
دارالافتاء اھلسنت)دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا ہم ایپیل سائڈر ونیگر(Apple Cider Vinegar) استعمال کر سکتے ہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ایپیل سائڈر ونیگر(Apple Cider Vinegar) ایک قسم کا سرکہ ہے جسے سیب کے رس سے تیار کیا جاتا ہے۔ اس کا استعمال شرعی طور پر جائز ہے ۔سرکہ بنانے کے عمل میں اگرچہ سیب کا رس اولا الکوحل (شراب) میں تبدیل ہوتا ہے اور پھر بعد میں دوسری بار کے عملِ تخمیر کے نتیجہ میں سرکہ بنتا ہے، لیکن اس کی وجہ سے سرکے کی ممانعت نہیں، کیونکہ شرعی حکم یہ ہے کہ شراب کسی بھی طریقے سے جب سرکے میں تبدیل ہو جائے تو وہ پاک اور حلال ہوجاتی ہے کیونکہ اب وہ شراب نہیں رہی بلکہ اس کی حقیقت تبدیل ہوگئی اور اب وہ سرکہ بن گئی۔یہی وجہ ہے کہ حدیث پاک میں سرکہ کے حوالے سے مطلق فرمایا گیا کہ’’سرکہ بہترین سالن ہے ۔‘‘ حالانکہ اس دور میں بھی سرکہ، شراب سے ہی بنتا تھا۔ تو اس حدیث سے بھی ظاہر ہوا کہ شراب، جب سرکہ بن جائے تو وہ جائز و حلال مشروب بن جاتا ہے۔ نیز شراب جب سرکہ بنتی ہے تو اس میں شراب کی بری خصوصیات جیسے نشہ وغیرہ ختم ہو جاتی ہیں اور نفع بخش خصوصیات پیدا ہو جاتی ہیں۔
اپییل سائڈر ونیگر کےبنانے کے عمل کے متعلق تفصیل وکی پیڈیا پر کچھ یوں ہے:
Apple cider vinegar, or cider vinegar, is a vinegar made from cider and used in salad dressings, food preservatives, and chutneys. It is made by crushing apples, then squeezing out the juice. The apple juice is then fermented by yeast which converts the sugars in the juice to ethanol (ethyl alcohol). In a second fermentation step, the ethanol is converted into acetic acid by acetic acid-forming bacteria (Acetobacter species), yielding cider vinegar.
اپییل سائڈر ونیگر، یا ایپیل ونیگر، ایک قسم کا سرکہ ہے جو سیب کے رس سے بنایا جاتا ہے اور اسے سلاد کے ڈریسنگز، کھانے کے محافظ کیمیکل اور چٹنیوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ سیبوں کو پیس کر ان کا رس نچوڑ کر بنایا جاتا ہے۔ اس رس کو ییست (خمیر) کے ذریعے فرمینٹ یعنی خمیر کیا جاتا ہے جو رس میں موجود شکر کو ایتھانول(ایتھائل الکوحل) میں تبدیل کر دیتا ہے۔ دوسرے خمیر کے مرحلے میں، ایتھانول کو ایسیٹک ایسڈ بنانے والے بیکٹیریا (ایسیٹوبیکٹر اقسام) کے ذریعے ایسیٹک ایسڈ میں تبدیل کیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں سیب کا رس سرکہ بن جاتا ہے۔
احادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے سرکہ خود کھایا بھی اور اس کی تعریف بھی کی۔ چنانچہ صحیح مسلم میں حضرت جابررضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے
”أن النبي صلى الله عليه وسلم سأل أهله الأدم، فقالوا: ما عندنا إلا خل، فدعا به، فجعل يأكل به، ويقول: نعم الأدم الخل، نعم الأدم الخل“
ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے سالن مانگا انہوں نے عرض کیا ہمارے پاس سرکہ کے سوا کچھ نہیں تو حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ ہی منگایا اسے کھانے لگے اور فرماتے تھے سرکہ اچھا سالن ہے، سرکہ اچھا سالن ہے ۔(صحیح مسلم، کتاب الاشربہ جلد3، صفحہ1621، دار احیاء التراث العربی، بیروت)
