
مجیب: مولانا محمد نوید
چشتی عطاری
فتوی نمبر:WAT-2176
تاریخ اجراء: 24ربیع ا الثانی1445 ھ/09نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جھوٹ
بولنے سے وضو نہیں ٹوٹتا لیکن جھوٹ بولنے کے بعد وضو کرلینا
مستحب یعنی اچھا کام ہے ۔چنانچہ مفتی امجد علی
اعظمی علیہ الرحمہ نے بہارشریعت میں لکھاہے کہ :”جھوٹ
بولنے ، گالی دینے، فحش لفظ نکالنے، کافر سے بدن چھو جانے۔۔۔۔ان
سب صورتوں میں وُضو مستحب ہے۔“(بہارشریعت،جلد01،حصہ02،صفحہ302،مکتبۃ المدینہ
کراچی)
اوریہ یادر ہے کہ بلااجازت شرعی جھوٹ
بولنا ،گناہ کاکام ہے ،اس لیےاگرکوئی
جھوٹ بو ل دے تواس پر لازم ہے کہ
فورا سچی توبہ کرے اور آئندہ جھوٹ نہ بولنے کا پکا ارادہ کرے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم