
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
میرا سوال یہ ہے کہ محرم الحرام کے مہینے میں سلائی کرنا کیسا؟ ہمارے یہاں کہا جاتا ہے کہ 10 محرم تک کپڑا سلائی نہیں کرنا چاہئے۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
دیگر مہینوں کی طرح پورے ماہ محرم الحرام میں بھی کپڑے سلائی کرنا، جائز ہے، خواہ پہلے عشرے میں کرے یا کسی اور دن، شریعتِ مطہرہ نے اس سے منع نہیں فرمایا، جومنع کرتا ہے، شریعت پر جھوٹ باندھتا ہے، اور محرم کی وجہ سے سلائی نہ کرناسوگ ہے اور سوگ حرام ہے۔ امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہو ا کہ "کیافرماتے ہیں علمائے دین و خلیفہ مرسلین مسائل ذیل میں: (۱) بعض سنت جماعت عشرہ ۱۰ محرم الحرام کو نہ تو دن بھرروٹی پکاتے ہیں اور نہ جھاڑو دیتے ہیں کہتے ہیں کہ بعد دفن تعزیہ روٹی پکائی جائے گی۔ (۲) ان دس دن میں کپڑے نہیں اُتارتے ہیں۔ (۳) ماہ محرم میں بیاہ شادی نہیں کرتے ہیں۔ (۴) ان ایّام میں سوائے امام حسن و امام حسین رضی اﷲ تعالی عنہما کے کسی کی نیازفاتحہ نہیں دلاتے ہیں، آیا یہ جائز ہے یانہیں؟ اس کے جواب میں آپ علیہ الرحمہ نے ارشاد فرمایا: "پہلی تینوں باتیں سوگ ہیں اور سوگ حرام ہے،اور چوتھی بات جہالت ہے ہر مہینہ ہر تاریخ میں ہرولی کی نیاز اور ہر مسلمان کی فاتحہ ہو سکتی ہے۔ (فتاوی رضویہ، جلد 24، صفحہ 488، رضا فاونڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4007
تاریخ اجراء: 14 محرم الحرام 1447ھ / 10 جولائی 2025ء