علامہ عینی رحمہ اللہ نے بنایہ میں اس حوالے سے اور بھی احادیث نقل کی ہیں جن میں سے ایک امام بیہقی کے حوالے سے یہ نقل کی کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا:
”خير خلكم خل خمركم“
ترجمہ: تمہارا بہترین سرکہ تمہاری شراب کا سرکہ ہے۔(بنایہ، جلد12، صفحہ394، دار الکتب العلمیہ، بیروت )
فقہ حنفی کی مشہور کتب جیسے ہدایہ، مبسوط اور بدائع وغیرہ میں ہے:
واللفظ للاول ”و إذا تخللت الخمر حلت سواء صارت خلا بنفسها أو بشيء يطرح فيها“
ترجمہ: جب شراب سرکہ بن جائے تو (اس کا استعمال )حلال ہے، چاہے خود بخود سرکہ بنے یا اس میں کوئی چیز ڈالنے کی وجہ سے وہ سرکہ بنے۔ (الھدایہ، کتاب الاشربہ، جلد4، صفحہ398، داراحیاء التراث العربی ، بیروت)
بدائع الصنائع میں ہے :
’’ إذا تخللت بنفسها يحل شرب الخل بلا خلاف؛ لقوله: عليه الصلاة والسلام: نعم الإدام الخل ... فأما إذا خللها صاحبها بعلاج من خل أو ملح أو غيرهما، فالتخليل جائز، والخل حلال عندنا‘‘
ترجمہ: جب شراب خود سرکہ بن جائے تو اس کا پینا بالاتفاق حلال ہے ۔نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے اس قول کی وجہ سے کہ ’سرکہ کیا ہی اچھا سالن ہے ‘۔اور رہا یہ کہ جب شراب کا مالک سرکہ یا نمک وغیرہ ڈال کر اس کو سرکہ بنائے تو یوں سرکہ بنانا جائز ہے اور وہ سرکہ ہمارے نزدیک حلال بھی ہے ۔ (بدائع الصنائع ، کتاب الاشربہ ، جلد 5، صفحہ113، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
امام زیلعی رحمۃ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں:
” حل خل الخمر ولا فرق في ذلك بين أن تكون تخللت هي أو خللت ......ولنا قوله عليه الصلاة والسلام «نعم الإدام الخل» مطلقا فيتناول جميع صورها؛ ولأن بالتخليل إزالة الوصف المفسد وإثبات صفة الصلاح فيه ..... فإذا صارت هي خلا طهرت بالاستحالة“
ترجمہ: شراب کا سرکہ حلال ہے، اور اس میں کوئی فرق نہیں کہ شراب خود بخود سرکہ بنی یا اسے بنایا گیا۔(دونوں قسم کا سرکہ حلال ہے)ہماری دلیل حضور علیہ الصلاۃ والسلام کا یہ فرمان ہے کہ ”سرکہ اچھا سالن ہے۔“ یہ فرمان مطلق ہے لہذا تمام صورتوں کو شامل ہوگا، نیز یہ وجہ بھی ہے کہ سرکہ بنانے میں فساد پیدا کرنے والی صفت ختم کر کے اچھی اور نفع بخش صفت پیدا کی جاتی ہے۔ پھر جب شراب سرکہ بن جائے تو یہ پاک بھی ہو جائے گا حقیقت بدلنے کی وجہ سے۔ (تبیین الحقائق، کتاب الاشربۃ، جلد6، صفحہ48، المطبعۃ الکبری، بولاق)
امام اہل سنت سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن لکھتے ہیں: ”شراب میں نمک ملانے کو علماء نے باعث تخلیل وتحلیل فرمایاہے کہ جب سرکہ ہوگئی حقیقت بدل گئی حلت آگئی کہ اب وہ شراب ہی نہ رہی۔“ (فتاوی رضویہ،جلد23، صفحہ505، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
نوٹ: بنیادی طور پر سرکہ تو حلال ہی ہے۔ لیکن اگر اس کو بنانے کے پروسیس میں یا سرکہ بنانے کے بعد رنگ یا ذائقے کے لئے کوئی چیز ڈالی گئی ہو یا انزائم کا استعمال کیا گیا ہو تو ان سب کا بھی حلا ل ہونا ضروی ہے ورنہ اس ڈالی گئی چیز کے مطابق حکم تبدیل ہو جائے گا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مجیب : محمد ساجد عطاری
مصدق: مفتی ابوالحسن محمد ہاشم خان عطاری
فتوی نمبر: NRL-0244
تاریخ اجراء: 19 شعبان المعظم 1446 ھ/18 فروری 2025 ء