
تنہا فرض شروع کرنے کے بعد جماعت کھڑی ہونے پر شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کوئی شخص مسجد میں اپنی فرض نماز پڑھ رہا ہو اور جماعت کھڑی ہو جائے ، تو اس میں کب شریک ہو؟ تفصیلاً بتا دیں۔
نماز عشاء اور تراویح کی جماعت مسجد کے قریب گھر میں کروانا کیسا؟
سوال: میرے چاچو کا گھر اہلسنت و جماعت بریلوی مسجد سے تقریبا دو منٹ کی مسافت پر واقع ہے،ان کا بڑا بیٹا حافظ ہے،وہ اپنے گھر پر ہی رشتے داروں اور دوستوں کے ساتھ نمازِ تراویح کا اہتمام کرنا چاہتے ہیں تاکہ بچے کا حفظِ قرآن مضبوط رہے،جس کا طریقہ یہ ہوگا کہ نمازِ عشاء کی جماعت گھر پر ادا کر کے نمازِ تراویح شروع کر دی جائے گی،جبکہ مسجد میں بھی باقاعدہ نمازِ تراویح کا اہتمام کیا جاتا ہے۔کیا یہ طریقہ شرعا درست ہے؟یا جو جائز طریقہ ہے،وہ بتا دیں۔
سوال: ہم کچھ ساتھی تھے سب کی نماز قضا ہوگئی،اب ایک مسجد میں رُک کر سب کو قضا نماز پڑھنی تھی، تو ہم اکیلے پڑھ رہے تھے کہ ایک عالم صاحب نے قضا کی جماعت شروع کر دی۔تو کیا قضا نماز جماعت کے ساتھ پڑھی جا سکتی ہے؟ نیز میں نے نماز شروع کر دی تھی، تو میرے لیے کیا حکم تھا؟
سوال: کیا سورج گرہن کی نماز اداکرناضروری ہے ؟ دوسرا سوال :یہ نماز جماعت کےساتھ ادا کی جائے یا اکیلے بھی پڑھ سکتےہیں ؟ تیسرا سوال :اس نماز کی جماعت کون کرواسکتاہے ؟ چوتھا سوال :یہ نما زکس وقت پڑھی جائے؟ پانچواں سوال :سورج گرہن کی نماز اد اکرنے کا طریقہ کارکیاہے ؟ چھٹا سوال :امام دعا کس انداز میں کروائے گا؟ ساتواںسوال :کیاعورتیں بھی یہ نماز ادا کریں گی؟
سوال: کیافرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ پندرہ شعبان المعظم کی شب یا اس جیسے دیگر مواقع پر کافی لوگ جماعت کے ساتھ نوافل ادا کرتے ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ نوافل کی جماعت جائز ہے یا نہیں ؟ برائے کرم اس حوالے سے شرعی رہنمائی فرمائیں ۔
مسجد سے باہر متصل جگہ میں عورتیں نماز پڑھنے جا سکتی ہیں؟
سوال: میں نے ایک فتویٰ پڑھا ہے ، جس میں عورتوں کو مسجد میں نماز کی ادائیگی سے منع کیا گیا ہے اور وجہ یہ لکھی ہے کہ حضرت فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں عورتوں کو مسجد سے منع کر دیا تھا ، میرا سوال یہ ہے کہ اگر ہم اپنے گاؤں میں عورتو ں کو مسجدکے اندر نہ بلائیں ، بلکہ مسجد کے باہر متصل کسی جگہ پر وہ امام صاحب کی اقتدا کر کے نماز پڑھ لیں ،تو پھر تو کوئی حرج نہیں ؟ یوں وہ مسجد میں بھی نہیں آئیں گی اور جماعت سے نماز بھی ادا کر لیں گی ۔
جماعت کھڑی ہونے میں کچھ وقت باقی ہو تو اس وقت سنتیں پڑھنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ عمومًا مساجد میں یہ دیکھا ہے کہ کچھ لوگ جب نماز کے لیے آتے ہیں اور اب جماعت کھڑی ہونے کچھ ہی منٹ باقی رہتے ہیں تو وہ سنتیں پڑھنا شروع کردیتے ہیں جس کے سبب ان کی ایک دو رکعت چھوٹ بھی جاتی ہیں، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ بالخصوص ظہر میں جب جماعت کھڑی ہونے میں اتنا وقت باقی نہ ہو کہ مکمل چار سنتیں پڑھی جاسکیں تو کیا سنتیں پڑھنا شروع کرنی چاہیے یا جماعت کے بعد اسے ادا کریں، اسی طرح عصر اور عشاء کی سنت قبلیہ اگر چھوٹ جاتی ہیں تو اس کو ادا کرنے کا کیا حکم ہے؟
رمضان میں اذانِ مغرب اور نماز کے دوران 10 منٹ کا وقفہ کرنا کیسا ؟
جواب: جماعت قائم کی جائے،جب کہ تاخیر کا کوئی شرعی عذر نہ ہو، کیونکہ مغرب کی نماز ہمیشہ یعنی سردی و گرمی میں غروب آفتاب کے بعد جلدی پڑھنا مستحب ہے، اس میں د...
عورت اذان سے پہلے نماز پڑھ سکتی ہے؟ تفصیلی فتویٰ
جواب: جماعت ختم ہونے کا انتظار کریں،جب مردوں کی جماعت ہوجائے،تو اب اپنی فرض نماز ادا کریں۔ (2)جمعہ والے دن بھی عورت کو نمازِ ظہر اسی وقت پڑھنی چاہیے جب ...
امام صاحب ثناء پڑھ کر رکوع میں چلے گئے اور مقتدی نے لقمہ دیا ،تو کیا حکم ہے؟
جواب: جماعت رکوع میں ہے ،تو امام کیا کرے؟ الجواب: جن رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد سورت ملانا واجب ہے ،ان میں اگر صرف سورہ فاتحہ پڑھ کر رکوع میں چلا جائے...