
مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر:IEC-0175
تاریخ اجراء:05رمضان المبارک1445ھ/16مارچ 2024ء
مرکزالاقتصادالاسلامی
Islamic Economics Centre (DaruliftaAhlesunnat)
(دعوت اسلامی-دارالافتاءاہلسنت)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میری کمپنی میں کئی افراد کام کرتے ہیں جنھیں میں ماہانہ سیلری دیتا ہوں اور انھیں کام پر رکھتے وقت بھی طے یہی ہوتا ہے کہ پہلے پورا مہینہ آپ کام کریں گے ، اس کے بعد سیلری ملے گی لیکن بعض ملازمین(Employees) اپنی ضرورت کے تحت مہینہ پورا ہونے سے پہلے ہی کچھ سیلری کا تقاضا کرنے لگ جاتے ہیں،بعض اوقات تو میں دے دیتا ہوں اور بعض اوقات میں نہیں دے پاتا۔ کیا نہ دینے کی صورت میں،میں گنہگار ہوں گا اور حق العبد میں گرفتار ہوں گا؟سائل :فرید خان
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں ملازم(Employee) رکھتے وقت ہی جب ملازم سے سیلری کے متعلق یہ طے ہوجاتاہے کہ پہلے پورامہینہ آپ کام کریں گے اس کے بعد سیلری ملے گی اور ہر مہینہ اسی طرح ہوگا تو مہینہ پورا ہونے پر ملازم کوسیلری دینا لازم ہے ، اس سے پہلے سیلری یا سیلری کا کچھ حصہ دینا لازم نہیں ہے اورنہ دے کر آپ گنہگار نہیں ہوں گے۔ البتہ ملازمین کا ایڈوانس سیلری طلب کرنا قرض کی ایک صورت ہے ۔ضرورت مند کو قرض دینا بھی ایک عمدہ نیکی ہے ۔اگر گنجائش ہو تو ایسا کرنا، چاہیے البتہ ایسا کرنا واجب نہیں ہے۔
اجرت اگر کسی مخصوص وقت میں مثلا ماہانہ ادا کرنے کاطے ہو تو اسی مخصوص وقت میں ادا کی جائے گی چنانچہ مجلۃ الاحکام العدلیہ میں ہے”إن كانت الأجرة موقتة بوقت معين كالشهرية أو السنوية مثلا يلزم إيفاؤها عند انقضاء ذلك الوقت “یعنی:اجرت اگرکسی معین وقت کے ساتھ موقت ہے مثلا مہینہ یاسال تو اجرت کی ادائیگی اس وقت کے گزرنے پر لازم ہوگی ۔(مجلۃ الاحکام العدلیہ،صفحہ90،مطبوعہ کراچی)
اس کے تحت درر الحکام شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:” أى إذا كانت الإجارة غير مطلقة بل كانت الأجرة موقتة بوقت معين كالسنوية والشهرية مثلا لزم أداؤها إلى الأجر عند انقضاء ذلك الوقت ، ولا يطالب قبل ذلك“یعنی یہ حکم اس صورت میں ہے جب اجارہ مطلق نہ ہو بلکہ اجرت کسی معین وقت مثلاًسال اور مہینہ وغیرہ کے ساتھ موقت ہو تو اس صورت میں اجرت کی ادائیگی اس وقت کے گزرنے پر دینا لازم ہوگی ، اس وقت سے پہلے اجرت کا مطالبہ نہیں کیا جا سکتا ۔(درر الحکام شرح مجلۃ الاحکام،جلد01،صفحہ461،مطبوعہ بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم