
فرض نماز کی پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کی تکرار کا حکم؟
سوال: اگر کسی نے مغرب کی فرض نماز کی پہلی رکعت میں ایک بارمکمل سورہ فاتحہ پڑھنے کے بعد بھول کر دو بارہ سورہ فاتحہ پڑھ لی،جب دوسری بار سورہ فاتحہ پڑھ چکا تو یاد آیا کہ وہ تو پہلے سورہ فاتحہ پڑھ چکا ہے، پھراس نے بغیر سجدہ سہو کئے نماز مکمل کرلی،تو کیا ایسی صورت میں اس کی وہ نماز درست ادا ہوگئی یا وہ نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی؟
چار نوافل کی پہلی دو رکعتوں میں بھولے سے واجب ترک ہوا تو سجدۂ سہو کا حکم
سوال: نفل یا سنت غیر مؤکدہ کی پہلی دو رکعتوں میں اگر ترک واجب ہو، تو کیا چار رکعت مکمل کرکے سجدہ سہو کرنا درست ہوگا؟
کیا وتر کا اعادہ کرتے وقت مزید ایک رکعت ملانا ضروری ہے؟
سوال: جو شخص احتیاطا ساری زندگی کی نمازیں دوبارہ پڑھنا چاہتا ہو اور اس کی ساری نمازیں صحیح تھیں تو اس حوالے سے جو یہ کہا گیا کہ جب وتر پرھے تو ایک رکعت اور ملالے کہ چار ہوجائیں اس کی کیا وجہ ہے؟
امام قصداً دو رکوع کرکے سجدہ سہو کرلے، تو نماز کا کیا حکم ہے؟
جواب: رکعت میں ایک ہی بار رکوع کرنا واجب ہے اور قصداً اگر کسی واجب کو ترک کیا جائے تو اس کی تلافی سجدہ سہو سے نہیں ہوسکتی بلکہ اس نماز کا اعادہ لازم ہوتا ہے...
وتر کی تیسری رکعت میں سورت نہ ملانا اور تکبیر قنوت کے لئے ہاتھ نہ اٹھانا
سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میں وتر کی تیسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی اور سورت نہیں پڑھتی تھی اوردعائے قنوت سے پہلے اللہ اکبر کے لیے ہاتھ بھی نہیں اٹھاتی تھی میری یہ وتر کی نماز ہوگئی یا نہیں ؟کافی ٹائم اسی طرح ہی پڑھتی رہی۔
نماز میں یا نماز کے بعد شک ہو یا یقین ہو کہ کوئی رکعت رہ گئی ہے، تو کیا حکم ہے؟
سوال: نماز میں سلام پھیرنے کے بعد تسبیحات پڑھتے ہوئے اگر شک ہو کہ شاید کوئی رکعت رہ گئی یا پھر دو سنت فجر پڑھنے کے بعد فرض پڑھتے ہوئے شک یا یقین ہو کہ سنت ایک رکعت پڑھی تو کیا کرنا چاہئے؟
عشا کی سنتِ قبلیہ میں بھول کر دو رکعت پر سلام پھیر دیا پھر فوراً یاد آگیا تو؟
سوال: عشاء کی سنتِ قبلیہ میں بھول کر دو رکعت پر سلام پھیرا فورا یاد آگیا اور بغیر تاخیر مزید دو رکعات مکمل کرنے کے بعد آخر میں سجدہ سہو کرنا لازمی ہے؟
فرض کی تیسری رکعت کے قیام میں دعائے قنوت یا التحیات پڑھی، تو کیا حکم ہے؟
سوال: اگر فرض کی تیسری یا چوتھی رکعت کے قیام میں کسی نے دعائے قنوت یا التحیات پڑھ لی، تو نماز کا کیا حکم ہوگا؟
مسافر92 کلو میٹر سے پہلے ہی واپسی کا ارادہ کر لے تو مسافر نہیں رہتا، مقیم ہوجاتا ہے
سوال: میرا گھر چکوال میں ہے، عید کی چھٹیوں کے بعد بسلسلہ ملازمت لاہور جانے کے لئے شام تقریبا 5 بجے جب اڈے پر پہنچا ،تو معلوم ہوا کہ سواریاں زیادہ ہونے کی وجہ سے ساری گاڑیاں وقت سے پہلے ہی چلی گئی ہیں ،مزید معلومات کرنے پرمعلوم ہوا کہ اب صبح ہی گاڑی ملے گی ،لیکن میری کوشش تھی کہ میں آج ہی واپس اپنی ڈیوٹی پر پہنچ جاؤں، لہٰذا میں بلکسر انٹر چینج پر چلا گیا ،جوتقریبا 25 کلومیٹر چکوال سے دور ہے، وہاں تقریبا 1 گھنٹہ انتظار کرنے کے بعد بھی گاڑی نہ ملی، تو میں واپس چکوال اپنے گھر کی طرف چل پڑا ۔ اس وقت تقریبا ًساڑھے چھ ہو چکے تھے اور عصر کے وقت میں تقریباً آدھا گھنٹہ باقی تھا، اب اگر میں چکوال جا کر نماز پڑھتا، تو قضا ہونے کا غالب گمان تھا اس لئے میں نے واپسی آتے ہوئے راستے میں عصر کی نماز دو رکعت ادا کی ۔ جس پر میرا اور میرے دوست کا اختلاف ہو گیا، میرا کہنا تھا کہ میں مسافر ہوں اس لئے دو رکعت پڑھوں گا، جبکہ دوست کا کہنا تھا کہ آپ نے 92 کلو میٹر سفر نہیں کیا اس لئے آپ مقیم ہیں۔اب پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ اس صورت حال میں میرے لیے دو رکعت پڑھنا لازم تھا یا چاررکعت ؟
مسافر تیسری رکعت میں مقیم امام کی اقتداء کرے تو کتنی رکعات ادا کرے گا؟
سوال: مسافر مقتدی نمازِ عصر کی تیسری رکعت میں مقیم امام کے ساتھ شامل ہوا ہو، تو کیا وہ مقتدی امام کے ساتھ دو رکعت پر ہی سلام پھیردے گا یا پھر چار رکعات پوری ادا کرے گا؟