
کیا مشائخ و علمائے کرام قیامت کے دن اپنے متعلقین کی شفاعت کریں گے؟
جواب: صاحب شفاعت ہیں، اللہ عزوجل کے حضور وہ شفیع ہوں گے اور ان کے حضور علماء واولیاء اپنے متوسلوں کی شفاعت کریں گے، مشائخ کرام دنیا ودین و نزع وقبر و حشر سب...
شہر کی جس طرف سے جارہا ہے، اس سمت کی آبادی سے نکل جانا ضروری ہے؟
جواب: صاحب ہدایہ کا یہ فرمانا ہے کہ جس طرح اقامت کے لئے آبادی میں دخول کا اعتبار ہے اسی طرح شرعا مسافر ہونے کے لئے آبادی سے خروج ضروری ہے مسافر جب آبادی ...
کیا امام کا اقامت کے وقت مصلے پر موجود ہونا ضروری ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ کیا اقامت کے وقت امام کا مصلیٰ پر ہونا ضروری ہے؟اگر کوئی امام صاحب مسجد میں ہوتے ہوئے بھی مصلیٰ پرنہ بیٹھیں، بلکہ جب مؤذن اقامت کہتے ہوئے"قد قامت الصلوٰۃ "تک پہنچے اس وقت امام صاحب مصلیٰ پر آئیں ، تو ان کا ایسا کرنا شرعاًکیسا ہے؟رہنمائی فرمادیں۔
وطن کی اقسام اور ان کے احکام؟ وطن سکنٰی کا اعتبار ہوگا یا نہیں؟
جواب: صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:دورکعتیں ادا کرے گا۔)کتاب الاصل،باب صلوۃ المسافر،جلد 1، صفحہ 263،مطبوعہ بیروت( فتح القدیرمیں اس مسئلے کی وضاحت کرت...
وطن اقامت میں سامان رکھا ہو، تو پھر بھی سفرِ شرعی سے باطل ہوجائے گا؟
سوال: علمائے کرام سے سُن رکھا تھا کہ کسی کی وطن اقامت میں پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت ہے، تواس کے لئے وہاں قصر نماز ہوگی۔ اب ایک مفتی صاحب نے بتایا کہ وطن اقامت میں اگر اس کا ایک کمرہ ہے ، جس میں اس کاضروریات کاسامان ہے اور اس کی چابی بھی اس کے پاس ہے، تو اگر کسی بھی وقت اس نے وہاں پندرہ دن رہنے کی نیت کرلی تو مقیم ہو جائے گا۔ وطنِ اقامت،وطنِ اصلی میں آنے جانے کی وجہ سے باطل نہ ہوگا۔ وطن اصلی سے وطن اقامت میں آتے ہی وہ مقیم ہوجائے گا،اگرچہ وطن اقامت میں اس نے پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت کی ہو۔ ان کی دلیل بحرکایہ جزئیہ ہے : ”وفی المحیط: ولوکان لہ اھل بالکوفة واھل بالبصرة، فمات اھلہ بالبصرة لاتبقی وطنا لہ، وقیل: تبقی وطنا،لانھا کانت وطنا لہ بالاھل والدار جمیعا فبزوال احدھما لایرتفع الوطن، کوطن الاقامة یبقی ببقاء الثقل وان اقام بموضع آخر۔ ملخصا“ ترجمہ:اورمحیط میں ہے: اگرکسی کی ایک بیوی کوفہ میں اور ایک بیوی بصرہ میں ہو،پھر بصرہ والی بیوی فوت ہوجائے ،تو بصرہ اس کا وطن باقی نہ رہے گا اور کہا گیا ہے کہ بصرہ وطن باقی رہے گا،کیونکہ وہ اس کی بیوی اورگھردونوں کی وجہ سےاس کاوطن تھا،توان میں سے ایک کے ختم ہونے سے وطن ختم نہیں ہوگا۔جیسے وطن اقامت سامان کے باقی رہنے سے باقی رہتاہے، اگرچہ دوسرے مقام پراقامت اختیار کی ہو۔ )بحرالرائق، جلد 2، صفحہ 239،مطبوعہ کوئٹہ( اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ : صاحبِ بحر نے تصریح کی ہے کہ بقاء ثقل یعنی سامانِ رہائش وغیرہ کے باقی رہنے سے وطن اقامت باقی رہتا ہے، اگرچہ دوسری جگہ سفر اختیار کرلے۔ اور دوسری دلیل بدائع کا یہ جزئیہ ہے :”وینقض بالسفر ایضا، لان توطنہ فی ھذا المقام لیس للقرار، ولکن لحاجة، فاذا سافر منہ یستدل بہ علی قضاء حاجتہ فصار معرضا عن التوطن بہ فصار ناقضاً لہ دلالة“ترجمہ:اور وطن اقامت ،سفرسے بھی ختم ہوجاتاہے، کیونکہ اس کا اس مقام پر وطن بنانا ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں ہے ،بلکہ حاجت کے لیے ہے پس جب وہ اس مقام سے سفرکرے گا،تو اس سے اس کی حاجت پوری ہونے پر دلیل پکڑی جائے گی، تو وہ اس جگہ کو وطن بنانے سے اعراض کرنے والا ہوجائےگا اور اس وطن کو دلالۃً ختم کرنے والا ہوجائے گا۔ (بدائع الصنائع ،جلد 1، صفحہ 498،مطبوعہ کوئٹہ) اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ:امام کاسانی رحمۃ اللہ علیہ کی مذکورہ تعلیل سے یہی بات ظاہر ہوتی ہے کہ وطن اقامت کو باطل کرنے والے سفر سے مراد یہ ہے کہ اب یہاں رہائش کی حاجت نہ رہے اور جانے والا اس مقام کی وطنیت کو ختم کردے اور یہ اس سفر میں ہوتا ہے جو کہ بصورت ارتحال ہوتا ہے اور وطن اقامت میں کچھ بھی نہ رہے۔ اس کے برخلاف جس شہر یا جگہ میں کامل رہائش ہے، رہائش کی نیت بھی ہے اور رہائش کا سامان بھی وہیں ہے، اگرچہ وہ اس کا وطن اصلی نہیں ہے، تو یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اس شخص نے اپنا وطن اقامت ختم نہیں کیا۔ اس پس منظرمیں چندسوالات کے جوابات درکارہیں : (1)کیاایساہے کہ سامان کی وجہ سے وطن اقامت باقی رہتاہے،باطل نہیں ہوتا،اگرچہ وہ وہاں سے سفرشرعی کی مسافت پرچلاجائےیاوطن اصلی میں بھی چلاجائے ؟ (2)اگرایسانہیں ہے توپھرجوجزئیات اوپرمذکورہوئے ان کاکیاجواب ہوگا؟ (3)ایک دینی طالب علم جوکم ازکم ایک سال تک کسی مدرسہ میں قیام کا ارادہ رکھتا ہو، اور وہ ایک بار پندرہ دن سے زائد کی نیت سے مذکورہ مدرسہ میں قیام کرچکا ہے ۔اور وہ مدرسہ اس کے وطن سے شرعی مسافت پرہو، اب اگر وہ مدرسہ میں پندرہ دن سے کم کی نیت سے آئے، تو کیا مدرسہ میں قصر نماز پڑھے یا پوری ؟ جبکہ وہ مدرسہ کے جس کمرہ میں رہتا ہے اس کے مشترکہ تالے کی ایک چابی اس کے پاس ہے، اس کا ذاتی بستر، چار پائی،پیٹی اور کپڑوں کا بیگ وغیرہ مدرسہ میں ہوتا ہے۔یہی معاملہ اگرکسی ملازم کے ساتھ پیش آئے کہ وہ سفرشرعی کی مسافت پر موجود اپنی جائے ملازمت پرمالک کی طرف سے ملنے والاایک عارضی کمرہ رکھتاہے ،جس میں اس کاسامان وغیرہ ہے اوروہاں ایک مرتبہ وہ وطن اقامت اختیارکرلیتاہے،تواب وہاں سے اپنے وطن اصلی مسافت شرعی کی مدت پرجانے کی صورت میں اس کاوطن اقامت باطل ہوگایانہیں ؟ (4)اب تک اگر وہ طالب علم شرعی مسافت طے کرکے، پندرہ دن سے کم رہنے کی صورت میں قصر نمازیں پڑھتا اور پڑھاتا رہا، تو اس کی ان گزشتہ نمازوں کا کیا حکم ہوگا؟
تعزیت کتنے دنوں تک کر سکتے ہیں ؟
جواب: صاحب میت کوتسلی دینا ،اس کے غم کو ہلکا کرنا اور اسے صبرکی تلقین کرنا ہوتاہے ،جبکہ تین دن کے بعد تعزیت کرنے سے اس کا غم دوبارہ تازہ ہو گا،جو مقصود کے...
امام کارات کوصلوۃ التسبیح میں آہستہ قراء ت کرنا
سوال: ایک امام صاحب اس رمضان میں مسئلہ معلوم نہ ہونے کے باعث طاق راتوں میں رات میں صلوۃ التسبیح بغیر جہر کے پڑھاتے رہے ، ان نمازوں کا اعادہ واجب ہو گا ؟ اور اعادہ کا طریقہ کیا ہو گا؟
شرعی سفر میں کتنی دیر ٹھہرنا سفر کو منقطع کردے گا؟
سوال: مسافر بننے کے لئے تین دن کے متصل سفر کی قید لگائی جاتی ہے، جیسا کہ بہارشریعت میں ہے:"یہ بھی شرط ہے کہ تین دن کی راہ کے سفر کا متصل ارادہ ہو اگر یوں ارادہ کیا کہ مثلاً دو دن کی راہ پر پہنچ کر کچھ کام کرنا ہے، وہ کر کے پھر ایک دن کی راہ جاؤں گا، تو یہ تین دن کی راہ کا متصل ارادہ نہ ہوا،مسافر نہ ہوا۔" پوچھنا یہ ہے کہ سفر کے اتصال میں رکاوٹ بننے والے جس کام کا ذکر کیا جا رہا ہے،اس سے کتنی دیر کاٹھہرنا ،مراد ہے ؟ایک عالم صاحب سے سنا ہے کہ ایک پوری رات مراد ہے یعنی اگر پوری رات ٹھہرنے،پھر آگے سفر کا ارادہ ہے ،تو یہ سفر کو منقطع کرے گا اور اگر رات ٹھہرنے کا ارادہ نہ ہو،بلکہ گھنٹہ دو گھنٹہ یا چاہے چھے گھنٹہ ہی کیوں نہ رکنا ہو،یہ سفر کو منقطع نہیں کرے گا اور بندہ مسافر ہی رہے گا۔کیا یہ بات درست ہے؟
امام کا ایک رکعت میں دو سورتیں ملانا کیسا؟
سوال: نمازِ مغرب کی پہلی رکعت میں امام صاحب سورۃ الکوثر کی تلاوت کرکے پھر اُسی رکعت میں سورۃ الاخلاص کی بھی تلاوت کرلیں تاکہ مزید نمازی جماعت میں شریک ہوسکیں، اس میں شرعاً کوئی حرج والی بات تو نہیں؟
گزشتہ سالوں کے روزوں کا فدیہ دینے میں کس سال کی قیمت کا اعتبار ہے؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ 20 سال پہلے ہمارے والد صاحب کا انتقال ہوگیا تھا ۔ والد صاحب کے کچھ روزے زندگی میں چھوٹ گئے تھے ، اُن روزوں کا فدیہ ہم اب دینا چاہتے ہیں،حیلہ وغیرہ نہیں کرنا ، پوری پوری رقم ادا کرنی ہے ۔ جس کے لیے آپ سے یہ شرعی رہنمائی درکار ہے کہ فدیہ ادا کرنے میں کس سال کے صدقہ فطر کی قیمت کا اعتبار ہوگا ؟ جس سال والد صاحب کے روزے قضا ہوئے تھے ، اس سال کے صدقۂ فطر کی قیمت کا اعتبار ہوگا یا ابھی جب ہم ادا کریں گے ، تو اِس سال کے صدقۂ فطر کی قیمت کا اعتبار ہوگا ؟