نماز میں یا بعد میں رکعت رہ جانے کا شک یا یقین ہو تو کیا کریں؟

نماز میں یا نماز کے بعد شک ہو یا یقین ہو کہ کوئی رکعت رہ گئی ہے، تو کیا حکم ہے؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

نماز میں سلام پھیرنے کے بعد تسبیحات پڑھتے ہوئے اگر شک ہو کہ شاید کوئی رکعت رہ گئی یا پھر دو سنت فجر پڑھنے کے بعد فرض پڑھتے ہوئے شک یا یقین ہو کہ سنت ایک رکعت پڑھی تو کیا کرنا چاہئے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اگر نماز مکمل کرنے کے بعد اس کی رکعتوں کی تعداد میں شک پیدا ہو تو اس کا کوئی اعتبار نہیں، اس صورت میں نماز دہرانے کی حاجت نہیں ہے۔ البتہ نماز مکمل ہو جانے کے بعد اگر یقین ہو جائے کہ کوئی فرض رہ گیا تھا، صرف اس بارے میں شک ہے کہ کون سا فرض رہ گیا تھا تو اب وہ نماز نئے سرے سے پڑھنا لازم ہے۔

بہار شریعت میں ہے: ”نماز پوری کرنے کے بعد (شمارِ رکعت میں) شک ہوا تو اس کا کچھ اعتبار نہیں۔  اور اگر نماز کے بعد یقین ہے کہ کوئی فرض رہ گیا مگر اس میں شک ہے کہ وہ کیا ہے تو پھر سے پڑھنا فرض ہے۔(بہار شریعت جلد 1، حصہ 4، صفحہ 723، مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-2088

تاریخ اجراء: 01 رجب المرجب 1446 ھ/ 02 جنوری 2025 ء