دکھتی آنکھ سے پانی نکلے تو آنکھ کا اندرونی حصہ دھونا

نجاست کی وجہ سے آنکھ کے اندرونی حصے کو دھونے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

دکھتی آنکھ سے پانی نکلے تو آنکھ کے اندرونی حصے کو دھونا ہوگایا نہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

دکھتی آنکھ سے مرض کی وجہ سے نکلنے والا آنسو ناپاک ہے، جس سے وضو ٹوٹ جائے گا لیکن آنکھ کے اندرونی حصے کو اس کی وجہ سےدھونے کا حکم نہیں ہوگا کیوں کہ آنکھوں کے ڈھیلے بدن کا باطن والا حصہ شمار ہوتےہیں جس کی وجہ سے انہیں دھونے کاحکم نہیں ہے۔

فتاوی رضویہ میں ہے "آنکھوں کے ڈھیلے بھی شرعاً باطنِ بدن میں داخل ہیں، ولہٰذا وضو و غسل کسی میں یہاں تک کہ حقیقی نجاست سے بھی اُن کے دھونے کا حکم نہ ہوا۔" (فتاوی رضویہ، جلد 1، حصہ 1، صفحہ 372، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

فتاوی رضویہ میں امام اہل سنت فرماتے ہیں: ”جو سائل چیزبدن سے بوجہِ علت خارج ہوناقضِ وضوہے مثلاً آنکھیں دُکھتی ہیں یا جسے ڈھلکے کا عارضہ ہویا آنکھ، کان، ناف وغیرہا میں دانہ یا ناسور یا کوئی مرض ہو ان وجوہ سے جو آنسو، پانی بہے،وضو کا ناقض ہوگا“۔ (فتاوی رضویہ، جلد 1، حصہ 1، صفحہ 349، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4108

تاریخ اجراء: 13 صفر المظفر 1447ھ / 08 اگست 2025ء