
قرض کی وجہ سے مقروض سے چیز سستی خریدنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ اگر کوئی شخص کسی کو ڈیڑھ لاکھ روپے قرض دے، تاکہ وہ بھینس خرید لے اور قرض دینے والا اس مقروض سے یہ طے کرے کہ وہ اس ڈیڑھ لاکھ روپے کا اس سے دودھ خریدے گا اور مارکیٹ ریٹ سے کچھ کم قیمت پر لے گا، مثلاً: مارکیٹ میں ایک من دودھ اگر 6000 روپے کا ہے، تو قرض خواہ اس سے 5700 روپے کا لے گا، یوں اس طرح اسے ہر ایک من پر تین سو کا نفع ہوگا، تو کیا اس قرض خواہ کے لیے ایسا معاہدہ کرنا، جائز ہے یا نہیں؟
قرض کا مطالبہ ذمہ لینے والے سے ہوگا یا مقروض سے؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید پر میرا 15لاکھ کا قرض ہے ، زید نے بکر سے میری بات کروا دی کہ مجھے قرض کی رقم بکر ادا کرے گا اور بکر نے اسے قبول کر لیا ، بکر اب تک قرض کی آدھی رقم مجھے دے چکا ہے اور بقیہ کے متعلق کہتا ہے کہ میرے پاس فی الحال رقم کی گنجائش نہیں ہے ، جب ہو گی تب ادا کروں گا ۔ یہ معاہدہ کیے ہوئے تقریبا پانچ سال ہو چکے ہیں ، تو کیا میں اپنی بقیہ رقم کا مطالبہ زید سے کر سکتا ہوں ؟
قرض میں کون سی کرنسی واپس کی جائے گی ؟
سوال: ایک شخص عرب امارات میں رہتا ہے اس نے اپنے دوست کو قرض دیا جو پاکستان میں رہتا ہے اور دیتے وقت کچھ طے نہیں ہوا کہ واپسی درہم لے گا یا پاکستانی روپے اور اب قرض دئیے ہوئے بھی چار پانچ سال گزر چکے ہیں اس دوران پاکستانی کرنسی کی قیمت کافی گر چکی ہے اور درہم مہنگا ہو گیا ہے تو اب اگر وہ قرض پاکستانی روپے میں واپس لیتا ہےتو اس کو نقصان ہوتا ہے لہٰذا اس کا یہ مطالبہ کرنا کہ میں نے درہم میں قرض دیا تھا لہٰذا درہم ہی واپس لوں گا، کیسا ہے ؟
قرض کون سی کرنسی میں واپس کیا جائے گا؟
سوال: پاکستان والے نے عرب والے سے قرض لیا، عرب والے نے قرض ریال کرنسی کی صورت میں بھیجا جو پاکستان والے کو پاکستانی کرنسی کی صورت میں مثلا ایک لاکھ روپیہ ملا۔ پھر پاکستان کی کرنسی کے ریٹ میں فرق آ گیا۔ اب قرض لینے والا پاکستانی ایک لاکھ روپے واپس لوٹائے گا یا ریال لوٹائے گا۔ قرض دینے والا کہہ رہا ہے کہ قرض دیتے وقت پاکستانی کرنسی کا ریٹ اور تھا اور اب اور ہے۔ اب اگر ایک لاکھ واپس کرے تو کرنسی کے لحاظ سے فرق پڑے گا ؟
کیا قرض میں کرنسی کے ڈی ویلیو ہونے کا بھی اعتبار ہے؟
سوال: زید نے بکر سے2003ء یا 2004ء میں بطورِ قرض ایک لاکھ روپے لیے تھے۔ زید نے قرض دکان کی مد میں لیا تھا، لیکن وہ دوکان چل نہیں پائی اور نقصان ہوگیا جس کی بنا پر فوراً اُس قرض کی ادائیگی نہیں ہو پائی ، اور بکر کی طرف سے بھی جلدی قرض ادائیگی کا کوئی مطالبہ نہیں تھا۔ اب بکر اپنے قرض کا مطالبہ کررہا ہے لیکن ساتھ ہی وہ کہہ رہا ہے کہ آج ایک لاکھ کی وہ ویلیو نہیں ہے جو آج سے 20 سال پہلے تھی، لہذا آپ مجھے ایک لاکھ کے بجائے پانچ لاکھ روپے ادا کرو۔ اس صورت میں کیا حکم ہے؟
میڈیسن کمپنی میں مارکیٹنگ کی نوکری کرنا کیسا؟
جواب: دینارشوت کے زمرے میں آتاہے لہذااگرڈاکٹر اس کا مطالبہ کرے تویہ رشوت کامطالبہ ہے اوراگرمطالبہ نہ بھی کرے تب بھی صراحۃ یادلالۃ طے ہونے کی صورت میں یہ رش...
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قرض دے کرمکان گروی لینا ،اسے استعمال کرتے رہنا ،پھرجب قرضدار قرض واپس کرے تو اسے مکان واپس کردینا،کیا یہ طریقہ جائز ہے یا نہیں؟