
ویڈیو گیم کی اجرت اور کوئنز کی خریدوفروخت کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ انٹرنیٹ پرایک گیم ہے ، جسے کھیلنے کے لیے پہلے ایک اکاونٹ بنانا پڑتاہے ،جس کی وہ گیم ہوتی ہے ، اسے اکاونٹ بنانے کے لیے 20ہزارروپے فیس دی جاتی ہے ۔ یہ اکاونٹ گویااجازت نامہ ہوتاہے ،پھراس کے بعدکوئنز خریدے جاتے ہیں ، بغیرکوئنزکے گیم نہیں کھیلی جاسکتی اورجب کوئی کوئنزخریدتاہے ، تواس کے لیے کوئن کاایک چھوٹاسانشان ہوتاہے اوراس کے آگے اس کافیگرلکھاہوتا ہے ۔ مثلا : اگرکسی نے 500کوئنزخریدے ہیں ، توکوئن کے ایک نشان کے ساتھ500کافیگرلکھاہوا اس کی گیم پرظاہرہوجائے گا ۔ جب گیم کھیلی جائے گی تواگریہ شخص ہارگیا، تواس کے فیگرمیں سے کچھ مائنس ہوجائیں گے اورجیتنے والے کومل جائیں گے اوراگرجیت گیا ، تواسے ہارنے والے کے کوئنزمل جائیں گے ، جوقابل فروخت ہوں گے کہ اگرکوئی شخص اس سے رابطہ کرے کہ یہ کوئنزمجھے بیچ دو ، تواسےپیسوں کے بدلے بیچ دے گا ۔شرعی رہنمائی فرمائیں کہ یہ اکاونٹ بنانے کے لیے رقم دینااورپھرکوئنزکی خریدوفروخت یہ شرعاً درست ہے یانہیں؟
اسٹیل مِلز اور ٹھیکیداروں میں رائج سریے کی خریداری کی ایک ناجائز صورت
سوال: اگر کسی بڑے ٹھیکیدار کو چند ماہ یا مخصوص مدت کے بعد سریا چاہئے ہوتا ہے،تو وہ اسٹیل مِل سے پہلے ہی خریداری کا معاہدہ کر لیتا ہے،تاکہ اسٹیل مِل اس وقت تک اتنا سریا تیار کر کے دیدےاور آئے روز مٹیریل کی جو قیمتیں بڑھ رہی ہیں،اس سے بھی بچت ہو جائے۔ٹھیکیدار اور اسٹیل ملز کے مابین جو معاہدہ ہوتا ہے،اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ اس میں سریے کی کوالٹی، موٹائی ،وزن ،ادائیگی کی مدت اور ادائیگی کا مقام وغیرہ سب کچھ اس طرح طے کر کے خریداری ہوتی ہے کہ کسی معاملہ میں کسی قسم کا کوئی ابہام باقی نہیں رہتا۔البتہ قیمت کے حوالہ سے یہ طے ہوتا ہے کہ وقتی طور پر سریے کا جو ریٹ چل رہا ہے،اس کے مطابق قیمت دیدی جائے،لیکن قیمت کا اصل فیصلہ ادائیگی کے وقت کی قیمت کو دیکھ کر کیا جائے گا اور وہ اس طرح کہ سریے کی ادائیگی کے وقت اگر ریٹ موجودہ ریٹ جتنا ہی رہا یا بڑھ گیا،تو ادا شدہ قیمت ہی کافی ہو گی، ہاں اگر قیمت کم ہو گئی،تواس وقت کی کم قیمت ہی فائنل ہو گی اور بقیہ رقم ٹھیکیدار کو واپس کر دی جائے گی۔کئی اسٹیل ملز اسی طرح کا معاہدہ کر رہی ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ خریدوفروخت کا یہ طریقہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟
میڈیکل اسٹور میں سرمایہ کاری (Investment) کی ایک آسان صورت
جواب: سامان کو سرمایہ میں کس طرح شمار کیا جا سکتا ہے اس کا پورا ایک شرعی طریقۂ کار ہے جس پر آپ کو مستقل راہنمائی لینا ہوگی۔ تیسرا اہم مرحلہ یہ ہوگا کہ ن...
مسجد کے لیے وقف کیا ہوا پلاٹ بیچ کر دوسری جگہ مسجد بنا سکتے ہیں؟
سوال: ایک شخص نے مسجد کے لیے 5 مرلے کا پلاٹ وقف کر دیا۔ کچھ عرصے بعد اس کے بھائی نے بھی اُسی پلاٹ سے متصل مزید 5 مرلے کا پلاٹ مسجد کے لیے وقف کیا۔ اب مکمل رقبہ 10 مرلے ہے۔ مسجد بنانے کے لیے اِن دس مرلوں کی تقریباً چار فٹ تک بنیادیں بھی اٹھائی جا چکی ہیں۔اب معاملہ یہ ہے کہ اِس دس مرلہ پلاٹ کے بالکل سامنے ایک اور 10 مرلے کا کارنر والا پلاٹ ہے، جسے 2 گلیاں لگتی ہیں۔اب دونوں واقِف یہ چاہتے ہیں کہ موجودہ 10 مرلہ سنگل گلی والے پلاٹ کو فروخت کر کے اُسی قیمت سے سامنے کارنر اور ڈبل گلی والے پلاٹ کو خرید کر وقف کریں اور اُس پر مسجد تعمیر کریں ۔ کیا اِس کی شرعاً اجازت ہے؟ نوٹ:واقِفین نے موقوفہ پلاٹ کو وقف کرتے ہوئے استبدال کی شرط نہیں لگائی تھی۔ مطلقاً وقف کیا تھا۔جگہ بدلنے کا ذہن بعد میں بنا ہے۔
پندرہ دن کے ادھار پر چیز بیچی تو پیمنٹ لیٹ ہونے کی صورت میں زائد رقم لینا کیسا؟
جواب: سامان بیچا اور جب ادھار کی مدت پوری ہوگئی تو دائن نے مدیون سے دَین کا مطالبہ کیا مدیون نے دائن سے کہا کہ مجھے مزید مہلت دے دو میں دراہم بڑھا دوں گا یہ...
مسجد و مدرسے کے لیے ایک باکس میں چندہ جمع کرنے کا حکم؟
جواب: فروخت کی جاتی ہیں، ان میں جو کچھ نفع ہو وہ بھی اور موٹر لاری کا کرایہ یہ سب متولیوں کی رائے پر ہے کہ وہی اس آمدنی کو حاصل کرنے والےہیں۔ اپنی رائے سے ج...
بہن کو وراثت نہ دینااور کیا عورت اپنےحصے سے عمرہ کر سکتی ہے ؟
جواب: فروخت اور عمرہ بھی جائز تصرف ہیں،لہذا یہ بھی کر سکتی ہے۔بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ ’’عورت اپنے والدین کی وراثت کو بیچ کر عمرہ نہیں کرسکتی‘‘تو یہ درست نہ...
خیار رؤیت کیا ہے؟ اس کی مدت کتنی ہوتی ہے اور کس وجہ سے ختم ہوجاتا ہے؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ خرید و فروخت (بیع و شراء) کے معاملات میں "خیار" یعنی کسی چیز کو قبول کرنے یا رد کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے۔ اُن خیارات میں سے ”خیارِ رؤیت“ بھی ہے۔ اِس کی تعریف کیا ہے؟ اِس کی مدت کتنی ہوتی ہے؟ اور کن وجوہات یا اسباب کی بنیاد پر یہ خیار ختم یا ساقط ہو جاتا ہے؟
معاہدہ شرکت کو ختم کرنے کا طریقہ کیا ہے؟
جواب: سامان موجودہیں جو فروخت نہیں ہوئے اور ایک نے فسخ کردیا جب بھی فسخ ہوجائے گی ۔ ‘‘ (بہارِ شریعت ، 2 / 513 ، ردالمحتار ، 6 / 500) وَاللہُ اَعْلَمُ ...
ایک ہی چیز مختلف کسٹمرز کو مختلف قیمت پر بیچنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ دوکاندار اپنا سامان فروخت کرتے ہیں تو ہر کسٹمر کے لئے ان کا الگ الگ ریٹ ہوتاہے ، کسی کسٹمر سے دس بیس روپے زیادہ لیتےہیں اور دوسرے کسٹمر کو وہی چیز سستی بیچ دیتے ہیں ، گاہک جھگڑتا ہے تو اس کو اور سستا کر دیتے ہیں۔ کیا ایسا کرنا شرعی اعتبارسے جائز ہے؟