
اسمِ جلالت "اللہ" کے ساتھ "تعالی" کا لفظ قرآن و حدیث سے ثابت ہے؟
سوال: ہم اللہ پاک کے نام کے ساتھ تعظیماً لفظ "تعالیٰ" بھی لکھتے اور بولتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا لفظ "تعالٰی" کہیں قرآن پاک یا احادیث میں موجود ہے؟ اور کیا لفظ "تعالٰی" کو بطور ذکر پڑھا جا سکتا ہے، ایک شخص درود پاک صلی اللہ علی محمد کو صلی اللہ تعالیٰ علی محمد اس لیے پڑھنا چاہتا ہے کہ درود پاک کے ساتھ ساتھ ذکر اللہ بھی ہو جائے گا۔ اس کی یہ سوچ کیسی ہے۔ رہنمائی فرما دیجیے۔
نماز کے بعد بلند آواز سے ذکر کرنا
جواب: قرآن پاک اور احادیث طیبہ صحیحہ سے ثابت ہے ۔لیکن ضروری ہے کہ اتنی بلند آواز نہ ہو کہ بقیہ نماز پڑھنے والوں کو آزمائش کا سامنا ہو یا وہ قراءت...
کیا سامع کے علاوہ کوئی اور شخص لقمہ نہیں دے سکتا ؟
جواب: قرآن کریم کا ختم کرنا مقصود ہوتا ہے اور کچھ حصہ بھی رہ جانے سے یا کسی غلطی کے ساتھ وہ مکمل نہیں ہوگا،لہٰذا جب امام نہ پڑھ پا رہا ہویا کچھ حصہ چھوڑ کر...
اسکول کی دینی کتابیں اسلامیات وغیرہ بے وضو چھو سکتے ہیں؟
جواب: قرآنِ مجید کی سورتوں اور ان کے ترجمہ پر مشتمل ہوتی ہیں ، ان میں قرآنِ مجید اور اس کے ترجمہ کی مقدار زیادہ اور دوسرا کلام بہت کم ہوتا ہے، (جیساکہ ...
جواب: قرآن و حدیث میں اس کی سخت وعیدیں بیان ہوئی ہیں، یہاں تک کہ قرآن مجید میں غیبت کرنے کو اپنے مردہ بھائی کے گوشت کھانے سے تشبیہ دی گئی ہے پس اس گناہ سے ب...
جواب: دلها) أي آية السجدة (أو المجلس لا) أي لا تكفيه سجدة واحدة‘‘ترجمہ:اور اگرایک مجلس میں ایک آیت سجدہ کی تکرار کی یا اسے ایک یا چند لوگوں سے سنا،تو اسے...
حیض و نفاس اور جنابت کی حالت میں اسلامی کتب کا پڑھنا چھونا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ قراٰنِ پاک کے علاوہ دیگر اِسلامی کُتُب کو جنابت یا حیض ونفاس کی حالت میں پڑھنا اور انہیں چھونا جائز ہے یا نہیں؟ سائل: محمد سعید،زم زم نگر حیدر آباد
نیچے بیٹھ کر قرآن پڑھنا جبکہ کچھ افراد بیڈ پر سوئے ہوں
سوال: اگر کوئی فجر کے بعد مصلے پر بیٹھا قرآن ہاتھ میں لے کر تلاوت کر رہا ہو اور بقیہ افراد بیڈ پر سو رہے ہوں، تو کیا اس میں بے ادبی ہے؟
ایام تشریق میں قضا نماز کے بعد بھی تکبیرِ تشریق پڑھنا واجب ہے؟
سوال: ایامِ تشریق میں گزشتہ قضائے عمری ادا کرنے والےشخص پر کیا اُن قضا نمازوں کے بعد تکبیرِ تشریق پڑھنا واجب ہوگا؟
جماعت کھڑی ہونے میں کچھ وقت باقی ہو تو اس وقت سنتیں پڑھنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ عمومًا مساجد میں یہ دیکھا ہے کہ کچھ لوگ جب نماز کے لیے آتے ہیں اور اب جماعت کھڑی ہونے کچھ ہی منٹ باقی رہتے ہیں تو وہ سنتیں پڑھنا شروع کردیتے ہیں جس کے سبب ان کی ایک دو رکعت چھوٹ بھی جاتی ہیں، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ بالخصوص ظہر میں جب جماعت کھڑی ہونے میں اتنا وقت باقی نہ ہو کہ مکمل چار سنتیں پڑھی جاسکیں تو کیا سنتیں پڑھنا شروع کرنی چاہیے یا جماعت کے بعد اسے ادا کریں، اسی طرح عصر اور عشاء کی سنت قبلیہ اگر چھوٹ جاتی ہیں تو اس کو ادا کرنے کا کیا حکم ہے؟