
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا رمضان المبارک کے علاوہ کسی اور مہینے کے پورے 30 روزے رکھ سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
رمضان المبارک کے علاوہ، شوال اور ذو الحج کو چھوڑ کر کسی بھی مہینے کے پورے 30 روزے رکھ سکتے ہیں، البتہ روزے رکھنے میں بہتر طریقہ یہ ہے کہ ایک دن روزہ رکھے اور ایک دن نہ رکھے۔ اور اس میں یہ چیز دیکھ لی جائے کہ یوں روزے رکھنے میں اتنی کمزوری نہ ہوجائے کہ دیگر فرائض و واجبات یا معاملات خراب ہونا شروع ہوجائیں، ان چیزوں کو بھی مد نظر رکھتے ہوئے اہتمام کرنا چاہئے۔ شوال اور ذو الحج کے پورے 30 روزے نہیں رکھ سکتے کہ ان مہینوں میں ممنوع ایام بھی آتے ہیں جن میں روزہ رکھنا جائز نہیں ہے، یعنی عید الفطر، عید الاضحیٰ اور ذو الحج کی گیارہ، بارہ اور تیرہ تاریخ۔ ان دونوں مہینوں کے یہ ممنوع ایام نکال کر ان میں بقیہ دنوں کا روزہ رکھ سکتے ہیں۔
فتاوی عالمگیری میں ہے
و يكره صوم الوصال، و هو أن يصوم السنة كلها، و لا يفطر في الأيام المنهي عنها، و إذا أفطر في الأيام المنهية المختار أنه لا بأس به كذا في الخلاصة۔۔۔ و الأفضل أن يصوم يوما و يفطر يوما كذا في الخلاصة
ترجمہ: صومِ وصال(یعنی مسلسل روزے رکھنا) مکروہ ہے، اور وہ یہ ہے کہ پورے سال روزے رکھے اور ان دنوں میں بھی رکھے جن میں روزہ رکھنا منع ہے۔ اور اگر ان ممنوع ایام کے روزے نہ رکھے، تو مختار قول کے مطابق (مسلسل روزے رکھنے میں) کوئی حرج نہیں، جیسا کہ خلاصہ میں ہے۔ اور افضل یہ ہے کہ ایک دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے، خلاصہ میں اسی طرح ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد 01، صفحہ 201، دار الفکر، بیروت)
مراقی الفلاح میں ہے
كره تحريما صوم العيدين الفطر و النحر للاعراض عن ضيافة الله و مخالفة الأمر و منه صوم أيام التشريق لورود النهي عن صيامها
ترجمہ: عیدین یعنی عید الفطر اور عید الاضحیٰ کا روزہ ،اللہ کی مہمان نوازی سے منہ موڑنے اور اس کے حکم کی مخالفت کی وجہ سے مکروہ تحریمی ہے۔ اور اسی طرح ایامِ تشریق کے روزے بھی مکروہ ہیں، کیونکہ ان کے روزے سے متعلق ممانعت وارد ہوئی ہے۔ (مراقی الفلاح، صفحہ 236، المکتبۃ العصریۃ)
حاشیۃ الشلبی میں ہے
أيام التشريق ثلاثة أيام الحادي عشر و الثاني عشر و الثالث عشر من ذي الحجة
ترجمہ: ایام تشریق تین دن ہیں، گیارہ، بارہ اور تیرہ ذو الحج۔ (حاشیۃ الشلبی، جلد 2، صفحہ 34، دارالکتاب الاسلامی)
بہارِ شریعت میں ہے ”مکروہِ تحریمی جیسے عید اور ایام تشریق کے روزے۔“ (بہارِ شریعت، جلد1، حصہ 5، صفحہ 967، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4107
تاریخ اجراء: 13 صفر المظفر 1447ھ / 08 اگست 2025ء