اہلِ بیت اطہار سے بغض رکھنے کا انجام

اہل بیت سے بغض رکھنے کا انجام

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا اہل بیت سے بغض رکھنا حرام ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اہل بیت کی محبت کے متعلق متواتر حدیثیں بلکہ قرآن پاک کی آیت مبارکہ موجود ہے، اہل بیت سے محبت مسلمان کا دین ہے، جو اس سے محروم ہے وہ مردودو ملعون، ناصبی خارجی جہنمی ہے، و العیاذ باللہ تعالی، جب ایک عام مسلمان سے بلا وجہ شرعی بغض رکھنا حرام ہے تو اہل بیت اطہار سے بغض رکھنا کس قدر شدید حرام ہوگا، اور ایسا شخص اگر توبہ کیے بغیر، اسی حالت میں مرجائے تو جہنم میں جائے گا۔

اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:

﴿قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ        ﴾

ترجمہ کنز العرفان: تم فرماؤ: میں اس پر تم سے کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتامگر قرابت کی محبت۔ (سورۃ الشوری، پ 25، آیت 23)

اہل بیت اطہار سے بغض رکھنے کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وعید شدید آئی ہے ،مستدرک للحاکم میں ہے

عن عبد الله بن عباس رضي الله عنهما، أن رسول الله صلی اللہ علیہ و سلم قال: "يا بني عبد المطلب، إني سألت الله لكم ثلاثا: أن يثبت قائمكم، و أن يهدي ضالكم، و أن يعلم جاهلكم، و سألت الله أن يجعلكم جوداء نجداء رحماء، فلو أن رجلا صفن بين الركن و المقام فصلى، و صام ثم لقي الله و هو مبغض لأهل بيت محمد دخل النار"، هذا حديث حسن صحيح على شرط مسلم، و لم يخرجاه

ترجمہ:عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "اے بنی عبد المطلب! میں نے تمہارے لیے اللہ سے تین چیزیں مانگی ہیں: کہ وہ تمہارے قائم (یعنی دین پر قائم رہنے والے) کو ثابت قدم رکھے، تمہارے گمراہ کو ہدایت دے، اور تمہارے جاہل کو علم عطا فرمائے، اور میں نے اللہ سے یہ بھی مانگا ہے کہ وہ تمہیں سخی، سمجھدار اور باہمی رحم کرنے والا بنائے۔ پس اگر کوئی شخص (اللہ کے گھر میں) رکن اور مقامِ ابراہیم کے درمیان کھڑا ہو کر نماز پڑھے، روزے رکھے، پھر اللہ تعالی سے اس حال میں ملے کہ وہ اہل بیتِ محمد (صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم و علیہم الرضوان) سے بغض رکھتا ہو، تو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔" یہ حدیث حسن صحیح ہے اور امام مسلم کی شرط پر ہے، البتہ امام بخاری و مسلم دونوں نے اسے روایت نہیں کیا۔ (المستدرك على الصحيحين للحاکم، جلد 3،صفحہ 161، رقم الحدیث: 4712، دار الكتب العلمية)

فتاوی رضویہ میں ہے "محبت آل اطہار کے بارے میں متواتر حدیثیں بلکہ قرآن عظیم کی آیت کریمہ ہے۔

(قل لا اسئلکم علیہ اجرا الاالمودۃ فی القربٰی)

(ان سے) فرمادیجئے (لوگو!) اس دعوت حق پر میں تم سے کچھ نہیں مانگتا مگر رشتہ کی الفت و محبت" ان کی محبت بحمداللہ تعالی مسلمان کا دین ہے۔ اور اس سے محروم ناصبی خارجی جہنمی ہے، و العیاذ باللہ تعالی۔(فتاوی رضویہ،ج 22،ص 421،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

بہارشریعت میں ہے "اہلِ بیتِ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم مقتدایانِ اہلِ سنّت ہیں، جو اِن سے محبت نہ رکھے، مردود و ملعون خارجی ہے۔" (بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ 1، صفحہ 262، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

امام اہل سنت،امام احمدرضاخان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:"مسلمان سے بلاوجہ شرعی کینہ و بغض رکھنا حرام ہے۔" (فتاوی رضویہ، جلد 6، صفحہ 526، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4013

تاریخ اجراء: 16 محرم الحرام 1447ھ / 12 جولائی 2025ء