
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اگر کوئی فجر کے بعد مصلے پر بیٹھا قرآن ہاتھ میں لے کر تلاوت کر رہا ہو اور بقیہ افراد بیڈ پر سو رہے ہوں، تو کیا اس میں بے ادبی ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں اسے چاہئے کہ خود بھی اونچی جگہ جیسے بیڈ یا کرسی وغیرہ پر بیٹھے کہ اس طرح قرآن کریم نیچے لےکر بیٹھنا ادب کے خلاف ہے بلکہ سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے تو قرآن کریم کے علاوہ دیگر کتابیں جن میں بسم اللہ شریف اور آیاتِ قرآنیہ لکھی ہوں،ان کے نیچے ہونے اور خود اوپر بیٹھنے کو بھی خلاف ادب قرار دیا ہے، مکمل مصحف شریف تو پھر سب سے افضل کتاب ہے، چنانچہ فتاویٰ رضویہ میں ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں: ”کیونکر ادب ہوگا کہ کتابیں نیچے رکھی ہوں اور آپ اوپر بیٹھیں، کیا ایسے لوگوں کو بے ادبی کی شامت سے خوف نہیں۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد 23، صفحہ 337، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-2079
تاریخ اجراء: 02 رجب المرجب 1446 ھ / 03 جنوری 2025 ء