
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کسی شخص کے مرنے کے بعد جو اس کے ساتھ معاملات ہوتے ہیں یعنی قبر میں اتارنے کے بعد جو سوالات ہوتے ہیں، وہ کس حدیث سے ثابت ہیں؟ اس حوالے سےشرعی رہنمائی فرمائیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
مرنے کے بعد کے معاملات یعنی سوالاتِ قبر و عذاب قبر وغیرہ تمام حق ہیں، کثیر احادیث سے ثابت ہیں، بالخصوص سوالاتِ قبر اتنی احادیث سے ثابت ہیں، جو حدِ تواتر کو پہنچی ہوئی ہیں، ان میں سےایک حدیث درج ذیل ہے:
یہ حدیث صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن ترمذی، سنن ابو داؤد، مشکاۃ وغیرہ کتب احادیث میں مختلف الفاظ کے ساتھ موجود ہے، ( و اللفظ للاخیر) (حدیث پاک طویل ہے، اختصارکرتے ہوئےاس میں سے پہلے مسلمان کےسوالات کے متعلق اور پھر کافر کے سوالات کے متعلق جو الفاظ ہیں، صرف وہ بیان کیے جاتے ہیں):
فتعاد روحه فيأتيه ملكان فيجلسانه فيقولون له: من ربك؟ فيقول: ربي الله فيقولون له: ما دينك؟ فيقول: ديني الإسلام فيقولان له: ما هذا الرجل الذي بعث فيكم؟ فيقول: هو رسول الله صلى الله عليه و سلم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فتعاد روحه في جسده و يأتيه ملكان فيجلسانه فيقولان له: من ربك: فيقول: هاه هاه لا أدري فيقولان له: ما دينك؟ فيقول: هاه هاه لا أدري فيقولان له: ما هذا الرجل الذي بعث فيكم؟ فيقول: هاه هاه لا أدري۔۔۔۔رواه أحمد
ترجمہ: پھربندہ مومن کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے؟ تووہ کہتاہے: میرا رب الله تعالی ہے، پھروہ کہتے ہیں : تیرا دین کیا ہے؟ تووہ کہتا ہے: میرا دین اسلام ہے، پھروہ کہتے ہیں: یہ شخصیت کون ہیں جو تم میں بھیجے گئے؟ تووہ کہتاہے کہ وہ اللہ تعالی کے رسول صلی الله تعالی علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ (پھر کافر کی روح قبض ہونے اوراس کے بعد کے حالات بیان فرمائے اورقبر کے حالات بیان کرتے ہوئے فرمایا): کافر کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اسے بٹھاتے ہیں کہتے ہیں تیرا رب کون ہے؟ وہ کہتا ہے: ہائے ہائے میں نہیں جانتا، پھر کہتے ہیں تیرا دین کیا ہے؟ وہ کہتا ہے: ہائے ہائے میں نہیں جانتا، پھر کہتے ہیں: یہ کون صاحب ہیں جو تم میں بھیجے گئے؟ وہ کہتاہے: ہائے ہائے میں نہیں جانتا۔ (اس کو امام احمد نے روایت کیا۔) (مشکاۃ المصابیح، جلد 1، صفحہ 512، حدیث 1630، المکتبۃ الاسلامی، بیروت)
شرح الصدور میں علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:
باب فتنة القبر و سؤال الملكين :قد تواترت الأحاديث بذلك مؤكدة من رواية أنس و البراء و تميم الداري و بشير بن الكمال و ثوبان و جابر بن عبد الله و عبد الله بن رواحة و عبادة بن الصامت و حذيفة و ضمرة بن حبيب و إبن عباس و إبن عمر و إبن مسعود و عثمان بن عفان و عمر بن الخطاب و عمرو بن العاص و معاذ بن جبل و أبي أمامة و أبي الدرداء و أبي رافع و أبي سعيد الخدري و أبي قتادة و أبي هريرة و أبي موسى و أسماء و عائشة رضي الله عنهم أجمعين
ترجمہ: قبر کی آزمائش اور منکر نکیر کے سوال کے متعلق باب: اس معاملے میں احادیث متواتر ہیں جو مؤکد ہیں، حضرت انس، براء، تمیم داری، بشیر بن کمال، ثوبان، جابر بن عبد اللہ، عبد اللہ بن رواحہ، عبادہ بن صامت، حذیفہ، ضمرہ بن حبیب، ابن عباس، ابن عمر، ابن مسعود، عثمان غنی، عمر فاروق، عمر وبن عاص، معاذ بن جبل، ابو امامہ، ابو درداء، ابو رافع، ابو سعید خدری، ابو قتادہ، ابو ہریرہ، ابو موسی، اسماء اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی روایات سے۔ (شرح الصدور بشرح حال الموتى و القبور، صفحہ 121، دار المعرفۃ، بیروت)
مزید تفصیل کے لئے بہار شریعت حصہ اول، صفحہ 106 سے، نیز شرح الصدور مترجم کا پڑھنا بہت مفید رہے گا۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد حسان عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4011
تاریخ اجراء: 16 محرم الحرام 1447ھ / 12 جولائی 2025ء