
مچھلی زکوۃ میں دی تو زکوۃ کس حساب سے ادا ہوگی ؟
سوال: تین ہزار روپے کی چھ کلو مچھلی لی،صفائی وغیرہ کروانے کے بعد پانچ کلو باقی بچی ، پھر یہ مچھلی زکوۃ میں ادا کی ، تو پانچ کلو گوشت زکوۃ میں شمار ہوگا یا تین ہزار روپے؟
طہارت کے لئے نجاست کی بدبو بھی زائل ہونا ضروری ہے
جواب: صفائی کرنےمیں یہاں تک مبالغہ کرے کہ بدبودور ہوجائے۔‘‘ اس کےتحت حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:’’أی عن المحل وعن اصبعہ التی استنجی بھالان الرائحۃ اثر الن...
چکناہٹ لگے ہاتھ ناپاک ہوجائیں، تو پاک کیسے کئے جائیں ؟
سوال: اگر ہاتھوں پر چکناہٹ لگی ہو، مثلاً تیل اور اس ہاتھ پر استنجا کرتے وقت یا بچے کی صفائی کرتے ہوئے نجاست لگ جائے، تو ایسے ہاتھوں کو پاک کرنے کا طریقہ کیا ہو گا اور اگر وہ ہاتھ پانی سے دھونے کے بعد کپڑوں کو لگا لئے جائیں، جبکہ چکناہٹ موجود ہو، تو کپڑوں تو کیا حکم ہوگا؟
اسکن پر ابھرے ہوئے تل نما نشان "Moles" کو ختم کروانا
جواب: صفائی میں شرعی حدود مثلا ً پردہ وغیرہ کا لحاظ رکھا جائے، اور اس کے علاوہ دوسری کوئی شرعی خرابی بھی نہ ہوتو ان کو صاف کروانے میں کوئی حرج نہیں، اور اگر...
مسجد کا چندہ کاروبار میں لگانا کیسا؟
جواب: صفائی ستھرائی میں ہونے والے اخراجات وغیرہ کے لیے دیا جاتا ہے ، اسے اِنہی مصارف میں استعمال کرنا ضروری ہے ، ذاتی استعمال میں لانا،یا اس کو کاروبار ...
جواب: ناف کے نیچے باندھے گا، عورت رکوع میں زیادہ نہیں جھکے گی اورنہ ہی گھٹنوں پر زور دے گی جبکہ مرد خوب جھکے گا اور گھٹنوں پر زور دے گا، عورت سجدے میں زمین ...
ایک شخص کی زمین اور دوسرے کا خرچہ ہوتو مزارعت کا حکم
جواب: ناف نے مزارِعین کے تعامل کے سبب اِسی قول پر فتویٰ دیا ہے اور اِسی کو فقہی معیار کے مطابق ”اَصَحّ“ قرار دیا ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت بعینہ اِسی صورتِ ...
بیوی کے انتقال کے بعد مرد پر عدت واجب کیوں نہیں ہے؟
جواب: صفائی کے لیے عدت ضروری ہے ۔ اور چونکہ مرد کے لئے ایسا معاملہ نہیں ہے اس لئے اسے شریعت نے ایسا حکم بھی نہیں دیا۔ نوٹ:یہ یاد رہے کہ یہ محض ایک...
جواب: صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا شرعاً مطلوب اور تاکیدی امر ہے، پھر جہاں مسجدوں کو پاک، صاف رکھنے کی تاکید کی گئی، وہیں انہیں خوشبودار رکھنے کا حکم بھی دیا...
دکان سپرد کرنے کے بعد کرائے دار استعمال نہ کر ے، تو کرایہ لازم ہوگا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلےکےبارے میں کہ میری شہر سے باہر دیہات میں چند دُکانیں ہیں۔ ان میں سے ایک دکان اگست کے مہینے میں ایک شخص کو کرائے پر دینے کا معاہدہ ہوا کہ سات ہزار ماہانہ کرائے پر تمہیں دکان دوں گا۔ ستمبر شروع ہونے سے دو دن پہلے صفائی وغیرہ کروا کر میں نے اسے دکان کی چابیاں سپرد کر دیں۔ ابھی اکتوبر میں جب میں اس سے اور دیگر کرائے داروں سے ستمبر کا کرایہ وصول کرنے گیا، تو اس نے کہا کہ میں نے دکان کا استعمال 20 ستمبر سے شروع کیا ہے۔ اس سے پہلے دکان نہیں کھولی، کیونکہ جو مال رکھنا تھا، وہ لیٹ ہو گیا تھا۔ یعنی ستمبر کے صرف 10 دن دکان استعمال ہوئی ہے، لہذا میں 10 دن کے حساب سے کرایہ دوں گا۔ اِس پر ہماری کافی بحث ہوئی ہے کہ جب ایگریمنٹ ہو گیا اور چابیاں وغیرہ سب سپرد کر دیں تو پھر کھولنا نہ کھولنا تو تمہاری اپنی مرضی تھی۔ میری شرعی رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں کرائے کی وصولی کا حق دار ہوں یا نہیں؟