ہمارا اس طرح کام کرنا،  جائز ہے ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں آپ دونوں کا باہم بیان کردہ طریقے کے مطابق شرکت کرنا  بالکل جائز ہے۔

تفصیل مسئلہ :

سوال میں شرکت کا جو طریقہ بیان کیا گیا ہے اس کا تعلق شرکت عقد کی قسم شرکت عمل سے ہے جس میں  دو لوگ مل کر کام میں شرکت کرتے ہیں یعنی  لوگوں سے کام وصول کرتے ہیں اور مل کر کام کرتے ہیں اور جو نفع ہوتا ہے وہ آپس میں طے شدہ فیصد کے حساب سے تقسیم کرلیتے ہیں نیزاسی طرح شرکت عمل میں شرکاء ایک دوسرے کے لئے برابرنفع بھی   رکھ سکتے ہیں ۔لہذا پوچھی گئی صورت میں آپ  دونوں کا  مل کر ویب سائٹ کے کام میں شرکت عمل کرنا اور ایک دوسرے کے لئے آدھا آدھا نفع رکھنا جائز ہے۔

فتاوی عالمگیر ی میں ہے :

”یشترکان من غیر مال علی ان یتقبلاالاعمال فیکون الکسب بینھما فیجوز ذلک“

 یعنی:شرکت بالعمل میں دو شریک مال ملائے بغیر اس بات پر شرکت کریں کہ وہ دونوں لوگوں سے کام لیں گے اورجو کچھ کمائی ہوگی وہ ان دونوں کے درمیان تقسیم ہوگی تو اس طرح شرکت کرنا ، جائزہے ۔(فتاوی عالمگیری ،جلد 2،صفحہ 328،دار الفکر)

شرکتِ عمل سے حاصل ہونے والا نفع طے شدہ شرط کے مطابق شرکاء میں تقسیم ہو گا ،مجلۃ الاحکام العدلیہ میں ہے :

”یقسم الشرکاء الربح بینھم علی الوجہ الذی شرطوہ یعنی ان شرطوا  تقسیمہ متساویا یقسموہ متساویا “

یعنی: شرکت عمل میں شرکاء  نفع کو اسی طریقے سے تقسیم کریں گے جو طے کیا تھا یعنی اگر شرکاء نے باہم برابرنفع  لینا مشروط کیا تھا تو برابرنفع تقسیم کریں گے ۔(مجلۃ الاحکام العدلیہ ،صفحہ 268،مطبوعہ کراچی )

شرکت عمل کسے کہتے ہیں ؟اس سے متعلق صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ” شرکت بالعمل کہ اسی کو شرکت بالابدان اور شرکت تقبل و شرکت صنائع بھی کہتے ہیں وہ یہ ہے کہ دوکاریگر لوگوں کے یہاں سے کام لائیں اور شرکت میں کام کریں اور جو کچھ مزدوری ملے آپس میں بانٹ لیں ۔“ (بہار شریعت ،جلد 2،صفحہ 505،مکتبۃ المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:IEC-389

تاریخ اجراء:12ربیع الثانی1446ھ/15اکتوبر 2024ء