مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی
توی نمبر:WAT-2618
تاریخ اجراء: 23رمضان المبارک1445 ھ/03اپریل2024ء
دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
اگر روزے کی حالت میں خود بخود الٹی ہو جائے تو کیا اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
روزے کی حالت میں خود بخود قے یعنی الٹی آئے اورحلق میں واپس نہ لوٹائی جائے تو کسی صورت اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، اگرچہ کتنی ہی زیادہ قے آئے۔ اوراگرمنہ بھرتھی اورساری یا کم از کم چنے کی مقدار واپس حلق میں لے گیا توروزہ ٹوٹ جائے گا۔ اوراگر خود بخود حلق میں چلی گئی توروزہ نہیں ٹوٹے گا۔ اسی طرح اگرمنہ بھرسے کم تھی تو اسے حلق میں لے جائے یا خود بخود چلی جائے، اس سے بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
در مختار میں ہے:
(وإن ذرعه القيء وخرج) ولم يعد (لا يفطر مطلقا) ملأ أو لا (فإن عاد) بلا صنعه (و) لو (هو ملء الفم مع تذكره للصوم لا يفسد) خلافا للثاني (وإن أعاده) أو قدر حمصة منه فأكثر حدادي (أفطر إجماعا) ولا كفارة (إن ملأ الفم وإلا لا) هو المختار
ترجمہ: اگر خود بخود قے آئی اور منہ سے خارج ہوگئی اور لوٹی نہیں تو مطلقا روزہ نہیں ٹوٹے گا، چاہے منہ بھر ہو یا نہ ہو۔ اگر قے خود بخود لوٹ گئی اگرچہ منہ بھر ہو اور اسے اپنا روزہ دار ہونا یاد تھا تو بھی روزہ فاسد نہیں ہوگا امام ابو یوسف علیہ الرحمۃ کے خلاف، اور اگر اس نے خود لوٹائی اگرچہ چنے کی مقدار ہو یا اس سے زیادہ تو بالاجماع روزہ ٹوٹ جائے گا اور کفارہ لازم نہیں ہوگا جبکہ قے منہ بھر ہو اور اگر منہ بھر نہ ہو تو مختار قول کے مطابق روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ (در مختار مع رد المحتار،کتاب الصوم،ج 3،ص 450 ،451،مطبوعہ کوئٹہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم