
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اگر فرض کی تیسری یا چوتھی رکعت کے قیام میں کسی نے دعائے قنوت یا التحیات پڑھ لی، تو نماز کا کیا حکم ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
فرض نمازوں کی تیسری اور چوتھی رکعتوں میں دعائے قنوت بھولے سے پڑھی ہو خواہ جان بوجھ کر، نماز ادا ہو جائے گی، کیونکہ فرض نمازوں کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ کی قراءت افضل ہے، واجب نہیں،تین بار تسبیح کہنے یا اتنی مقدار خاموش کھڑے رہنے کا بھی اختیار ہے۔البتہ بالکل خاموش کھڑے رہنا مناسب نہیں ہے، دعائے قنوت اور التحیات بھی تسبیح ہے لہٰذا تیسری یا چوتھی رکعت میں دعائے قنوت پڑھ لی تو سجدہ سہو کی بھی ضرورت نہیں، نماز ہو جائے گی۔
منحۃ الخالق میں ہے:
و أما في الأخريين فالأفضل أن يقرأ فيهما بفاتحة الكتاب، و لو سبح في كل ركعة ثلاث تسبيحات مكان فاتحة الكتاب أو سكت أجزأته صلاته
یعنی فرض کی آخری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ پڑھنا افضل ہے اور اگر کوئی سورہ فاتحہ کی جگہ تین تسبیحات کہہ لے یا خاموشی اختیار کرے تو بھی اس کی نماز ہو جائے گی۔ (منحۃ الخالق مع بحر الرائق، جلد 1، صفحہ 334، دار الكتاب الإسلامي)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-2147
تاریخ اجراء: 14 رجب المرجب 1446ھ / 15 جنوری 2025ء