
مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3789
تاریخ اجراء: 01 ذولقعدۃ الحرام 1446 ھ/ 29 اپریل 2025 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بچی کا نام حورِ عدن فاطمہ رکھنا کیسا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
بچی کا نام "حورِ عدن فاطمہ" رکھنا جائز ہے۔ "حور" کے معانی ہیں: "خوبصورت عورتیں جو بہشت میں نیک آدمیوں کی خدمت گار ہوں گی، بہت خوبصورت، جمیلہ، جنت کی خوبصورت اور سیاہ چشم عورتیں"۔
اور "عَدن" کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ "عَدن" جنت میں ایک خاص جگہ کا نام ہے اور ایک قول یہ ہے کہ "عَدن" جنت کے ایک طبقے کا نام ہے۔ اس اعتبار سے "حورِ عدن" کا معنی "جنتِ عَدن کی بہت خوبصورت عورت " ہے۔
اور "فاطمہ" حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی نسبت سے ہے۔
البتہ! بہتر یہ ہے کہ بچی کا نام صرف فاطمہ رکھ لیاجائے یاکسی اورصحابیہ یانیک خاتون کے نام پرنام رکھ لیا جائے کہ حدیث پاک میں اچھے لوگوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے، نیز امید ہے کہ اچھے نام کی برکت اور ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی بچی کے شامل حال ہو گی۔
نوٹ: مزید معلومات کے لئے مکتبۃ المدینہ سے شائع کردہ رسالہ "نام رکھنے کے احکام"کا مطالعہ کریں،اس میں اچھے نام بھی موجود ہیں۔
حدیث پاک میں ہے
"تسموا بخياركم"
ترجمہ: نیک ہستیوں کے نام پر نام رکھو۔ (مسند الفردوس للدیلمی، جلد 02، صفحہ 58، مطبوعہ: بیروت)
القاموس الوحید میں ہے "الحُور: جنت کی خوبصورت اور سیاہ چشم عورتیں۔" (القاموس الوحید، ص 388، ادارہ اسلامیات، لاہور)
فیروز اللغات میں ہے ”حور: خوبصورت عورتیں جو بہشت میں نیک آدمیوں کی خدمت گار ہوں گی، بہت خوبصورت، جمیلہ۔“ (فیروز اللغات، ص 577، فیروز سنز، لاہور)
تفسیر صراط الجنان میں ہے:"ایک قول یہ ہے کہ عَدن، جنت میں ایک خاص جگہ کا نام ہے اور ایک قول یہ ہے کہ عدن جنت کی صفت ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے ایک روایت یہ ہے کہ جنتیں آٹھ ہیں اورا ن کے نام یہ ہیں (1) دارُ الجلال(2) دارُ القرار (3) دارُ السلام (4) جنتِ عدن (5) جنتِ مأویٰ (6) جنتِ خُلد (7) جنتِ فِردَوس (8) جنتِ نعیم۔" (تفسیر صراط الجنان، ج 4،ص 179 ،180، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم