کھانے کی موجودگی میں مغرب مؤخر کرنا

حدیث: "شام کا کھانا آجائے تو مغرب کی نماز سے پہلے کھالو۔" کا حوالہ و وضاحت

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا یہ حدیثِ پاک ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا: ”جب شام کا کھانا حاضر کیا جائے، تو مغرب کی نماز سے پہلے کھانا کھا لو۔“

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جی ہاں! اس مفہوم کی حدیثِ پاک صحیح بخاری شریف میں موجود ہے۔ اور یہ حکم اس صورت میں ہے جب بھوک تیز ہو اور نماز کے وقت میں گنجائش ہو۔ حدیثِ پاک کے اصل الفاظ مع ترجمہ اور حدیثِ پاک کی شرح درج ذیل ہے:

صحیح بخاری میں ہے

عن انس بن مالك، ان رسول اللہ صلى الله عليه و آلہ و سلم قال: إذا قدم العشاء فابدءوا به قبل ان تصلوا صلاة المغرب، و لا تعجلوا عن عشائكم

ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا: جب شام کا کھانا حاضر کیا جائے تو مغرب کی نماز پڑھنے سے پہلے کھانا کھا لو، اور اپنا کھانا چھوڑ کر نماز میں جلدی مت کرو۔ (صحیح بخاری، جلد 01، صفحہ 135، حدیث: 672، مطبوعہ: مصر)

اسی مفہوم کی حدیثِ پاک کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ’’یہ حکم اس صورت میں ہے، جب بھوک تیز ہو اور نماز کے وقت میں گنجائش ہو۔ امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میرا کھانا نماز بن جائے یہ اچھا، مگر میری نماز کھانا بن جائے، یہ برا، لہٰذا یہ حدیث ان احادیث کے خلاف نہیں، جن میں فرمایا گیا کہ کھانے کے لیے نماز مت چھوڑو۔" (مراۃ المناجیح، جلد 02، صفحہ 169 ، 170، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4008

تاریخ اجراء: 14 محرم الحرام 1447ھ / 10 جولائی 2025ء