عائرہ نام کا مطلب اور رکھنے کا حکم

 

آئرہ یا عائرہ نام رکھنا

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1995

تاریخ اجراء:03جمادی الاول1446 ھ/06نومبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   آئرہ یا عائرہ نام رکھنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   لفظ ’آئرہ‘کا معنیٰ کسی مستند کتاب سےنہ مل سکا ،لہٰذا یہ نام نہ رکھا جائے،جبکہ لفظ "عائرہ"،"عار"سے اسمِ فاعل کاصیغہ ہے اور"عار"کا معنی ہے :شش و پنج کے ساتھ آنا جانا اور زمین پر حیران و سرگرداں پھرنا، کانا ہوجانا، ضائع کردینا وغیرہ ۔ان کے علاوہ بھی کچھ نامناسب معانی ہیں ، اس لیے  یہ نام نہ رکھا جائے۔

   بہرصورت  بہتریہ  ہے کہ بچی  کا نام نیک خواتین،مثلاً اُمّہات المؤمنین، صحابیات  وغیرہا  اللہ پاک کی نیک بندیوں کے ناموں پررکھاجائے کہ حدیث پاک میں اچھے نام  رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے،چنانچہ حضرت سیِّدُنا ابودَرداء رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مَروی ہے کہ نبی پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ‌”انکم تدعون یوم القیامۃ باسماءکم واسماء اباءکم فاحسنوا اسماء کم“یعنی  قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤ گے، لہٰذا اپنے اچھے نام رکھا کرو۔(سنن ابو داود، کتاب الادب، باب في تغییر الاسماء، ج 4، ص 374، الحدیث : 4948،  دار احیاء التراث ، بیروت )

   نوٹ:ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی شائع کردہ  کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجیے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم